تنظیم کی جانب سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے معرفت ایک میمورنڈم صدرجمہوریہ کو بھیجا گیا اور 'سنت شیرومن روی داس جی' کی چھ سو سالہ قدیم مندر کو دوبارہ تعمیر کرانے کے مطالبہ کیا گیا۔
اطلاع کے مطابق کرسنگھرش مورچہ کے زیراہتمام گیا کالج کھیل احاطہ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جواہم راستوں سے گزرتے ہوئے کلکٹریٹ تک پہنچی، جہاں ریلی میں شامل افراد ڈسٹرک مجسٹریٹ سے مل کر صدر جمہوریہ کے نام سے مطالبات کی کاپی سونپی۔
اس دوران کلکٹریٹ کے دروازے پر گھنٹوں کارکنان احتجاج کرتے رہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے سماج اور ان کے رہنماؤں کے مجسمے کو توڑنے کے سلسلے پر مرکزی حکومت قدغن لگائے۔ دہلی میں منہدم کی گئی چھ سو برس پرانی مندر کو دوبارہ تعمیر کرایا جائے۔ ضلع گیا کے ڈومریا میں جگ لال مہتو کے مجسمہ کو توڑنے والے شرارت پسند عناصر کو پولیس فوری طور پر گرفتار کرے۔
امبیڈکر سنگھرش مورچہ کے صدر ستیش کمار نے کہا کہ '' فاشسٹ طاقتیں ملک میں بدامنی پھیلانے میں مصروف ہیں، بابا صاحب امبیڈ کر سے لے کر سبھی رہنماؤں اور پیشواؤں کے مجسمے توڑے جا رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔'
روی داس جی کی چھ سوسال پرانی مندر کو نریندر مودی کی حکومت کے اشارے پر توڑا گیا ہے۔ احتجاج کرنے پر بہوجنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ حکومت اگر مندر وہیں نہیں تعمیر کرواتی ہے تو ملک میں پرزور احتجاج کیا جائے گا۔