ETV Bharat / state

دربھنگہ: کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں - bihar assembly election 2020

ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ میں دس اسمبلی حلقے ہیں، ان میں ایک اہم اسمبلی حلقہ ’’ کوشیسور استھان‘‘ ہے، اس کے مسائل دیگر حلقوں سے بالکل مختلف ہیں۔

کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں
کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں
author img

By

Published : Sep 10, 2020, 2:42 PM IST

Updated : Sep 10, 2020, 7:26 PM IST

یہ علاقہ پسماندہ طبقے کے لیے محفوظ ہے، اس علاقے کی عوام سب سے زیادہ سیلاب سے پریشان رہتی ہے، کیوں کہ یہ علاقہ سیلاب کے ایام میں پوری طرح سیلاب میں ڈوبا رہتا ہے جس کی وجہ سے مقامی باشندوں کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ہے۔

دربھنگہ: کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں

ای ٹی وی بھارت نے کوشیسور استھان کے مقامی باشندوں سے ان کے مسائل، ترجیحات اور امیدوں کے بارے میں بات چیت کی ہے۔

کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ سنہ 2010 میں سنگھیا اسمبلی حلقہ سے الگ ہو کر بنا تھا۔ سنگھیا ضلع سمستی پور میں آتا ہے۔

سال کے تین ماہ سیلاب کی زد میں رہنے والا یہ اسمبلی حلقہ متعدد مسائل سے جوجھ رہا ہے۔

سنہ 2010 سے لگاتار یہاں کے رکن اسمبلی شسی بھوشن ہزاری ہیں جنہوں نے 2010 میں بی جے پی کی ٹکٹ پر کانگریس کے ڈاکٹر اشوک رام کو شکشت دی تھی۔

وہیں سنہ 2015 میں موجودہ رکن اسمبلی شسی بھوشن ہزاری نے آر جے ڈی - جے ڈی یو اتحاد کی طرف سے جے ڈی یو کے کوٹے سے ایل جے پی کے مرنال پاسوان کو تقریباً 20 ہزار ووٹوں سے شکست دیکر دوسری بار رکن اسمبلی بنے ہیں۔

کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں
کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں

دراصل یہ اسمبلی حلقہ سمستی پور پارلیمانی حلقہ میں آتا ہے، تاہم اسمبلی انتخابات میں دربھنگہ ضلع میں شامل ہے۔

سنہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی تین لاکھ 71 ہزار 397 ہے۔ اس میں ایس سی اور ایس ٹی کی تعداد زیادہ ہے۔ اس اسمبلی حلقہ میں کل 34 پنچایتیں ہیں۔

جس میں تین بلاک شامل ہیں، پہلا کوشیسور استھان دوسرا کوشیسور استھان ایسٹ اور برول بلاک کے دس پنچایت شامل ہیں۔

یہاں سب سے زیادہ آبادی سدائے کی اس کے بعد کرمی کی اور پھر پاسوان اور مسلمانوں کی ہے۔

سب سے زیادہ مسلم اس اسمبلی حلقہ کے بچولی گاؤں میں ہیں۔

کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں
کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں

سنہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں اس اسمبلی حلقہ میں 2019 کی ووٹر لسٹ کے مطابق دو لاکھ 40 ہزار 861 رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔

کوشیسور استھان محفوظ اسمبلی حلقہ دربھنگہ کے بیرول سب ڈویزن میں آتا ہے-

کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں
کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں

بیرول سب ڈویزن کے ایس ڈی او برج کشور لال نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2020 میں کوشیسور استھان محفوظ اسمبلی حلقہ میں تقریباً 2 لاکھ 44 ہزار ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر سکتے ہیں۔ وہیں کل 368 پولنگ اسٹیشن اس بار بنائے جانے کا امکان ہے۔ اس علاقے میں پہلے سے کہیں بہتر تبدیلی آئی ہے۔ سڑک وغیرہ کی تعمیر کرائی گئی ہے تاہم سیلاب سے مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

وہیں جب اس اسمبلی حلقہ کے عام لوگوں سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بات کی تو کیوٹ گامہ کے ایک رائے دہندہ محمد علاءالدین نے کہا کہ ہمارے رکن اسمبلی اس علاقے میں جیتنے کے بعد آتے ہی نہیں ہیں، ہمارے یہاں سڑک نہیں ہے آمدورفت کے لیے کشتی ہی واحد سہارا ہے۔

محمد علاءالدین نے مزید کہا کہ ہم لوگوں کے یہاں صرف دو ہی فصل ہوتی ہے گیہوں اور مکئی، ہم کئی طرح کی پریشانیوں سے دوچار ہیں لیکن ہماری خبرگیری کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

کیوٹ گامہ پنچایت کے مکھیا آلوک کمار اس اسمبلی حلقہ سے انتخاب لڑنا چاہتے ہیں، نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ اس علاقے میں سڑکوں کی بڑی دقت ہے۔ نشیبی زمین ہونے کی وجہ سے سڑک تو بنائی جاتی ہے تاہم تین سے چار مہینے میں روڈ سیلاب میں بہہ جاتا ہے۔

یہاں کے نمائندہ کبھی یہ ہمت نہیں کرتے کہ نشیبی زمین کے حساب سے سڑک کی تعمیر کرائی جائے تاکہ سیلاب میں بھی یہ محفوظ رہ سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اسمبلی حلقہ کو خاندانی سیاست کا مرکز بنا دیا گیا ہے، یہاں سے یہیں کے نوجوان امیدوار کو موقع ملنا چاہئے جو یہاں کی عوام کی خدمت کر سکے۔

وہیں اس اسمبلی حلقہ کے ایک دیگر باشندہ بھاگیسور جھا نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے رکن اسمبلی خشک موسم میں تو آتے ہیں لیکن سیلاب سے جب لوگ پریشان رہتے ہیں تو ادھر کا رخ نہیں کرتے۔

انھوں نے کہا کہ سال میں تین مہینے ہمارا رابطہ دوسروں سے بالکل کٹ جاتا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے کہیں آنے جانے کا کوئی خطرہ مول نہیں لیتا کیوں کہ آمدورفت کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا۔ سیلاب میں نقصان ہونے پر کوئی سرکاری امداد بھی نہیں ملتی، سیلاب کی وجہ علاقے میں صرف ایک ہی فصل ہوپاتی ہے۔

یہاں سڑک کے نہ ہونے کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سی پریشانیاں ہیں، جسے کوئی نمائندہ حل کرتا ہوا دکھائی نہیں دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: گیا میں ووٹرز کے درمیان بیداری مہم

اسی اسمبلی حلقہ کے ایک اور باشندہ چلیتر پاسوان نے کہا کہ رکن اسمبلی ان کے علاقے میں کبھی بھی نہیں آتے۔ سڑک، نالہ وغیرہ کی ہمیشہ دقت پیش آتی ہے کوئی دیکھنے والا نہیں ہے۔

اسی علاقے کے ایک سدائے سماج کے فرد رام ٹہل سدائے نے کہا کہ یہاں کے رکن اسمبلی نے ابتک کوئی کام نہیں کیا ہے۔ ہمیں ایسا نمائندہ چاہیے جو سڑک بنوائے اور ہم لوگوں کو روزگار دلوائے۔ انھوں نے کہا کہ ہم لوگ پورے سال پریشانی میں زندگی گزارتے ہیں بہت دور تک پیدل چلنا پڑتا ہے یا کشتی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔

عوام سے بات چیت کرنے کے بعد یہ تصویر واضح ہوجاتی ہے کہ وہ آئندہ ماہ ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اپنے علاقے کے رہنما کو تبدیل کردینا چاہتے ہیں کیوں کہ ان کی توقعات پر ان کا رہنما کھرا نہیں اتر سکا ہے اور نہ ہی ان کے مسائل حل کرنے میں وہ سنجیدہ ہیں۔

یہ علاقہ پسماندہ طبقے کے لیے محفوظ ہے، اس علاقے کی عوام سب سے زیادہ سیلاب سے پریشان رہتی ہے، کیوں کہ یہ علاقہ سیلاب کے ایام میں پوری طرح سیلاب میں ڈوبا رہتا ہے جس کی وجہ سے مقامی باشندوں کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ہے۔

دربھنگہ: کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں

ای ٹی وی بھارت نے کوشیسور استھان کے مقامی باشندوں سے ان کے مسائل، ترجیحات اور امیدوں کے بارے میں بات چیت کی ہے۔

کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ سنہ 2010 میں سنگھیا اسمبلی حلقہ سے الگ ہو کر بنا تھا۔ سنگھیا ضلع سمستی پور میں آتا ہے۔

سال کے تین ماہ سیلاب کی زد میں رہنے والا یہ اسمبلی حلقہ متعدد مسائل سے جوجھ رہا ہے۔

سنہ 2010 سے لگاتار یہاں کے رکن اسمبلی شسی بھوشن ہزاری ہیں جنہوں نے 2010 میں بی جے پی کی ٹکٹ پر کانگریس کے ڈاکٹر اشوک رام کو شکشت دی تھی۔

وہیں سنہ 2015 میں موجودہ رکن اسمبلی شسی بھوشن ہزاری نے آر جے ڈی - جے ڈی یو اتحاد کی طرف سے جے ڈی یو کے کوٹے سے ایل جے پی کے مرنال پاسوان کو تقریباً 20 ہزار ووٹوں سے شکست دیکر دوسری بار رکن اسمبلی بنے ہیں۔

کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں
کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں

دراصل یہ اسمبلی حلقہ سمستی پور پارلیمانی حلقہ میں آتا ہے، تاہم اسمبلی انتخابات میں دربھنگہ ضلع میں شامل ہے۔

سنہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق یہاں کی کل آبادی تین لاکھ 71 ہزار 397 ہے۔ اس میں ایس سی اور ایس ٹی کی تعداد زیادہ ہے۔ اس اسمبلی حلقہ میں کل 34 پنچایتیں ہیں۔

جس میں تین بلاک شامل ہیں، پہلا کوشیسور استھان دوسرا کوشیسور استھان ایسٹ اور برول بلاک کے دس پنچایت شامل ہیں۔

یہاں سب سے زیادہ آبادی سدائے کی اس کے بعد کرمی کی اور پھر پاسوان اور مسلمانوں کی ہے۔

سب سے زیادہ مسلم اس اسمبلی حلقہ کے بچولی گاؤں میں ہیں۔

کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں
کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں

سنہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں اس اسمبلی حلقہ میں 2019 کی ووٹر لسٹ کے مطابق دو لاکھ 40 ہزار 861 رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا۔

کوشیسور استھان محفوظ اسمبلی حلقہ دربھنگہ کے بیرول سب ڈویزن میں آتا ہے-

کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں
کوشیسور استھان اسمبلی حلقہ کے مسائل اور عوام کی امیدیں

بیرول سب ڈویزن کے ایس ڈی او برج کشور لال نے ای ٹی وی بھارت اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2020 میں کوشیسور استھان محفوظ اسمبلی حلقہ میں تقریباً 2 لاکھ 44 ہزار ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر سکتے ہیں۔ وہیں کل 368 پولنگ اسٹیشن اس بار بنائے جانے کا امکان ہے۔ اس علاقے میں پہلے سے کہیں بہتر تبدیلی آئی ہے۔ سڑک وغیرہ کی تعمیر کرائی گئی ہے تاہم سیلاب سے مسائل میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

وہیں جب اس اسمبلی حلقہ کے عام لوگوں سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بات کی تو کیوٹ گامہ کے ایک رائے دہندہ محمد علاءالدین نے کہا کہ ہمارے رکن اسمبلی اس علاقے میں جیتنے کے بعد آتے ہی نہیں ہیں، ہمارے یہاں سڑک نہیں ہے آمدورفت کے لیے کشتی ہی واحد سہارا ہے۔

محمد علاءالدین نے مزید کہا کہ ہم لوگوں کے یہاں صرف دو ہی فصل ہوتی ہے گیہوں اور مکئی، ہم کئی طرح کی پریشانیوں سے دوچار ہیں لیکن ہماری خبرگیری کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

کیوٹ گامہ پنچایت کے مکھیا آلوک کمار اس اسمبلی حلقہ سے انتخاب لڑنا چاہتے ہیں، نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ اس علاقے میں سڑکوں کی بڑی دقت ہے۔ نشیبی زمین ہونے کی وجہ سے سڑک تو بنائی جاتی ہے تاہم تین سے چار مہینے میں روڈ سیلاب میں بہہ جاتا ہے۔

یہاں کے نمائندہ کبھی یہ ہمت نہیں کرتے کہ نشیبی زمین کے حساب سے سڑک کی تعمیر کرائی جائے تاکہ سیلاب میں بھی یہ محفوظ رہ سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اسمبلی حلقہ کو خاندانی سیاست کا مرکز بنا دیا گیا ہے، یہاں سے یہیں کے نوجوان امیدوار کو موقع ملنا چاہئے جو یہاں کی عوام کی خدمت کر سکے۔

وہیں اس اسمبلی حلقہ کے ایک دیگر باشندہ بھاگیسور جھا نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے رکن اسمبلی خشک موسم میں تو آتے ہیں لیکن سیلاب سے جب لوگ پریشان رہتے ہیں تو ادھر کا رخ نہیں کرتے۔

انھوں نے کہا کہ سال میں تین مہینے ہمارا رابطہ دوسروں سے بالکل کٹ جاتا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے کہیں آنے جانے کا کوئی خطرہ مول نہیں لیتا کیوں کہ آمدورفت کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا۔ سیلاب میں نقصان ہونے پر کوئی سرکاری امداد بھی نہیں ملتی، سیلاب کی وجہ علاقے میں صرف ایک ہی فصل ہوپاتی ہے۔

یہاں سڑک کے نہ ہونے کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سی پریشانیاں ہیں، جسے کوئی نمائندہ حل کرتا ہوا دکھائی نہیں دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: گیا میں ووٹرز کے درمیان بیداری مہم

اسی اسمبلی حلقہ کے ایک اور باشندہ چلیتر پاسوان نے کہا کہ رکن اسمبلی ان کے علاقے میں کبھی بھی نہیں آتے۔ سڑک، نالہ وغیرہ کی ہمیشہ دقت پیش آتی ہے کوئی دیکھنے والا نہیں ہے۔

اسی علاقے کے ایک سدائے سماج کے فرد رام ٹہل سدائے نے کہا کہ یہاں کے رکن اسمبلی نے ابتک کوئی کام نہیں کیا ہے۔ ہمیں ایسا نمائندہ چاہیے جو سڑک بنوائے اور ہم لوگوں کو روزگار دلوائے۔ انھوں نے کہا کہ ہم لوگ پورے سال پریشانی میں زندگی گزارتے ہیں بہت دور تک پیدل چلنا پڑتا ہے یا کشتی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔

عوام سے بات چیت کرنے کے بعد یہ تصویر واضح ہوجاتی ہے کہ وہ آئندہ ماہ ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اپنے علاقے کے رہنما کو تبدیل کردینا چاہتے ہیں کیوں کہ ان کی توقعات پر ان کا رہنما کھرا نہیں اتر سکا ہے اور نہ ہی ان کے مسائل حل کرنے میں وہ سنجیدہ ہیں۔

Last Updated : Sep 10, 2020, 7:26 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.