ETV Bharat / state

مٹی کے دیے فروخت نہ ہونے سے کمہار مایوس

دیوالی کے تہوار میں گھروں کو روشن کیے جانے والے مٹی کے دیئوں کی جگہ اب الیکٹرانک لائٹس نے لیا ہے۔ جس کے سبب کمہاروں کے ذریعے بنائے جانے والے دیئوں کی فروخت نہیں ہو رہے ہیں جس سے وہ مایوسی کا شکار ہیں۔

author img

By

Published : Oct 27, 2019, 2:02 PM IST

Updated : Oct 27, 2019, 7:15 PM IST

مٹی کے دیے فروخت نہ ہونے سے کمہار مایوس

روشنی کا تہوار دیوالی آج پورے ملک میں جوش و خروش کے ساتھ منایا جا رہا ہے، لوگ اپنے۔ اپنے گھروں کو الیکٹرانک لائٹ و دیگر ساز و سامان سے سجا رہے ہیں، مگر ایک طبقہ ایسا بھی ہے جن کا روزگار چکاچوند کرنے والی ان چائنیز روشنیوں کے سامنے دم توڑ رہا ہے۔

مٹی کے دیے فروخت نہ ہونے سے کمہار مایوس
مٹی کے دیے فروخت نہ ہونے سے کمہار مایوس

یہ طبقہ کمہاروں کا ہے جو زمانہ قدیم سے اپنے فن کا استعمال کرتے ہوئے مٹی سے کئی سامان تیار کرتے ہیں۔ان میں سے ایک دیا بھی ہے جسے دیوالی میں لوگ اپنے گھروں کو روشن کرتے ہیں۔ یہ دیے اب قصۂ پارینہ ہوگئے ہیں ، اب مٹی سے بنے ان دیوں کی جگہ چائنیز لائٹس نے لے لی ہے، جن سے لوگ اپنے گھروں کو سجاتے ہیں۔

کمہاروں کا یہ پیشہ خاندانی ہے، جسے وہ قدیم زمانے سے کرتے آ رہے ہیں، اسی فن کے بدولت یہ اپنے گھر کے لئے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرتے ہیں۔

ایک وقت تھا جب دیوالی کی شب ان ہی مٹی کے دیئے جلانے سے ہوتی تھی کیونکہ اسے شبھ یعنی اچھا مانا جاتا تھا۔

دیوالی میں چکاچوند کرنے والی چائنیز لائٹ کے سامنے مٹی کے دیئے کی لوماند پڑگئی ہے۔ اس ٹمٹماتی لو میں کئی کمہاروں کا مستقبل تاریک ہوتا جا رہا ہے۔

مٹی کے دیے فروخت نہ ہونے سے کمہار مایوس، دیکھیں ویڈیو

مٹی کے دیئے کے مانگ نہ ہونے سے کمہاروں کی بنیادی لاگت بھی وصول نہیں ہو رہی ہے۔ان کمہاروں کا روزگار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ دوسروں کے گھروں کو روشن کرنے والے کمہار آج خود ہی لاچاری اور مفلسی کے اندھیروں میں جینے پر مجبور ہیں۔

کمہار کہتے ہیں کہ مہنگائی کے اس دور میں اب اس فن کی کمر ٹوٹ گئی ہے، پہلے کے مقابلے اس پیشہ میں منافع سے زیادہ خسارہ ہے، حکومت کی جانب سے بھی کوئی مالی تعاون نہیں ملتا جس سے اس روزگار کو باقی رکھنا مھال ہوگیا ہے۔

کمہار طبقہ اب اپنے بچوں کودوسرے کاموں میں لگا رہے ہیں۔ سماجی کارکن حیدر یاسین کہتے ہیں کہ حکومت کی باتوں میں تضاد ہے، ایک طرف وہ گھروں کو روشن کرنے کی بات تو کرتی ہے مگر کمہاروں کا گھر کیسے روشن ہوگا اس کی فکر نہیں ہے۔ حکومت کو چاہیے مارکیٹ میں بکنے والی چائنیز لائٹس پر پابندی لگائے تاکہ کمہاروں کا روزگار بڑھ سکے۔

روشنی کا تہوار دیوالی آج پورے ملک میں جوش و خروش کے ساتھ منایا جا رہا ہے، لوگ اپنے۔ اپنے گھروں کو الیکٹرانک لائٹ و دیگر ساز و سامان سے سجا رہے ہیں، مگر ایک طبقہ ایسا بھی ہے جن کا روزگار چکاچوند کرنے والی ان چائنیز روشنیوں کے سامنے دم توڑ رہا ہے۔

مٹی کے دیے فروخت نہ ہونے سے کمہار مایوس
مٹی کے دیے فروخت نہ ہونے سے کمہار مایوس

یہ طبقہ کمہاروں کا ہے جو زمانہ قدیم سے اپنے فن کا استعمال کرتے ہوئے مٹی سے کئی سامان تیار کرتے ہیں۔ان میں سے ایک دیا بھی ہے جسے دیوالی میں لوگ اپنے گھروں کو روشن کرتے ہیں۔ یہ دیے اب قصۂ پارینہ ہوگئے ہیں ، اب مٹی سے بنے ان دیوں کی جگہ چائنیز لائٹس نے لے لی ہے، جن سے لوگ اپنے گھروں کو سجاتے ہیں۔

کمہاروں کا یہ پیشہ خاندانی ہے، جسے وہ قدیم زمانے سے کرتے آ رہے ہیں، اسی فن کے بدولت یہ اپنے گھر کے لئے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرتے ہیں۔

ایک وقت تھا جب دیوالی کی شب ان ہی مٹی کے دیئے جلانے سے ہوتی تھی کیونکہ اسے شبھ یعنی اچھا مانا جاتا تھا۔

دیوالی میں چکاچوند کرنے والی چائنیز لائٹ کے سامنے مٹی کے دیئے کی لوماند پڑگئی ہے۔ اس ٹمٹماتی لو میں کئی کمہاروں کا مستقبل تاریک ہوتا جا رہا ہے۔

مٹی کے دیے فروخت نہ ہونے سے کمہار مایوس، دیکھیں ویڈیو

مٹی کے دیئے کے مانگ نہ ہونے سے کمہاروں کی بنیادی لاگت بھی وصول نہیں ہو رہی ہے۔ان کمہاروں کا روزگار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ دوسروں کے گھروں کو روشن کرنے والے کمہار آج خود ہی لاچاری اور مفلسی کے اندھیروں میں جینے پر مجبور ہیں۔

کمہار کہتے ہیں کہ مہنگائی کے اس دور میں اب اس فن کی کمر ٹوٹ گئی ہے، پہلے کے مقابلے اس پیشہ میں منافع سے زیادہ خسارہ ہے، حکومت کی جانب سے بھی کوئی مالی تعاون نہیں ملتا جس سے اس روزگار کو باقی رکھنا مھال ہوگیا ہے۔

کمہار طبقہ اب اپنے بچوں کودوسرے کاموں میں لگا رہے ہیں۔ سماجی کارکن حیدر یاسین کہتے ہیں کہ حکومت کی باتوں میں تضاد ہے، ایک طرف وہ گھروں کو روشن کرنے کی بات تو کرتی ہے مگر کمہاروں کا گھر کیسے روشن ہوگا اس کی فکر نہیں ہے۔ حکومت کو چاہیے مارکیٹ میں بکنے والی چائنیز لائٹس پر پابندی لگائے تاکہ کمہاروں کا روزگار بڑھ سکے۔

Intro:مٹی کے دیئے فروخت نہ ہونے سے کمہار مایوس

ارریہ : روشنی کا تہوار دیوالی آج پورے ملک میں جوش و خروش کے منایا جا رہا ہے، لوگ اپنے اپنے گھروں کو الیکٹرانک لائٹ و دیگر ساز و سامان سے سجا رہے ہیں، مگر ایک طبقہ ایسا بھی ہے جن کا روزگار چکاچوندھ کرنے والی ان چینیز روشنیوں کے سامنے دم توڑ رہا ہے، یہ طبقہ کمہاروں کا ہے جو زمانہ قدیم سے اپنے فن کا استعمال کرتے ہوئے مٹی سے کئی سامان تیار کرتے ہیں، ان میں سے ایک دیا بھی ہے جس دیوالی میں لوگ اپنے گھر کو روشن کرتے ہیں، مگر اب یہ گزرے زمانے کی بات ہو گئی، اب مٹی سے بنے ان دئیوں کی جگہ چینیز لائٹس نے لے لی ہے جس سے لوگ اپنے گھروں کو سجاتے ہیں.


Body:کمہاروں کا یہ پیشہ خاندانی ہے جسے وہ قدیم زمانے سے کرتے آ رہے ہیں، اسی فن کے بدولت یہ اپنے گھر کے لئے دو وقت کی روٹی کا نظم کرتے ہے. ایک وقت تھا جب دیوالی کی شب ان ہی مٹی کے دیئے جلانے سے ہوتی تھی کیونکہ اسے شبھ یعنی اچھا مانا جاتا تھا، کمہار مٹی سے دیئے کے علاوہ اور بھی دیگر چیزیں بناتے ہیں جس کا استعمال بلاتفریق ہر مذہب کے لوگ کرتے ہیں. مگر اب بدلتے وقت میں یہ چیزیں گم ہوتی جا رہی ہیں. دیوالی میں چکاچوندھ کرنے والی چائنیز لائٹ کے سامنے مٹی کے دیئے کا لو ختم ہوتا جا رہا ہے اور مدھم پڑتے اس لو میں کئی کمہار کا مستقبل تاریک ہوتا جا رہا ہے. عوام بھی مٹی کے دیئوں کے بجائے چئینز لائٹ سے اپنے گھروں کو سجا سنوار رہے ہیں جس کا اثر مٹی کے دیئوں پر ہوا ہے اور اس کے فروخت میں بے تحاشا کمی آئی ہے، جس سے کمہاروں کے گھر میں اندھیرا پسرا ہے، مٹی کے دیئے کے مانگ نہ ہونے سے ان کمہاروں کے لاگت بھی وصول نہیں ہو رہے ہیں. جگمگاتی لائٹ نے ان کمہاروں کے روزگار بالکل ٹھپ کر دیا ہے. دوسروں کے گھروں کو روشن کرنے والے کمہار آج خود ہی لاچاری اور مفلسی کے اندھیروں میں جینے پر مجبور ہے.


Conclusion:کمہار اس بابت کہتے ہیں کہ مہنگائی کے اس دور میں اب اس روزگار کی کمر ٹوٹ گئی ہے، پہلے کے مقابلے اس پیشہ میں منافع سے زیادہ خسارہ ہے، حکومت کی جانب سے بھی کوئی مالی تعاون نہیں ملتا جس سے اس روزگار کو باقی رکھا جائے، مجبوراً اسے چھوڑنا پڑے گا. کمہار یہ بھی کہتے ہیں اپنے بچوں کو اب ہم لوگ دوسرے کاموں میں لگا رہے ہیں، مگر اس کی حالت سدھرے تو اس کام میں بھی لگا سکتے ہیں. وہیں سماجی کارکن حیدر یاسین کہتے ہیں حکومت کی باتوں میں تضاد ہے، ایک طرف وہ گھروں کو روشن کرنے کی بات تو کرتی ہے مگر کمہاروں کا گھر کیسے روشن ہوگا اس کی فکر نہیں ہے. حکومت کو چاہیے مارکیٹ میں بکنے والی چینیز لائٹس پر پابندی لگائے تاکہ کمہاروں کا روزگار بڑھ سکے.

ارریہ سے ای ٹی وی بھارت کے لئے عارف اقبال کی رپورٹ

بائٹ...... رام پرساد پنڈت ، کمہار ( پہچان، انٹرویو کی شکل میں)
بائٹ...... حیدر یاسین، سماجی کارکن (پہچان ، کالی ٹوپی پہنے ہوئے)
بائٹ..... خوشی لال پنڈت، کمہار
Last Updated : Oct 27, 2019, 7:15 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.