بہار میں وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم سبز باغ بن کر رہ گئی ہے، محکمۂ اقلیتی فلاح کے وزیر نے قرض کی رقم بڑھانے سمیت کئی شرائط میں آسانی پیدا کرنے اور قرض دینے کی کارروائی پینتالیس دنوں میں پوری کرنے کا دعویٰ کیا Poor Condition of Minority Schemes in Bihar ہے۔
بہار میں اقلیتوں کی فلاح کے نام پر حکومت کی جانب سے کچھ اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں جس میں سب سے اہم منصوبہ وزیراعلیٰ قرض اسکیم Minority Schemes in Bihar ہے، اس اسکیم کے تحت بہار میں بے روزگار اقلیتی نوجوانوں کو روزگار قائم کرنے کے لیے ایک لاکھ سے پانچ لاکھ روپے تک پانچ فیصد کی شرح پر قرض ملتا ہے۔
بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اس اسکیم کے بہانے اقلیتی نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کا دعویٰ بھی کرتے رہتے ہیں لیکن مسلسل قرض کی شرائط میں آسانی اور رقم میں اضافے کو لے کر آواز اٹھتی رہی ہے خاص طور پر کہا جاتا رہا ہے کہ مذکورہ اسکیم میں روزگار کے لئے پانچ لاکھ کو دس لاکھ تک کیا جائے اور دو لاکھ روپے تک سرکاری گارنٹر کو لازمی زمرے سے ہٹادیا جائے۔
محکمۂ اقلیتی فلاح کے وزیر زماں خان نے گزشتہ سال ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے وزیراعلیٰ قرض اسکیم میں قرض شرائط کو نہ صرف آسان بنایا ہے بلکہ پانچ لاکھ کی حد کو 10 لاکھ تک کر دی ہے خان نے اپنے بیان میں یہاں تک کہا تھا کہ وہ فائل پر رقم بڑھانے کی تجویز کو قبول کرتے ہوئے دستخط کر دیے ہیں اور مالی سال 2022 میں نئی شرط اور متعینہ رقم کے ساتھ قرض تقسیم ہوگا لیکن ان کا یہ بیان حقیقت پر مبنی ثابت نہیں ہوا حقیقت یہ ہے کہ رواں برس پرانے فارمیٹ پر ہی قرض روزگار کے لیے فارم بھرے جا رہے ہیں۔
اس سلسلے میں بہار حکومت کی اتحادی جماعت " ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر" کے سابق ضلع ڈاکٹر صبغت اللہ خان کی قیادت میں گزشتہ برس درجنوں مسلم رہنما اور عام لوگوں نے میمورنڈم دیکر قرض منصوبہ کی ناکافی رقم میں اضافہ اور شرائط میں ترمیم کے لیے توجہ مبذول کرائی تھی۔
مزید پڑھیں:
اب ایک بار پھر سے ڈاکٹر صبغت اللہ خان اور ان کی پارٹی کی جانب سے وزیر موصوف کو ان کے وعدوں کی یاد دلائی جا رہی ہے اور مطالبہ کیا جارہا ہے کہ بہار میں تقریبا 60 فیصد اقلیتی آبادی کا تعلق کھیتی مزدوری سے ہے اگر انہیں وقت پر اور قرض کی مناسب رقم مہیا کیا جائے تو نوجوان نہ صرف اپنا روزگار قائم کرسکتا ہے بلکہ دوسروں کے لئے بھی روزگار Minority Schemes in Bihar کے مواقع پیدا کرسکتا ہے۔
ڈاکٹر صبغت اللہ خان عرف ٹو ٹو خان نے کہا کہ بہار حکومت کے ایک وزیر اتنے صاف گوئی سے جھوٹ بولیں گے تو اندازہ ہوسکتا ہے کہ حالات کیا ہیں اس سے واضح ہے کہ اقلیتی فلاح کے وزیر کو کام کرنے کا تجربہ نہیں ہے اور جو کرنا چاہیے اقلیتی طبقے کی فلاح کے لیے وہ نہیں کرپاتے ہیں یا پھر نتیش حکومت میں وزیر کی کوئی شنوائی نہیں ہے قرض کی رقم کا حال یہ ہے تو پھر اقلیتی طبقے کی عام اسکیم کی حالت مزید بدتر ہوگی۔