دراصل ریاست بہار میں شراب پر پابندی ہے۔ شراب اور شرابیوں کے خلاف سخت قانون بنائے گئے ہیں۔ پولیس کی پریس ریلیز کے تحت روزانہ شراب تسکر سے لے کر شرابیوں کو گرفتار کئے جانے کان ام زیادہ ہوتا ہے۔
انیس جنوری کو 'شراب سے آزاد بہار' بنانے کی غرض سے بیداری مہم کے تحت ریاست گیر انسانی زنجیر بھی بنائی جانی ہے۔ پولیس کے ذریعے شرابیوں اور تسکروں کی گرفتاری کا معاملہ اکثر سرخیوں میں ہوتا ہے تاہم پولیس جوان کی شراب پارٹی کا معاملہ سامنے نہیں آیا تھا وہ بھی ضلع کے پولیس ہیڈکواٹر میں جہاں سیکڑوں پولیس جوان سے لے کر افسران تک رہتے ہیں ۔
دراصل معاملہ ریاست بہار کے شہر گیا میں واقع پولیس لائن کا ہے جہاں رات میں شراب پارٹی چل رہی تھی۔ ایس ایس پی راجیو مشرا کو اطلاع ملی جس کے بعد خود ایس ایس پی پولیس لائن میں واقع بیرک میں پہنچ کر چھاپے ماری شروع کردی۔
ایس ایس پی کو دیکھ شراب پارٹی کر رہے پولیس اہلکاروں میں کھلبلی مچ گئی۔ پولیس لائن میں افراتفری کاماحول قائم ہوگیا۔ ایک ساتھ پانچ پولیس اہلکاروں کو شراب نوشی کرتے خود ایس ایس پی نے دیکھا۔
ایس ایس پی انہیں گرفتار کرتے اس سے قبل ہی چار فرار ہو گئے جبکہ ایک جمعدار کو گرفتار کرلیا گیا۔ گرفتار جمعدار کو پولیس نے جمعہ کی شام کی عدالت میں پیش کیا جہاں سے اسے جیل بھیج دیا گیا ہے۔
گیا کے ایس ایس پی راجیو مشرا نے بتایا کہ 'کل پانچ افراد شراب پی رہے تھے جن میں سے چار افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ ایک کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس معاملے میں رامپورتھانہ میں ایف آئی آردرج کی گئی ہے ۔ضروری کاروائی کی جارہی ہے۔
ایس ایس پی نے مزید کہا کہ 'شرابی پولیس والوں کے خلاف کاروائی جاری رہے گی۔'