متاثرہ خاندان انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے تاہم ان کا الزام ہے کہ پولیس کی کاروائی تشفی بخش نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بدمعاشوں کی گرفتاری کے معاملے میں پولیس کا رویہ انتہائی سست ہے۔ جس کی وجہ سے پولیس کی کارکردگی پر مسلسل سوالات اٹھتے رہتے ہیں۔
علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی ایسے مجرمانہ واردات انجام دئے گئے، جس کی تفتیش میں پولیس ناکام ہے۔افسران کی یقین دہانی سے متاثرین کو تھوڑا اطمنان ہوتا ہے لیکن مسلسل تاخیر کی وجہ سے ان کا بھروسہ ختم ہونے لگا ہے۔
ضلع کے سنئیر پولیس افسران کے دفاتر پر انصاف کی امید کے ساتھ ہر ہروز متاثرین پہنچتے ہیں تاہم ایسی مثال بہت کم نظر آتی ہے جہاں پولیس نے فوری طور پر موثر کاروائی کرتے ہوئے قصورواروں کو سزا دلائے اور متاثرین کو انصاف ملے۔
گذشتہ روز بھی ضلع گیا کے سنیئر ایس پی راجیوب مشرا کے دفتر کے باہر ایک ایسا خاندان اپنی فریاد لے کر پہنچا جو اپنے بھائی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے مسلسل پولیس افسران کے دفتروں کاچکر کاٹ رہا ہے۔
رواں برس اکتوبر کے مہینہ میں گیا کے نیلی گاؤں کے ایک کمسن بچہ پریم راج جسے ایک ڈانس پروگرام کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا تھا۔
بتاتا جاتا ہے کہ بچہ سے ملزمین کا کوئی کام کرنے سے منع کیا جس کے انتقام میں اس کا قتل کر دیا گیا۔اس کے بھائی اور دوسرے رشتہ دار ایس ایس پی سے قاتلوں کی گرفتاری کو یقینی بنانے کی فریاد لے کر پہنچے۔
ان کی شکایت ہے کہ قریب تین ماہ گزر چکے ہیں لیکن اب تک ملزمین کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ ملزموں کی جانب سے مسلسل متاثرہ خاندان والوں کو مقدمہ ختم کرنے کے لیے مختلف جہت سے دھمکی دی جا رہی ہے۔
ایس ایس پی کے دفتر پہنچے پریم راج کے بھائی راج کمار کا کہنا ہے کہ وہ صرف پولیس سے انصاف چاہتے ہیں۔ان کے بھائی کے قاتلوں کی گرفتاری ہو اور پولیس اس کے لیے موثر اقدامات کرے تاہم اب تک گرفتاری نہیں ہونے سے پورا خاندان مایوس ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملزموں کی جانب سے انہیں مسلسل دھمکی دی جارہی ہے تاہم اگر پولیس بروقت کاروائی نہیں کرتی ہے تو ان کے تمام اہل خانہ کی جان کو خطرہ ہے۔
سٹی ایس پی راکیش کمار نے بتایا کہ اس مقدے کی تفتیس انہیں کی نگرانی میں ہو رہی ہے تاہم ملزموں کی گرفتاری ہر حال میں ہوگی اور پولیس کو اس کے لیے خاص ہدایات بھی دئے گئے ہیں۔