پٹنہ:بہار محکمہ تعلیم نے بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ میں نئے اصول و ضوابط کے تحت کئی گائیڈ لائن جاری کیا ہے جس میں سابقہ کے مطابق جو اصول بنے ہوئے تھے اس پر مدرسہ کے اب کام نہیں کرے گی، بلکہ مدرسہ بورڈ میں اب اساتذہ کی بحالی سرکاری اسکولوں کی طرح مقابلہ جاتی امتحانات ٹی ای ٹی، ایس ٹی ای ٹی اور بی ایڈ پاس کرنے والوں کی ہی بحالی ہوگی،مدرسہ کمیٹی کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہوگا، یہی نہیں عصری مضامین ہندی، انگریزی، سائنس اور حساب کے اساتذہ بحالی میں ہندو مسلم کسی کی بھی بحالی ہو سکے گی۔Bihar Staate Madrasa Education Board
مذکورہ نئے قوانین پر بڑے پیمانے پر لوگوں نے رد عمل پیش کیا ہے، کسی نے اسے درست قرار دیتے ہوئے ریاستی حکومت کی ستائش کی ہے تو کسی نے اسے مدرسہ میں دخل اندازی بتایا۔
انوار الہدی نے کہا کہ مدرسہ بورڈ سے جاری مکتوب نمبر 395 کے ذریعے 1981 میں مدارس ملحقہ بورڈ کے بنائے گئے قانون میں مینجنگ کمیٹی و اساتذہ و مدارس کرام کو دئے گئے اختیارات کو ختم کر کے دفعہ 29،30 میں مداخلت کی گئی ہے، حکومت کو اس پر نظر کرنی چاہیے تاکہ آئین نے اقلیتوں کو جو حقوق دئے ہیں وہ سلب نہ ہو. انہوں نے کہا کہ ان موضوعات بہار کی تمام تنظیموں کے سربراہ کے ساتھ امارت شرعیہ کے امیر شریعت ہمراہ ایک نشست منعقد ہوئی اور مذکورہ قوانین پر غور و خوض کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ اس میں کئی خامیاں ہیں، ہم لوگ بہت جلد اس معاملے پر وزیر تعلیم سے ملاقات کریں گے، اس معاملے پر وکلاء سے بھی مشورہ لیا جا رہا ہے، اگر ضرورت محسوس ہوئی تو قانونی سہارا بھی لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:Bihar Madrasa Board: محکمہ اقلیتی بہبود میں مدرسہ بورڈ کے الحاق کا مطالبہ
وہیں سماجی کارکن محمد سعد نے کہا کہ مذکورہ فیصلہ سے مدرسہ بورڈ میں ہونے والی بدعنوانی ختم ہوگی، کیونکہ ابھی تک مدرسہ کی کمیٹی اپنے من مرضی مطابق جسے چاہے بحال کرتی تھی، جس سے باصلاحیت افراد پیچھے رہ جاتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہوگا، انہوں نے کہا کہ اس کی مخالفت وہی کر رہے ہیں جو اساتذہ بحالی میں موٹی رقم لیکر اساتذہ کو بحال کرتے تھے اب ان پر روک لگے گی اور مدرسہ بورڈ جس وجہ سے بدنام ہے اس کی شبیہ بہتر ہوگی۔