ETV Bharat / state

جذام ہسپتال میں غفلت کی وجہ سے مریض پریشان

بہار کا واحد خانہ بدوش گوتم بدھ جذام آشرم و ہسپتال بدحالی اور خستہ حالی کا شکار ہے، یہاں مریضوں کے رہنے کے لیے چھت ٹوٹی ہوئی ہے، برآمدے میں لگے بیڈ بھی ٹوٹے پڑے ہیں، پانی، بیت الخلاء سمیت سبھی طرح کی بنیادی سہولیات کی فراہمی نہیں ہے، باہری مریضوں کو یہاں اب کھانا ملنا بھی بند ہو گیا ہے ۔

patient-is-upset-due-to-the-negligence-of-the-leprosy-hospital
جذام ہسپتال میں غفلت کی وجہ سے مریض پریشان
author img

By

Published : Dec 12, 2020, 4:37 PM IST

بہار کے شہر گیا میں انگریزی دور اقتدار میں بنا ریاست کا واحد جذام آشرم و ہسپتال بدحالی کے سبب خود ہی بیمار ہو چکا ہے، جب ہسپتال خود ہی بیمار ہو اور خستہ حالی کا شکار ہو تو وہ اپنے مریضوں کو بہتر طبی خدمات کیسے فراہم کرسکتا ہے۔

حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے ہسپتال کو بہتر بنانے اور یہاں معیاری علاج کی سہولت کے دعوے اور وعدے صرف زبانی کلامی تک محدود رہ گئے ہیں۔

جذام کے مریض اپنے ساتھ امتیازی سلوک سے مایوس ہیں، یہاں ان مریضوں کی مشکلات میں حکومت اور انتظامیہ نے مزید اضافے کردیئے ہیں۔ جن کو اپنوں نے ٹھکرا دیا، معاشرے کے امتیازی سلوک کی وجہ سے وہ خانہ بدوش کی زندگی گزار رہے ہیں، شہر میں دن بھر کاشہ گری کرتے ہیں اور رات کہیں جھونپڑیوں میں گزارلیتے تھے لیکن ان کا ایک سہارا کھانے پینے کا جذام آشرم تھا تاہم اب وہ بھی بند ہوگیا ہے۔

جذام ہسپتال میں غفلت کی وجہ سے مریض پریشان

ہسپتال اور محکمہ صحت نے اپنا فرمان جاری کرتے ہوئے شرط رکھ دی ہے کہ جو مریض جذام ہسپتال میں زیر علاج ہونگے انہیں ہی کھانا دیا جائے گا، مریض محکمہ صحت کی اس شرط کو ماننے کو بھی تیار ہوگئے۔ ہسپتال میں علاج کے لیے پہنچ گئے لیکن یہاں آکر ان کی مشکلوں میں مزید اضافہ ہوگیا۔ کیونکہ ہسپتال ان سے زیادہ بیمار ہے، ہسپتال کی عمارت اور بیڈ ٹوٹے ہوئے ہیں، پانی، بیت-الخلا، کھانے پینے کے معقول انتظامات نہیں ہیں، ڈاکٹروں کی منمانی حاضری اور علاج نہیں ہونا مریضوں کے لیے سب سے زیادہ پریشان کن ہے۔

بہار کشٹھ کلیان سمیتی کے چیئرمین ونود منڈل نے ای ٹی وی بھارت سے بات کی اور یہاں کے انتظامات اور سہولیات کی عدم دستیابی کی فہرست گنواتے ہوئے کہا کہ حکومت سے سدھار کے لیے کہہ کر تھک چکے ہیں، یہاں سو سے زیادہ مریض تھے تاہم کچھ دن قبل یہاں میڈیکل آفیسر نے درجنوں مریضوں کا نام یہ کہہ کر کاٹ دیا کہ یہ مریض یہاں زیرِ علاج نہیں ہیں۔

جن مریضوں کے نام کاٹے گئے ہیں انہیں کھانا دینا اور علاج بند ہو گیا ہے، انہوں نے انتظامیہ سے درخواست کی کہ جن کا نام کاٹا گیا ہے انہیں کھانا اور علاج کی سہولت دستیاب کرائی جائے لیکن ابھی تک مسئلے کا حل نہیں نکلا ہے، یہاں وارڈ ہیں لیکن بیڈ نہیں ہیں، عمارت کھنڈر میں تبدیل ہوگئی ہے ایسی صورت حال میں مریض کیسے رہ سکتے ہیں، سول سرجن اور ڈی ایم سے بھی کئی مرتبہ شکایت کرچکے ہیں۔

مریض محمد مہرالدین نے ہسپتال پر امتیازی برتاؤ کاالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہاں رہنے کاانتظام نامکمل ہے، باہر خیمے بناکر رہتے ہیں، ڈاکٹر آتے ہیں اور اپنی حاضری بناکر چلے جاتے ہیں، کوئی ان کو دیکھنے والا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ضلع گیا میں جذام آشرم اور ہسپتال کا قیام سنہ 1941 میں ہوا تھا، اس ہسپتال کا اس وقت ایڈورڈ دی سیوینتھ میموریل کے نام سے قیام عمل میں آیا تھا، گیا کے راجہ ٹکاری مہاراج کے خاندان کے افراد نے اس ہسپتال کی تعمیر کے لیے 12 ہیکڑ زمین دستیاب کرائی تھی، 12 ہیکڑ کے اس ہسپتال کی زمین پر ناجائز قبضے کی بات بھی سرخیوں میں ہوتی ہے، یہ بہار کا واحد جذام ہسپتال ہے جو آشرم کے طور پر بھی خدمات انجام دیتا تھا اور یہاں خانہ بدوش مریضوں کے لیے بھی انتظام تھے، آزادی کے بعد اس ہسپتال کا نام گوتم بدھ جذام ہسپتال کردیا گیا۔

کشٹھ کلیان سمیتی کے چئیرمین ونود منڈل کے مطابق اس ہسپتال میں سنہ 2014 میں اسوقت کے وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے پہنچ کر جائزہ بھی لیا تھا، جیتن رام مانجھی نے ایک پروگرام میں یہاں ہسپتال کومعیاری بنانے اور عمارتوں کو درست کرنے کی ہدایت افسران کو دی تھی لیکن آج تک ان کی ہدایات پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔

بہار کے شہر گیا میں انگریزی دور اقتدار میں بنا ریاست کا واحد جذام آشرم و ہسپتال بدحالی کے سبب خود ہی بیمار ہو چکا ہے، جب ہسپتال خود ہی بیمار ہو اور خستہ حالی کا شکار ہو تو وہ اپنے مریضوں کو بہتر طبی خدمات کیسے فراہم کرسکتا ہے۔

حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے ہسپتال کو بہتر بنانے اور یہاں معیاری علاج کی سہولت کے دعوے اور وعدے صرف زبانی کلامی تک محدود رہ گئے ہیں۔

جذام کے مریض اپنے ساتھ امتیازی سلوک سے مایوس ہیں، یہاں ان مریضوں کی مشکلات میں حکومت اور انتظامیہ نے مزید اضافے کردیئے ہیں۔ جن کو اپنوں نے ٹھکرا دیا، معاشرے کے امتیازی سلوک کی وجہ سے وہ خانہ بدوش کی زندگی گزار رہے ہیں، شہر میں دن بھر کاشہ گری کرتے ہیں اور رات کہیں جھونپڑیوں میں گزارلیتے تھے لیکن ان کا ایک سہارا کھانے پینے کا جذام آشرم تھا تاہم اب وہ بھی بند ہوگیا ہے۔

جذام ہسپتال میں غفلت کی وجہ سے مریض پریشان

ہسپتال اور محکمہ صحت نے اپنا فرمان جاری کرتے ہوئے شرط رکھ دی ہے کہ جو مریض جذام ہسپتال میں زیر علاج ہونگے انہیں ہی کھانا دیا جائے گا، مریض محکمہ صحت کی اس شرط کو ماننے کو بھی تیار ہوگئے۔ ہسپتال میں علاج کے لیے پہنچ گئے لیکن یہاں آکر ان کی مشکلوں میں مزید اضافہ ہوگیا۔ کیونکہ ہسپتال ان سے زیادہ بیمار ہے، ہسپتال کی عمارت اور بیڈ ٹوٹے ہوئے ہیں، پانی، بیت-الخلا، کھانے پینے کے معقول انتظامات نہیں ہیں، ڈاکٹروں کی منمانی حاضری اور علاج نہیں ہونا مریضوں کے لیے سب سے زیادہ پریشان کن ہے۔

بہار کشٹھ کلیان سمیتی کے چیئرمین ونود منڈل نے ای ٹی وی بھارت سے بات کی اور یہاں کے انتظامات اور سہولیات کی عدم دستیابی کی فہرست گنواتے ہوئے کہا کہ حکومت سے سدھار کے لیے کہہ کر تھک چکے ہیں، یہاں سو سے زیادہ مریض تھے تاہم کچھ دن قبل یہاں میڈیکل آفیسر نے درجنوں مریضوں کا نام یہ کہہ کر کاٹ دیا کہ یہ مریض یہاں زیرِ علاج نہیں ہیں۔

جن مریضوں کے نام کاٹے گئے ہیں انہیں کھانا دینا اور علاج بند ہو گیا ہے، انہوں نے انتظامیہ سے درخواست کی کہ جن کا نام کاٹا گیا ہے انہیں کھانا اور علاج کی سہولت دستیاب کرائی جائے لیکن ابھی تک مسئلے کا حل نہیں نکلا ہے، یہاں وارڈ ہیں لیکن بیڈ نہیں ہیں، عمارت کھنڈر میں تبدیل ہوگئی ہے ایسی صورت حال میں مریض کیسے رہ سکتے ہیں، سول سرجن اور ڈی ایم سے بھی کئی مرتبہ شکایت کرچکے ہیں۔

مریض محمد مہرالدین نے ہسپتال پر امتیازی برتاؤ کاالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہاں رہنے کاانتظام نامکمل ہے، باہر خیمے بناکر رہتے ہیں، ڈاکٹر آتے ہیں اور اپنی حاضری بناکر چلے جاتے ہیں، کوئی ان کو دیکھنے والا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ ضلع گیا میں جذام آشرم اور ہسپتال کا قیام سنہ 1941 میں ہوا تھا، اس ہسپتال کا اس وقت ایڈورڈ دی سیوینتھ میموریل کے نام سے قیام عمل میں آیا تھا، گیا کے راجہ ٹکاری مہاراج کے خاندان کے افراد نے اس ہسپتال کی تعمیر کے لیے 12 ہیکڑ زمین دستیاب کرائی تھی، 12 ہیکڑ کے اس ہسپتال کی زمین پر ناجائز قبضے کی بات بھی سرخیوں میں ہوتی ہے، یہ بہار کا واحد جذام ہسپتال ہے جو آشرم کے طور پر بھی خدمات انجام دیتا تھا اور یہاں خانہ بدوش مریضوں کے لیے بھی انتظام تھے، آزادی کے بعد اس ہسپتال کا نام گوتم بدھ جذام ہسپتال کردیا گیا۔

کشٹھ کلیان سمیتی کے چئیرمین ونود منڈل کے مطابق اس ہسپتال میں سنہ 2014 میں اسوقت کے وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے پہنچ کر جائزہ بھی لیا تھا، جیتن رام مانجھی نے ایک پروگرام میں یہاں ہسپتال کومعیاری بنانے اور عمارتوں کو درست کرنے کی ہدایت افسران کو دی تھی لیکن آج تک ان کی ہدایات پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.