ETV Bharat / state

گیا: پنچایت الیکشن میں دو سگے بھائی ایک دوسرے کے مد مقابل

بودھ گیا بلاک کے جھکٹیا پنچایت میں مکھیا کے عہدے کے امیدوار کے طور پر دو سگے بھائی ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ دراصل جھکٹیا پنچایت میں مکھیا کا عہدہ ایس سی ایس ٹی طبقہ کے لیے مخصوص ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ان دو سگے بھائیوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے والے بھی دو سگے بھائی ہیں۔

گیا: پنچایت الیکشن میں ایک بھائی دوسرے بھائی کے مد مقابل
گیا: پنچایت الیکشن میں ایک بھائی دوسرے بھائی کے مد مقابل
author img

By

Published : Nov 11, 2021, 7:46 PM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا میں پنچایت انتخابات میں طرح طرح کی چیزیں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ کہیں ایک حقیقی بھائی دوسرے بھائی کے خلاف امیدوار ہے تو کہیں پنچایت میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے تو پیسے باٹنے والے امیدواروں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا۔

گیا: پنچایت الیکشن میں ایک بھائی دوسرے بھائی کے مد مقابل

تاہم گیا کے بودھ گیا بلاک کے جھکٹیا پنچایت میں مکھیا کے عہدے کے امیدوار کے طور پر ایک بھائی دوسرے بھائی کے مدمقابل ہے اور ان دو بھائیوں کو ایک دوسرے کے خلاف امیدوار بنانے والے بھی دو سگے بھائی ہیں۔

دراصل جھکٹیا پنچایت میں مکھیا کا عہدہ ایس سی ایس ٹی طبقہ کے لیے مخصوص ہے۔ یہاں اس پنچایت سے خلیق الرحمٰن خان دس برسوں تک مکھیا رہے۔

سنہ 2016 میں یہ سیٹ مکھیا کے عہدے کے لیے مخصوص ہوئی تو خلیق الرحمٰن نے اپنے یہاں کام کرنے والے ایشور مانجھی کو امیدوار بنایا اور اس کی جیت ہوگئی۔ رواں پنچایت انتخاب میں ایک بار پھر خلیق الرحمٰن خان نے ایشور مانجھی کو امیدوار بنایا تاہم اس دوران سماجی رکن اور خلیق الرحمٰن خان کے چھوٹے بھائی تنزیل الرحمٰن خان نے اس کی مخالفت کی۔

تنزیل الرحمٰن خان نے اعتراض کیا کہ پنچایت میں گذشتہ پندرہ برسوں میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے ہیں۔ بدعنوانی اور تفریق کی وجہ سے پنچایتی حلقہ پچھڑ گیا ہے۔ لہذا ان کے بڑے بھائی انتخاب میں دلچسپی نہ لیں۔ اسی بات کو لیکر بھائیوں میں تنازع ہو گیا اور تنزیل الرحمٰن خان نے ایشور مانجھی کے چچازاد بھائی کو امیدوار بناکر خود انتخابی تجویز کنندہ بن گئے۔

اب پنچایت کی سیاست گرما گئی ہے اور دو بھائیوں کا آمنے سامنے ہونا موضوع بحث ہے۔ دونوں بھائی ایک ہی مکان میں رہتے ہیں تاہم تشہیری مہم کے دوران ایک دوسرے کے خلاف جم کر تشہیر کررہے ہیں۔ تنزیل الرحمٰن خان کے امیدوار " کرشنا مانجھی" مزدوری کا کام کرتے ہیں۔ ان کا بھی تعلق ایس سی ایس ٹی سے ہے۔ کرشنا مانجھی اور ایشور مانجھی پڑھے لکھے نہیں ہیں اور وہ غریب بھی ہیں۔

تاہم دونوں کے ساتھ ایک ایک شخص بڑے اور علاقے کے زمیندار گھرانے سے ہیں۔ گویا کہ انتخاب تو ایشور مانجھی اور کرشنا مانجھی الیکشن کمیشن کی نگاہ اور اصولوں کے مطابق لڑرہے ہیں تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس ہے اور اصل میں انتخاب دو بھائی لڑرہے ہیں اور ووٹ بھی خلیق الرحمٰن اور تنزیل الرحمٰن خان کے چہرے پر مانگے جارہے ہیں۔

خلیق الرحمٰن خان کی جہاں دس سال مکھیا رہنے کی وجہ سے سیاسی پکڑ مضبوط ہے۔ وہیں تنزیل الرحمٰن خان کی سماجی کاموں کی وجہ سے پکڑ مضبوط ہے اور سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کا گھرانہ پہلے سے زمیندار اور سیاسی رہا ہے۔

خلیق الرحمٰن خان اور تنزیل الرحمٰن خان کے ایک بھائی بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے اقلیتی سیل کے قومی صدر ہیں۔ اس سلسلے میں تنزیل الرحمٰن خان کا کہنا ہے کہ جمہوریت میں سبھی کو حق ہے کہ وہ اپنا امیدوار منتخب کرے تاہم کنبہ پروری درست نہیں ہے۔ ان کے بھائی جب مکھیا تھے تو سبھی بھائیوں اور پنچایت کے لوگوں نے ساتھ دیا تاہم جب سیٹ مخصوص ہوگئی ہے تو انہیں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ جو ایماندار قابل و محنتی ہو اس کی حمایت کرنی چاہیے نہ کہ اپنے مفاد میں عوام کا نقصان کریں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پنچایت اور گاؤں کے لیے کوئی کام نہیں ہوا۔ وہیں امیدوار کرشنا مانجھی نے کہا کہ وہ صرف امیدوار ہیں۔ ان کے انتخابی سبھی کاموں کو ان کے تجویز کنندہ تنزیل الرحمٰن خان کر رہے ہیں۔ پنچایت میں جیت کر ایمانداری سے کام کرنے کا مکمل ارادہ ہے۔

گاؤں کے ہی اورنگزیب کہتے ہیں کہ بھائیوں میں صرف انتخاب تک ناراضگی ہے۔ ہار جیت کے بعد کوئی معاملہ نہیں ہوگا۔ تنزیل الرحمٰن خان پنچایت کے لوگوں کے اعتماد پر آگے بڑھے ہیں جبکہ خلیق الرحمٰن خان نے نمائندہ سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ برسوں میں وہ سارے کام ہوئے ہیں جو منصوبے مکھیا کے ماتحت ہوتے ہیں۔ بھائی سے کوئی ٹکراؤ نہیں ہے۔ سبھی کو قسمت آزمانے کا حق ہے۔ جس پر عوام کا اعتماد بحال ہوگا وہی جیت درج کرے گا۔

واضح رہے کہ بودھ گیا بلاک میں پندرہ نومبر کو انتخاب ہونا ہے اور اس بلاک میں ہی جھکٹیا پنچایت ہے۔ اس پنچایت میں تنزیل الرحمٰن خان کے خاندان کا دبدبہ ہے۔ ان کے والد کئی برسوں تک مکھیا رہے اور اس کے بعد ان کے بڑے بیٹے خلیق الرحمٰن خان مکھیا رہے۔

یہ بھی پڑھیں: میری لڑائی شہر میں جاری ناانصافی کے خلاف ہے: نواب ملک

مخصوص سیٹ ہونے کے بعد پنچایت میں دو بھائیوں کا دوسرے امیدوار کے لیے آمنے سامنے ہونا موضوع بحث ہے۔ کچھ مقامی لوگوں نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر کہا کہ اصل میں جو بھی جیتے دبدبہ اسی گھرانے کا ہوگا کیونکہ دونوں امیدوار پنچایت میں مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہیں اور دونوں کو فائننس یہ دو بھائی ہی کررہے ہیں گویا کہ اخراجات مکھیا امیدوار نہیں بلکہ ان کے تجویز کنندہ کررہے ہیں۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں پنچایت انتخابات میں طرح طرح کی چیزیں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ کہیں ایک حقیقی بھائی دوسرے بھائی کے خلاف امیدوار ہے تو کہیں پنچایت میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے تو پیسے باٹنے والے امیدواروں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا۔

گیا: پنچایت الیکشن میں ایک بھائی دوسرے بھائی کے مد مقابل

تاہم گیا کے بودھ گیا بلاک کے جھکٹیا پنچایت میں مکھیا کے عہدے کے امیدوار کے طور پر ایک بھائی دوسرے بھائی کے مدمقابل ہے اور ان دو بھائیوں کو ایک دوسرے کے خلاف امیدوار بنانے والے بھی دو سگے بھائی ہیں۔

دراصل جھکٹیا پنچایت میں مکھیا کا عہدہ ایس سی ایس ٹی طبقہ کے لیے مخصوص ہے۔ یہاں اس پنچایت سے خلیق الرحمٰن خان دس برسوں تک مکھیا رہے۔

سنہ 2016 میں یہ سیٹ مکھیا کے عہدے کے لیے مخصوص ہوئی تو خلیق الرحمٰن نے اپنے یہاں کام کرنے والے ایشور مانجھی کو امیدوار بنایا اور اس کی جیت ہوگئی۔ رواں پنچایت انتخاب میں ایک بار پھر خلیق الرحمٰن خان نے ایشور مانجھی کو امیدوار بنایا تاہم اس دوران سماجی رکن اور خلیق الرحمٰن خان کے چھوٹے بھائی تنزیل الرحمٰن خان نے اس کی مخالفت کی۔

تنزیل الرحمٰن خان نے اعتراض کیا کہ پنچایت میں گذشتہ پندرہ برسوں میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے ہیں۔ بدعنوانی اور تفریق کی وجہ سے پنچایتی حلقہ پچھڑ گیا ہے۔ لہذا ان کے بڑے بھائی انتخاب میں دلچسپی نہ لیں۔ اسی بات کو لیکر بھائیوں میں تنازع ہو گیا اور تنزیل الرحمٰن خان نے ایشور مانجھی کے چچازاد بھائی کو امیدوار بناکر خود انتخابی تجویز کنندہ بن گئے۔

اب پنچایت کی سیاست گرما گئی ہے اور دو بھائیوں کا آمنے سامنے ہونا موضوع بحث ہے۔ دونوں بھائی ایک ہی مکان میں رہتے ہیں تاہم تشہیری مہم کے دوران ایک دوسرے کے خلاف جم کر تشہیر کررہے ہیں۔ تنزیل الرحمٰن خان کے امیدوار " کرشنا مانجھی" مزدوری کا کام کرتے ہیں۔ ان کا بھی تعلق ایس سی ایس ٹی سے ہے۔ کرشنا مانجھی اور ایشور مانجھی پڑھے لکھے نہیں ہیں اور وہ غریب بھی ہیں۔

تاہم دونوں کے ساتھ ایک ایک شخص بڑے اور علاقے کے زمیندار گھرانے سے ہیں۔ گویا کہ انتخاب تو ایشور مانجھی اور کرشنا مانجھی الیکشن کمیشن کی نگاہ اور اصولوں کے مطابق لڑرہے ہیں تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس ہے اور اصل میں انتخاب دو بھائی لڑرہے ہیں اور ووٹ بھی خلیق الرحمٰن اور تنزیل الرحمٰن خان کے چہرے پر مانگے جارہے ہیں۔

خلیق الرحمٰن خان کی جہاں دس سال مکھیا رہنے کی وجہ سے سیاسی پکڑ مضبوط ہے۔ وہیں تنزیل الرحمٰن خان کی سماجی کاموں کی وجہ سے پکڑ مضبوط ہے اور سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کا گھرانہ پہلے سے زمیندار اور سیاسی رہا ہے۔

خلیق الرحمٰن خان اور تنزیل الرحمٰن خان کے ایک بھائی بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے اقلیتی سیل کے قومی صدر ہیں۔ اس سلسلے میں تنزیل الرحمٰن خان کا کہنا ہے کہ جمہوریت میں سبھی کو حق ہے کہ وہ اپنا امیدوار منتخب کرے تاہم کنبہ پروری درست نہیں ہے۔ ان کے بھائی جب مکھیا تھے تو سبھی بھائیوں اور پنچایت کے لوگوں نے ساتھ دیا تاہم جب سیٹ مخصوص ہوگئی ہے تو انہیں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ جو ایماندار قابل و محنتی ہو اس کی حمایت کرنی چاہیے نہ کہ اپنے مفاد میں عوام کا نقصان کریں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پنچایت اور گاؤں کے لیے کوئی کام نہیں ہوا۔ وہیں امیدوار کرشنا مانجھی نے کہا کہ وہ صرف امیدوار ہیں۔ ان کے انتخابی سبھی کاموں کو ان کے تجویز کنندہ تنزیل الرحمٰن خان کر رہے ہیں۔ پنچایت میں جیت کر ایمانداری سے کام کرنے کا مکمل ارادہ ہے۔

گاؤں کے ہی اورنگزیب کہتے ہیں کہ بھائیوں میں صرف انتخاب تک ناراضگی ہے۔ ہار جیت کے بعد کوئی معاملہ نہیں ہوگا۔ تنزیل الرحمٰن خان پنچایت کے لوگوں کے اعتماد پر آگے بڑھے ہیں جبکہ خلیق الرحمٰن خان نے نمائندہ سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ برسوں میں وہ سارے کام ہوئے ہیں جو منصوبے مکھیا کے ماتحت ہوتے ہیں۔ بھائی سے کوئی ٹکراؤ نہیں ہے۔ سبھی کو قسمت آزمانے کا حق ہے۔ جس پر عوام کا اعتماد بحال ہوگا وہی جیت درج کرے گا۔

واضح رہے کہ بودھ گیا بلاک میں پندرہ نومبر کو انتخاب ہونا ہے اور اس بلاک میں ہی جھکٹیا پنچایت ہے۔ اس پنچایت میں تنزیل الرحمٰن خان کے خاندان کا دبدبہ ہے۔ ان کے والد کئی برسوں تک مکھیا رہے اور اس کے بعد ان کے بڑے بیٹے خلیق الرحمٰن خان مکھیا رہے۔

یہ بھی پڑھیں: میری لڑائی شہر میں جاری ناانصافی کے خلاف ہے: نواب ملک

مخصوص سیٹ ہونے کے بعد پنچایت میں دو بھائیوں کا دوسرے امیدوار کے لیے آمنے سامنے ہونا موضوع بحث ہے۔ کچھ مقامی لوگوں نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر کہا کہ اصل میں جو بھی جیتے دبدبہ اسی گھرانے کا ہوگا کیونکہ دونوں امیدوار پنچایت میں مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہیں اور دونوں کو فائننس یہ دو بھائی ہی کررہے ہیں گویا کہ اخراجات مکھیا امیدوار نہیں بلکہ ان کے تجویز کنندہ کررہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.