بہار میں اپوزیشن جماعتوں نے اسبملی میں دیے گئے وزیراعلی نتیش کمار کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا ہے۔
حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ سیلاب کی زمینی حقیقت وزیراعلی کے بیان سے مختلف ہے۔
قانون ساز کونسل میں آرجےڈی کے چیف ویپ سبودھ کمار نے وزیراعلی کے ذریعہ سیلاب سے متعلق دیئے گئے بیان کو افسران کے ذریعے تیار کیا گیا بیان قرار دیا اور کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے کی جارہی کارروائی کا بیان گمراہ کن ہے۔
سبودھ نے حکومت سے پوچھا ہے کہ گزشتہ ایک سال سے سیلاب سے نمٹنے کے لیے جو تیاریاں کی جارہی تھیں، اس کے متعلق وزیر اعلی نے کیوں نہیں کچھ بتایا؟ اس کی رپورٹ کہاں ہے؟ اگر اتنے بڑے پیمانے پر تیاری تھی تو سیلاب سے تباہی کیسے ہوئی؟
انہوں نے وزیر اعلی کے ہوائی سروے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی ہیلی کاپٹر سے پانی کی سطح اور خشک سالی کو ناپ لیتے ہیں، بی جے پی کے ساتھ آنے کے بعد ان کے علم میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔
کانگریس کے رہنما پریم چندر مشرا نے کہا کہ وزیر اعلی نے جو بیان دیا ہے وہ صرف کاغذی ہے۔ انہوں نے جو امدادی اعدادوشمار پیش کیا ہے وہ حقیقت کے برعکس ہے۔ سیلاب متاثرین کی حالت بدتر ہے۔ لوگ سڑکوں پر پناہ گزین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان لوگوں کو اب تک بارش سے بچنے کے لیے پلاسٹک تک مہیا نہیں کرایا۔ محکمہ آبپاشی کے نئے وزیر نے کچھ روز قبل خشک سے متاثر علاقوں کا ہوائی جائزہ لیا تھا۔ اگر اس دوران وہ ان باندھ کو دیکھ لیتے تو آج یہ تباہی نہ ہوتی، یہ تو وہ حکومت ہے جو کہتی ہے کہ پشتوں کو چوہوں نے کاٹ دیا تھا۔
نتیش کمار نے گزشتہ بہار اسمبلی کے دونوں ایوانوں میں سیلاب سے پیدا ہوئی صورتحال کے بارے میں کہاکہ تین چار دنوں میں پڑوسی ترائی علاقوں میں گذشتہ سال کے مقابلے اس سال زیادہ بارش ہوئی جس کی وجہ سے نیپال سے نکلنے والی ندیوں میں سطح آب میں اضافہ کے بعد سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی۔
وزیراعلی نے کہا تھا کہ اچانک آئے سیلاب کی وجہ سے ریاست کے 12 اضلاع شیوہر، سیتا مڑھی، مشرقی چمپارن، مدھوبنی، ارریہ، کشن گنج، سپول، دربھنگہ، مظفر پور، سہرسہ، کٹیہار اور پورنیہ کے 78 بلاکوں میں 555 پنچایتوں کی 25 لاکھ 71 ہزار آبادی متاثر ہوئی ہے۔
بہار میں سیلاب میں تاحال 65 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ سیکڑوں لاپتہ ہیں۔