قومی شاہراہ 83 کی حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے۔ ہائی کورٹ نے شاہراہ کی خستہ حالی کا نوٹس لیتے ہوئے جانچ کی ہدایت دی ہے۔
سنیچر کو پٹنہ سے جانچ کے لیے پہنچی خصوصی ٹیم نے جہان آباد و گیا کے سرحد کے پاس جائزہ لیا۔ ٹیم کے دورہ کے دوران گیا ڈسٹرک مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ، جہان آباد ڈی ایم نوین کمار، قومی شاہراہ 83 پروجیکٹ کے ڈائریکٹر، جنوبی بہار سڑک تعمیر محکمہ کے چیف انجنیئر و دیگرموجود تھے۔
حتمی معائنہ کی رپورٹ محکمہ کو روانہ کی جائے گی۔ جہان آباد سے پٹنہ تک 127 کیلو میٹر طویل شاہراہ کی تعمیر کا کام حیدرآباد کی ایک کمپنی کررہی تھی تاہم کمپنی نے اپنا کام بند کردیا ہے، جس کی وجہ سے اب مانا جارہا ہے کہ اس شاہراہ کی تعمیر میں مزید چار تا پانچ سال لگ جائیں گے۔
سڑک کی تعمیر کا کام 2018 میں مکمل ہونا تھا لیکن اب مزید پانچ سال لگ سکتے ہیں۔
چار سال کی تکمیل کے باوجود سڑک کا صرف 20 فیصد کام ہی ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حیدرآباد کی آئی ایف ایس ایل کمپنی مالی بحران کا شکار ہے۔
واضح رہے کہ ڈوبھی پٹنہ فورلین سڑک کی تعمیر میں تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ نجی زمینوں کی تحویل کا کام ریاستی حکومت کی جانب سے نامکمل ہے۔ ڈوبھی سے پٹنہ تک زمین کو تحویل میں لینے کے لیے کل 28 سو کروڑ روپئے مختص کئےگئے تھے تاہم صرف 18 سو کروڑ روپئے ہی ادا کئے گئے۔ ایک ہزار کروڑ روپئے کی اجرائی باقی ہے جسے زمین مالکان کے درمیان تقسیم کرنا ہے۔