انتیس جون کو ہونے والے بہار ایم ایل سی کے انتخاب کے لیے ریاست میں برسرِ اقتدار جماعت جے ڈی یو نے بطور مسلم امیدوار پروفیسر غلام غوث کو قانون ساز کونسل بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں غلام غوث نے نتیش کمار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج بھی ایک ورکر کی طرح ہیں اور آئندہ بھی پارٹی اور مسلمانوں کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
غلام غوث نے ایک سوال کے جواب میں حزبِ اختلاف کے ذریعہ مسلمانوں کو نظر انداز کئے جانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دور اقتدار میں داروغہ کی بحالی میں کتنے مسلمانوں کو جگہ ملی تھی؟ ریلوے میں جو ریوڑیاں بٹی تھیں اس میں کتنے مسلمانوں کو حصہ ملا؟
انہوں کہا کہ تمام پارٹیوں کو یہ ماننا پڑے گا کہ نتیش کمار نے مسلمانوں کے لیے کام کیا ہے، تعلیمی، سماجی اور اقتصادی ترقی کے لیے انھوں نے جو کام کیا ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔
غوث نے کہا کہ وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اقلیتوں کے لیے ہر ضلع میں اقلیتی رہائشی اسکول بنانا شروع کیا ہے، پورے بھارت میں بہار ایسی پہلی ریاست ہے جہاں یہ کام ہو رہا ہے۔
انہوں نے اقلیتی اداروں کی بدحالی کا ذمہ دار مسلم رہنماؤں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے وہ لوگ ذمہ دار ہیں جنہیں عہدہ ملا لیکن انھوں نے کام نہیں کیا، نتیش کمار کی نظر میں کام کرنے والوں کی قدر ہوتی ہے قصیدہ گوئی کرنے والوں کی نہیں۔ ان لوگوں کو کام کرنے سے کس نے روکا ہے، جب کوئی کام ہی نہ کرے تو اس کے لیے حکومت ذمہ دار نہیں ہے۔