بہار میں اردو کی موجودہ صورتحال، اسکولوں میں اردو کے خالی عہدوں پر اساتذہ کی تقرری، محبان اردو کے لئے زمینی سطح پر جدوجہد کرنے والی تنظیم بہار اسٹیٹ اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کا دو روزہ صوبائی کنونشن آج دارالحکومت پٹنہ کے بہار اردو اکادمی کے کانفرنس ہال میں اختتام پذیر ہوا۔
ریاستی سطح پر منعقدہ اس کنونشن میں تمام اضلاع سے سینکڑوں کی تعداد میں اردو اساتذہ نے شرکت کی اور اردو کے ساتھ ہورہی زیادتی اور اس کی بازیابی پر اظہار خیال کیا۔
شرکاء نے اردو کے تعلق سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم جہاں ایک طرف اردو کی زبوں حالی کا ٹھیکرا حکومت پر پھوڑتے ہیں وہیں ہمیں اپنا بھی محاسبہ کرنا چاہیے کہ کیا ہم اردو اساتذہ ہوکر اسکول کے تمام امور اردو زبان میں ادا کررہے ہیں؟ جب کہ سچائی یہ ہے کہ اردو کے اساتذہ خود اپنا دستخط اردو میں کرتے ہوئے نظر نہیں آتے۔
اس موقع پر ایسوسی ایشن کے صوبائی جنرل سکریٹری محمد شفیق نے کہا کہ 'اردو نواز حکومت کا رویہ اردو اساتذہ کے ساتھ نہایت غیر معاندانہ ہے، اردو اساتذہ آج اردو زبان کی حفاظت اور اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر آرہے ہیں۔ اس کے باوجود اردو کی جانب حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔
ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر قمر مصباحی نے کہا کہ 'حکومت اردو کے فروغ اور اساتذہ کے لیے جتنی دعویٰ کرتی ہے وہ صرف ہوا ہوائی ہے، حقیقت کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے، حکومتی سطح سے لیکر افسران سطح تک ہر جگہ اردو اساتذہ کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے۔
وہیں ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد قیس حسینی نے کہا کہ موجودہ حکومت میں سرکاری افسران کی من مانی شباب پر ہے، بے لگام افسران اردو کے فروغ کے درمیان حائل بنے ہوئے ہیں، حکومت دیگر منصوبوں کے تحت جو رقم جاری کرتی ہیں وہ افسران کی وجہ سے راستے میں لٹک جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:
کنونشن میں شرکت کرنے آئے بیگو سرائے ایسوسی ایشن کے ضلع صدر سرور آزاد نے کہا کہ 'آج اسکولوں میں اردو اساتذہ کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے، انہیں اردو میں کام کرنے سے روکا جاتا ہے، محکمہ تعلیم کو اس سمت سخت کاروائی کرنی چاہیے۔
اردو اساتذہ ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقد اس کنونشن میں پہنچے اردو اساتذہ نے اپنے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی اور اتفاق رائے سے اردو کے مسائل حل کئے جانے تک اس جدوجہد کو جاری رکھنے پر سبھی اساتذہ نے رضامندی ظاہر کی۔