انجینیئر محمد اسلام نے کہا کہ مختلف علاقوں میں اردو کی سرگرمی چھوٹے چھوٹے پیمانے پر اردو کے فروغ کے لئے کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر تارا پور کالج کے پروفیسر ڈاکٹر شاہد رضا جمال نے اپنے خطاب میں اردو کی ترویج و اشاعت کے لئے ہمہ جہت کوشش کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اردو کا چلن عام ہے اس کو لوگ ایوان بالا اور ایوان زیریں میں خوب استعمال کرتے ہیں اور اردو کے اشعار سے ہی اپنی باتوں کو رکھتے ہیں لہذا ہمیں بنیادی سطح سے اردو کی ترویج و اشاعت کا کام انجام دینے کی ضرورت ہے۔
پروگرام سےخطاب کرتے ہوئے خادم اردو ڈاکٹر حبیب مرشدخان نے کہا کہ اردو کی بقا کے لئے نئی نسل کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر مسلم ایجوکیشن کمیٹی جگہ دے تو وہ بچوں کے لئے اردو کی کتاب مہیا کرانے کی ہم ذمہ داری لیں گے،جس سے بچوں میں اردو کی کہانیاں اور کتابوں کو پڑھنے کا شوق پیدا ہوگا۔ لیکن اس پروگرام کا المناک پہلو یہ تھا کہ سامعین کی زیادہ تر کرسیاں خالی تھیں، جس سے اردو سے جڑے لوگوں کا دلبرداشتہ ہونا لازم تھا۔
وہیں پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ایم ایم کالج کے استاد ڈاکٹر شاہین اختر نے کہا کہ مسلم معاشرے کو اردو کے فروغ کے لئے اپنی بیداری کاثبوت دینا پڑے گا تبھی اردو کی بقا ممکن ہوسکے گی۔
مزید پڑھیں:
گلبرگہ: رکشا چلانے والوں کا حکومت سے مطالبہ
اس موقع پر مرحوم غلام سر ور صاحب کے ساتھ رہے اکرم صدیقی نے کہا کہ مرحوم غلام سرور نے اردو کے لئے جو کام کیا ہے ان کے کاموں کو ہم اردو کے حوالے سے فراموش نہیں کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ناگرک سمیتی کے رضوان خان، فیضی امام سمیت دیگر افراد نے خطاب کیا۔ اور اپنے خیالات پیش کیے۔