گیا: گیا شہر کے اقلیتی ادارہ مرزا غالب کالج میں آج حوصلہ افزائی تقریب منعقد ہوئی ، جس میں مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر "پروفیسر ششی پر تاپ شاہی مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے اور اُنکے ہاتھوں طلباء وطالبات اور تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کو توصیفی سند سے نوازا گیا ، اس دوران انعام پا کر طالب علموں کے ساتھ ساتھ کالج کے تدریسی و غیر تدریسی ملازمین بھی پرجوش نظر آئے۔ دراصل مرزا غالب کالج میں ستمبر ماہ میں "میر ی ماٹی میرا دیش" کے عنوان سے ایک تقریری مقابلہ منعقد ہو ا تھا جس میں جو طالب علم اول ، دوم اور سوم مقام حاصل کئے تھے انہیں انعام سے آج نوازہ گیا ہے۔
اس پروگرام میں کالج میں بہتر کا رکردگی کے لئے کچھ تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کو بھی انعام سے نوازہ گیا ، ان طالب علموں میں انٹر سیکشن سے اول مقام حاصل کر نے والےمحمد عمران علی ، دوسرے مقام پر زویا جنت اور ناظرین پروین کے علاوہ تیسرے مقام پر سیما خاتون اور کمار آرین راج تھے ۔ اسی طرح گریجویشن کی سطح پر اول مقام زینب آفروز نے حاصل کیا اور دوسرے مقام پرآمنہ ناز اور سید رباب حسین کے علاوہ تیسرے مقام پر رشدہ تبسم اور محمد کامران قمر رہے۔ اس کے علاوہ پو سٹ گریجویشن سے اول مقام ریا کماری نے حاصل کیا اور دوسرے مقام پر محمد ندیم میاں ، تیسرے مقام پر آفرین نشاء تھیں۔
ان تما م طالب علموں نے وائس چانسلر کے ہاتھوں انعام حاصل کیا ۔اس پروگرام کی صدارت کالج کی گورننگ باڈی کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے کی اور نظامت کے فرائض کالج کی پراکٹر ڈاکٹر ثروت شمسی نے انجا م دیا ۔ وائس چانسلر نے اپنی گفتگو میں تین اہم باتوں کی طرف اشارہ کیا جس میں مادری زبان میں تعلیم حاصل کر نا اور طالب علموں کی خود کفیل بننے کی ترغیب دی اور کہا کہ بنا اس کے ہندوستان کی ترقی ممکن نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ ریسرچ کے لئے مقامی موضوعات پر طالب علموں کو آگے آنے کے لئے کہا ۔ کالج کے نظم و نسق اور پڑھائی کے ماحول کی تعریف کی اور کہا کہ مجھے دوسرے کالجوں میں جانے کا بارہا مو قع ملا ہے لیکن پڑھائی لکھا ئی کا جو ماحول یہاں نظر آتا ہے وہ کہیں نہیں ہے۔ اساتذہ و قت پر موجود رہتے ہیں۔
کالج میں وقت پر کلاسس ہوتی ہیں۔ یہاں کے انتظام سے میں بہت خوش ہوں۔ سبھی کام منظم ڈھنگ سے انجام پاتا ہے ، کالج کی ہر طرح کی مدد کے لئے وائس چانسلر نے خود کو تیار بتایا اور کہا کہ کالج پر اتنا اعتماد ہو گیا ہے وہ آنکھ بند کرکے یہاں کے تعلیمی کاموں کے لیے وہ دستخط کر سکتے ہیں ، سکریٹری شبیع شمسی اور پروفیسر انچارج نے کالج کو نئی اونچائیوں تک پہنچایا ہے ۔یہاں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ لڑکیوں کے لیے محفوظ اور اچھا ماحول ہے۔ سرپرستوں کو مرزا غالب کالج کے نظام پر اعتماد ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں سب سے زیادہ طالبات زیر تعلیم ہیں اور یہ ایک بڑی کامیابی ہے ،اُنہوں نے کہا کہ وہ اقلیتی کالج کی خدمات سے بے حد متاثر ہیں اور وہ اس بات کا ذکر تعلیمی حلقے میں کرتے ہیں کہ جس طرح سے اقلیتی کالج مرزا غالب کالج نے نظام کو بہتر بنایا ہے اگر اسی طرح سبھی کالج کرلیں تو تعلیمی اداروں ونظام میں ایک نیا انقلاب پیدا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: Gaya Police پولیس نے لائسنسی رائفل اور دیگر غیرقانونی اسلحوں کے ساتھ نو افراد کو گرفتار کیا
پروگرام کے اخیر میں کالج کے پروفیسر انچارج ڈاکٹر شجاعت علی خاں نے تمام موجود تمام افراد کا شکریہ ادا کیا اور خاص طور پر وائس چانسلر مگدھ یو نیورسٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اتنی مصروفیت کے باوجود انہوں نے کالج کےلئے اپنا قیمتی وقت نکا لا جس کے لئے ہم ان کے ممنون و مشکور ہیں ۔اس موقعہ پر طلبہ کے ساتھ بڑی تعداد میں کالج کے ملازمین موجود رہے۔