گیا:ریاست بہار اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ریاض الحق اور کمیشن کے اراکین آج گیا ضلع خے دورہ پر تھے۔یہاں کمیشن نے ضلع میں جاری ترقیاتی کاموں میں اقلیتی طبقے کی حصے داری اور استفادہ کرنے کی فیصد اور مسائل کا جائزہ لیا۔اس میں اقلیتی طبقے کے لیے مخصوص اسکیم اور ریاستی و مرکزی حکومت کی عوامی بہبود اسکیمیں شامل ہیں جس کا اُنہوں نے جائزہ لیا ہے۔
کلکٹریٹ میں اس حوالہ سے جائزہ میٹنگ ہوئی جس میں ضلع سطح کے افسران شامل ہوئے جبکہ سب ڈیزویزن ، بلاک اور تھانہ سطح کے افسران ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میٹنگ میں شامل ہوئے اور اپنے ماتحت کاموں کی تفصیلی معلومات فراہم کیں۔بہار اقلیتی کمیشن کا گیا ضلع کا پہلا دورہ تھا۔ اس لیے انتظامیہ کے سطح پر پہلے سے ترقیاتی منصوبوں کے اعداد وشمار تیار کرکے رکھے گئے تھے۔
میٹنگ سے قبل ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر تیاگ راجن ایس ایم نے میٹنگ میں شامل ہوئے چیئرمین اور کمیشن کے دیگر ارکان کا خیرمقدم کیا۔ساتھ ہی ضلع میں اقلیتی طبقے کے لوگوں کو حکومت کی اسکیموں کے ذریعے دیے گئے فائدے کے تعلق سے تفصیلی جانکاری دی ۔ جائزہ میٹنگ کے دوران اقلیتی ہاسٹل کے نظام کے بارے میں بتایا گیا کہ ضلع میں اقلیتی طبقے کے لیے ایک بوائز ہاسٹل اور ایک گرلز ہاسٹل چلایا جارہا ہے، اس میں بتایا گیا کہ لڑکوں کے ہاسٹل میں 100 بیڈ کی گنجائش ہے۔ اس میں پورے 100 طلباء ہاسٹل میں رہ رہے ہیں۔ جبکہ گرلز ہاسٹل میں بھی لڑکیوں کے رہنے کے لیے سو بیڈ کا انتظام ہے لیکن یہاں ابھی 81 طالبات رہ رہی ہیں۔
رہائشی منصوبے کا ملا فائدہ
وزیراعظم رہائش منصوبہ کے تحت اقلیتوں کے حصہ داری کے تعلق سے بتایا گیا کہ 206066 میں سے 14958 اقلیتی زمرے میں منظوری دی گئی ہے۔ جس کے تحت اقلیتی زمرہ کے مخصوص کی گئی تعداد میں اب تک 14402 مکانات بنکر مکمل ہوچکے ہیں۔ اس طرح وزیراعلی رہائش اسکیم کے تحت 2860 میں سے اقلیتی طبقہ کے لیے 34 مکانات تعمیر کئے گئے ہیں۔ حالانکہ آبادی فیصد کے لحاظ سے مزید تعداد بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
کستوربا اسکول میں داخلہ ہے کم
ضلع میں واقع کستوربا بالیکا اسکول میں اقلیتی لڑکیوں کے داخلے کے تعلق سے پیش گئی رپورٹ پر چیئرمین ریاض الحق نے عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہاکہ اس کی تشہیر کرائیں تاکہ اس میں اقلیتی طبقے کی بچیوں کی تعداد بڑھے۔انہوں نے ٹولہ سیوک اور تعلیمی مرکز کے تعلق سے تشہیری مہم کو شروع کرنے کی بھی ہدایت دی۔
اقلیتی مخصوص اسکیموں میں ملا ہے فائدہ
ضلع اقلیتی بہبود افسر راہل کمار نے میٹنگ میں بتایا کہ اقلیتی طلاق شدہ بے سہارا مسلم خواتین امدادی اسکیم کے تحت 101 درخواست موصول ہوئی ہیں جس میں ضلع سلیکشن کمیٹی کی سفارش کی روشنی میں سبھی درخواستوں کو منظوری دے کر رقم دے دی گئی ہے ۔ اس سال 20 درخواستوں کی جانچ پڑتال کرکے ادائیگی کی منظوری دی گئی ہے، 7 درخواستیں تحقیقات کے مراحل میں ہیں۔ محکمہ صنعت کے تحت وزیر اعلیٰ ادھمی یوجنا کے تحت 66 اقلیتی نوجوانوں کو فائدہ دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ خواتین کاروباریوں میں 13 اقلیتی طبقے کی خواتین نے استفادہ کیا ہے ۔ قبرستان کے گھیرا بندی کے جائزے کے دوران بتایا گیا کہ 403 قبرستان گھیرا بندی میں 364 قبرستان کی گھیرا بندی مکمل ہو چکی ہے اور 39 قبرستانوں کے گھیرا بندی کے منصوبہ زیر التوا ہیں۔ریاستی حکومت کی طرف سے ہتھ کرکھا صنعت سے وابستہ لوگوں کے لیے چلائی جانے والی فلاحی اسکیم کے تحت کل 79 اقلیتی طبقے کے لوگوں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔
ایک مسلم تھانہ انچارج
ضلع گیا میں 58 تھانے اور اوپی ہیں ، لیکن ان تھانوں میں مسلم افسران کی تعیناتی کے نام پر خانہ پرتی ہے ، ان علاقوں کے تھانوں میں بھی مسلم افسر تھانہ انچارج نہیں ہے جہاں مسلمانوں کی تعداد پچاس فیصد سے زیادہ ہے ، خاص کر بیلاگنج اسمبلی حلقے میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے لیکن یہاں کے دو تھانے بیلاگنج اور چاکند تھانہ میں بھی مسلم افسر نہیں ہے ۔ ضلع کے 58 تھانوں اور او پی میں محض ایک تھانہ انچارج مسلم ہونے کی رپورٹ پر چیئرمین نے ایس پی سے بات کی اور کہاکہ آخر ایسا کیوں ہے ؟
ایس پی سے انہوں نے کہاکہ جہاں مسلم آبادی زیادہ ہے وہاں کم ازکم تھانہ میں ایک مسلم افسر کو بحال کریں ۔انہوں نے کہا کہ جن کی جتنی تعداد ہے اس حساب سے حکومت کے اسکیموں میں اور عہدوں میں بھی حصہ داری ملے۔ جبکہ انہوں نے تعلیمی مرکز کی بحالی کے سوال پر کہا کہ یہاں 24 عہدے خالی ہیں تاہم ابھی تک بہالی نہیں ہوئی ہے انہوں نے اس حوالے سے ڈی ایم کو ہدایت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مگدھ یونیورسٹی نے امتحان فارم بھرنے کی تاریخ میں توسیع کردی
چیرمین اقلیتی کمیشن نے ڈی ایم سے کہا کہ وہ محکمہ اقلیتی کی تمام اسکیموں کو ہر بلاک میں بڑے پیمانے پر تشہیر کرائیں تاکہ تمام محروم اقلیتی لوگ اس کا بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے اقلیتی برادری کے لوگوں کے لیے مخصوص اسکیمیں چلانے کے لیے وزیر اعلیٰ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے ضلع مجسٹریٹ کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ گیا ضلع میں اقلیتی برادری کے لوگوں کے لیے بہت اچھا کام کیا جا رہا ہے۔ گیا ضلع کسی بھی اسکیم کا فائدہ دینے میں پسماندہ نہیں ہے.