بہار: ضلع گیا کے مفصل تھانہ حدود میں واقع بھسنڈا سلیم پور محنت کشوں اور مزدوروں کی بستی ہے، جہاں کے مکینوں کی ایک بڑی آبادی اپنے اہل خانہ کی پرورش اور کفالت کے لیے کڑی جدوجہد میں مصروف ہے۔ سلیم پور میں غربت تو ہے لیکن اب یہاں کی لڑکیاں اپنے والدین کو مالی مدد پہچانے اور ان کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کے لئے تعلیم کے ساتھ سلائی کڑھائی کے ہنر سے آراستہ ہو رہی ہیں۔Social Worker Mani Devi
ان بچیوں کو ہنر مند بنانے اور ان کی زندگیاں تبدیل کرنے کے لیے منی دیوی نامی خاتون سرگرم عمل ہے۔ منی دیوی کا کہنا ہے کہ وہ بیس برسوں سے سلائی کڑھائی کا کام کررہی ہیں۔ ان کا بھی تعلق متوسط طبقے سے وہ غریبی کے درد کو سمجھتی ہیں۔ اس لیے انہوں نے گزشتہ آٹھ برسوں سے سلیم پور میں ہی اپنے گھر پر غریب بچیوں کو مفت سلائی سکھا رہی ہیں۔
ان بچیوں میں زیادہ کا تعلق مسلم گھرانے سے ہے اور ان کے اہل خانہ کا ذریعہ معاش مزدوری ہے۔ ان کی کوشش ہے کہ وہ غریب بچیوں کو روزگار فراہم کرائیں اور اس کے لیے کوئی رقم کی ضرورت نہیں ہے بلکہ وہ سیکھیں اور پھر گاؤں محلے میں ہی کپڑوں کی سلائی کریں، یہاں سلائی سیکھ رہی شبنم خاتون، ثمرین اور تمنا خاتون کہتی ہیں کہ ان کے اہل خانہ میں صرف والد کماتے ہیں۔
ایک کے والد ٹائر پنچر دکان میں کام کرتے ہیں جبکہ کچھ کے والد یومیہ مزدوری کرتے ہیں۔ تینوں لڑکیاں گریجویشن کی طالبات ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ خود کچھ کرنا چاہتی ہیں۔ بڑے عہدے پر فائز ہونے کا خواب ہے، تاہم ابھی مالی حالت بہتر نہیں ہے۔ اس لیے سلائی کا کام سیکھ رہی ہیں۔ ہردن گھر میں ہی کپڑوں کی سلائی کرتی ہیں۔ ڈیڑھ سو دو سو روپے ہردن آمدنی ہوجاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہل خانہ کے کپڑوں کی بھی سلائی وہ خود کرتی ہیں، منی دیوی نے ان کی قسمت بدلنے کی کوشش کی ہے آج کے وقت میں وقت نکال کر کسی کو مفت ہنر مند بنانا یا تعلیم دینا آسان کام نہیں ہے، ان کی خدمت کے اہل خانہ قائل ہیں۔ واضح رہے کہ منی دیوی نے اب تک پچاس لڑکیوں کو ہنر مند بنا چکی ہیں۔ معاشرے کے لئے منی دیوی ایک بہترین مثال ہیں انہوں نے بلاتفریق مذہب و برادری خدمات انجام دیں۔ سلیم پور چونکہ مسلم اکثریت والا ہے اور یہاں غربت زیادہ ہے اس لیے ان کی خدمت زیادہ قابل ستائش ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Social Worker Chetan Palit On Hindu Muslim Unity: 'ہندو مسلم اتحاد کو مضبوط کرنے کے لیے کمیٹی کی جلد ہوگی تشکیل'