ETV Bharat / state

Madaris Teacher Protest تنخواہ بند کیے جانے کے خلاف مدارس کے اساتذہ کا احتجاج - مدر اسلامیہ شمس الہدیٰ

پٹنہ میں مدرسہ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی جانب سے مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کے احاطہ میں مدارس کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مدارس کے اساتذہ نے شرکت کرتے ہوئے تنخواہ بند کیے جانے پر حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ Madaris convention In Patna

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Feb 24, 2023, 8:05 AM IST

تنخواہ بند کیے جانے کے خلاف مدارس کے اساتذہ کا احتجاج

پٹنہ: ریاست بہار کے 2459 ملحقہ مدارس کو جانچ کے دائرے میں لائے جانے اور ان میں سے 609 مدارس کے اساتذہ کی تنخواہیں بند کر دیے جانے سے پریشان و متاثرہ ذمہ داران و اساتذہ نے دارالحکومت پٹنہ پہنچ کر تاریخی مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی کے احاطہ میں منعقد مدارس کنونشن میں شرکت کی اور اپنے حق و انصاف کے لئے صدائے احتجاج بلند کیا اور حکومت سے اس معاملے میں فوری طور پر راحت دینے اور 1981 کے سرکلر کے مطابق درست پائے جا چکے تمام 2459 مدارس کے ساتھ انصاف کرنے پر زور دیا۔ اس کنونشن کو بہار کی تمام ملی تنظیموں کی حمایت حاصل تھی اور تمام اداروں کے ذمہ داران نے بھی اس میں شرکت کی۔ مدارس کنونشن کی صدارت مدرسہ شمس الہدی کے سابق پرنسپل مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی نے کی جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے امارت شرعیہ کے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی ،ادارہ شرعیہ کے حافظ معراج احمد فریدی، امارت اہل حدیث کے مولانا خورشید عالم مدنی، جمعیۃ علماء بہار کے مولانا محمد ناظم، امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی ، ڈاکٹر شکیل قاسمی و دیگر شخصیات شریک ہوکر اساتذہ کے ساتھ صدائے احتجاج بلند کیا۔ جبکہ نظامت اشرف یعقوبی نے کی۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے کہا کہ 2459 ملحقہ مدارس کے پاس 1981 کے حکومت بہار کے سرکلر کے مطابق تمام چیزیں موجود ہیں، کمرے، زمین، عمارت، بیت-الخلا اور چاپا کل کا نظم بھی ہے اور بورڈ کے نصاب تعلیم و تعلم کا بھی نظم ہے لیکن اس کے باوجود 1987 کے سرکلر کا حوالہ دے کر ان میں بیشتر مدارس میں ضابطہ کے مطابق کمی بتا کر جانچ کے دائرے میں لایا گیا ہے جو سراسر غلط ہے اور اس کے لئے آواز بلند کرنا ہمارا جمہوری و آئینی حق ہے جس میں ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ مولانا خورشید عالم مدنی نے کہا کہ یقینی طور پر ملحقہ مدارس کا وجود برقرار رہنا ضروری ہے، مگر ان اداروں کے ذمہ داران اور اساتذہ نے اپنے طرز عمل میں تبدیلی نہیں لائی تو اللہ بھی آپ کے حالات نہیں بدلے گا۔ نئے انداز اور نئے جوش کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ مدرسہ شمس الہدی کے پرنسپل مولانا مشہود قادری ندوی نے مدارس کنونشن کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مدارس کے اساتذہ و ذمہ دار اپنے فرائض بہتر طریقے سے انجام دیں اور حق پر مبنی مطالبے کو حکومت کے سامنے ضرور رکھیں اور حکومت کی جانب سے بھی ان مسائل پر توجہ دینی چاہیے. کنونشن سے مولانا شکیل قاسمی، حافظ معراج احمد، مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی، مولانا شبلی قاسمی ،ڈاکٹر عبد الواحد انصاری، مولانا محمد ناظم نے بھی خطاب کیا. مدرسہ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالقدوس نے استقبالیہ پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں : Not Getting Salary تنخواہ نہ ملنے سے دلبرداشتہ مدرس کی امیر شریعت کی موجودگی میں بہار حکومت پر برہمی

تنخواہ بند کیے جانے کے خلاف مدارس کے اساتذہ کا احتجاج

پٹنہ: ریاست بہار کے 2459 ملحقہ مدارس کو جانچ کے دائرے میں لائے جانے اور ان میں سے 609 مدارس کے اساتذہ کی تنخواہیں بند کر دیے جانے سے پریشان و متاثرہ ذمہ داران و اساتذہ نے دارالحکومت پٹنہ پہنچ کر تاریخی مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی کے احاطہ میں منعقد مدارس کنونشن میں شرکت کی اور اپنے حق و انصاف کے لئے صدائے احتجاج بلند کیا اور حکومت سے اس معاملے میں فوری طور پر راحت دینے اور 1981 کے سرکلر کے مطابق درست پائے جا چکے تمام 2459 مدارس کے ساتھ انصاف کرنے پر زور دیا۔ اس کنونشن کو بہار کی تمام ملی تنظیموں کی حمایت حاصل تھی اور تمام اداروں کے ذمہ داران نے بھی اس میں شرکت کی۔ مدارس کنونشن کی صدارت مدرسہ شمس الہدی کے سابق پرنسپل مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی نے کی جبکہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے امارت شرعیہ کے امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی ،ادارہ شرعیہ کے حافظ معراج احمد فریدی، امارت اہل حدیث کے مولانا خورشید عالم مدنی، جمعیۃ علماء بہار کے مولانا محمد ناظم، امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا شبلی قاسمی ، ڈاکٹر شکیل قاسمی و دیگر شخصیات شریک ہوکر اساتذہ کے ساتھ صدائے احتجاج بلند کیا۔ جبکہ نظامت اشرف یعقوبی نے کی۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے کہا کہ 2459 ملحقہ مدارس کے پاس 1981 کے حکومت بہار کے سرکلر کے مطابق تمام چیزیں موجود ہیں، کمرے، زمین، عمارت، بیت-الخلا اور چاپا کل کا نظم بھی ہے اور بورڈ کے نصاب تعلیم و تعلم کا بھی نظم ہے لیکن اس کے باوجود 1987 کے سرکلر کا حوالہ دے کر ان میں بیشتر مدارس میں ضابطہ کے مطابق کمی بتا کر جانچ کے دائرے میں لایا گیا ہے جو سراسر غلط ہے اور اس کے لئے آواز بلند کرنا ہمارا جمہوری و آئینی حق ہے جس میں ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔ مولانا خورشید عالم مدنی نے کہا کہ یقینی طور پر ملحقہ مدارس کا وجود برقرار رہنا ضروری ہے، مگر ان اداروں کے ذمہ داران اور اساتذہ نے اپنے طرز عمل میں تبدیلی نہیں لائی تو اللہ بھی آپ کے حالات نہیں بدلے گا۔ نئے انداز اور نئے جوش کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ مدرسہ شمس الہدی کے پرنسپل مولانا مشہود قادری ندوی نے مدارس کنونشن کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مدارس کے اساتذہ و ذمہ دار اپنے فرائض بہتر طریقے سے انجام دیں اور حق پر مبنی مطالبے کو حکومت کے سامنے ضرور رکھیں اور حکومت کی جانب سے بھی ان مسائل پر توجہ دینی چاہیے. کنونشن سے مولانا شکیل قاسمی، حافظ معراج احمد، مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی، مولانا شبلی قاسمی ،ڈاکٹر عبد الواحد انصاری، مولانا محمد ناظم نے بھی خطاب کیا. مدرسہ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالقدوس نے استقبالیہ پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں : Not Getting Salary تنخواہ نہ ملنے سے دلبرداشتہ مدرس کی امیر شریعت کی موجودگی میں بہار حکومت پر برہمی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.