ریاست بہار کے ضلع بھاگلپور میں ایک مجاہد پور علاقہ ہے۔ جہاں اکثریت ان غریب لوگوں کی ہے جو محنت مزدوری یا چھوٹا موٹا کاروبار کرکے کسی طرح اپنا گزر بسر کرتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے بعد ان کے چہروں پر ہوائیاں اڑ رہی ہیں۔ آخر وہ اپنا اور اپنے بچوں کی بھوک کس طرح مٹائیں گے۔ کیونکہ نہ جیب میں پیسے ہیں اور نہ ہی کام پر جا سکتے ہیں۔ ایسے میں راشن کا انتظام کیسے ہوگا یہی سب سوچ کر یہ سب پریشان ہیں۔
مجاہد پور کی رہنے والی ایک خاتون ہیں جن کا نام بی بی تبسم ہے۔ جن کے شوہر کا انتقال ہو چکا ہے اور اپنے گزر بسر کے لیے پاپڑ بنا کر کسی طرح اپنا پیٹ پالتی ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے بعد پاپڑ کا کام بھی ٹھپ ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا ہےکہ مصیبت کی اس گھڑی میں نہ تو کوئی ان کو کام دے رہا ہے اور نہ ہی پیسے دے رہا ہے۔ ہم کس طرح اپنے راشن پانی کا انتظام کریں۔
بی بی تبسم کی طرح ہی اس مجاہد پور علاقے میں سو لوگوں کی روزی روٹی پاپڑ مزدوری سے چلتی ہے اور پاپڑ بیل کر دو سو روپے سے لے کر ڈھائی سو روپے یومیہ کماتے ہیں۔ لیکن لاک ڈاؤن کے بعد کام بند ہے اور سینکڑوں لوگ بے روزگار ہیں۔ حالانکہ حکومت نے ان جیسے لوگوں کے لیے راشن کے لیے مفت میں گیہوں اور چاول دینے کا اعلان کیا ہے۔ لیکن اس اسکیم کو ابھی نافذ کیے جانے کا انتظار ہے۔