بہار کے ضلع گیا میں ان دنوں کورونا کے بڑھتے کیسز کے ساتھ پانی کی سطح نیچے جانے کا معاملہ بھی پیش ہے۔ سب سے زیادہ مسلم اور درج فہرست ذات کی بڑی آبادی والے علاقوں میں پانی کی قلت ہے۔
گرمی میں نیو علی گنج، علی گنج، اقبال نگر، گیوال بیگہ، بیراگی اور دوسرے محلوں میں پانی کی سطح نیچے چلی جاتی ہے حالانکہ ان میں کچھ علاقوں میں پانی کی سپلائی پائپ کے ذریعے ہوتی ہے جبکہ کچھ محلوں میں پائپ بچھانے کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے باشندوں کو پانی کے لیے کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔
رمضان المبارک کے پیش نظر کچھ ٹینکرز سے میونسپل کارپوریشن پانی کی فراہمی میں مصروف ہے تاہم ٹینکر کی کمی اور زیادہ مقام پر پانی کے مطالبات کی وجہ سے حسب ضرورت پانی کی سپلائی ممکن نہیں ہوپارہی ہے۔
تنگ گلیوں میں ٹینکر نہیں پہنچنے کے سبب لوگوں کو کافی دور سے اپنے گھروں تک پانی لیکر جانے کو مجبور ہیں۔
لوگوں کو ناراضگی اس بات کی زیادہ ہے کہ میونسپل کارپوریشن، مقامی نمائندوں سے شکایت کے باوجود برسوں پرانے ان کے مسئلے کا حل نہیں نکالا گیا ہے۔
مولانا آزاد کالونی کے باشندہ محمد اسماعیل خان کا کہنا ہے کہ پانی اور ہوا سبھی جاندار کے لیے بے حد ضروری ہے۔ روزآنہ پانی کا مسئلہ سنگین ہورہا ہے جس کے نتائج انتہائی خطرناک ہوسکتے ہیں۔
پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن نے خاطر خواہ کارروائی نہیں کی ہے، جس کے سبب مسئلہ تاحال قائم ہے۔ متعلقہ اداروں اور اسکے حکام کے دفتروں کا چکر کاٹنے کے بعد خانہ پری کی غرض سے ایک دو ٹینکر بھیج دیے جاتے ہیں تاہم آبادی کے لحاظ سے یہ کافی نہیں ہیں۔
راہل کمار مولانا آزاد کالونی میں ہی پانی ٹینکر سے پانی لینے پہنچے علی گنج کے راہل کمار بتاتے ہیں کہ انکا مکان نصف کلو میٹر فاصلے پر واقع ہے۔ پانی لینے کے لیے گھنٹوں وقت گزارنا پڑتا ہے تب جا کر کچھ بالٹی پانی حاصل کرنے میں کامیابی ملتی ہے۔ مقامی وارڈ کونسلر آشادیوی سے بھی کئی بار اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے گہار لگاچکے ہیں، تاہم ان کا بھی دھیان نہیں ہے۔
علی گنج روڈ نمبر 8 کے باشندہ عبدالباری بتاتے ہیں کہ ان کے محلے میں ہربرس مارچ سے پانی کی قلت شروع ہوتی ہے اور قریب چار ماہ یہی سلسلہ ہوتا ہے۔
احتجاج ومظاہرے کے باوجود پائپ بجھانے کے کام میں تیزی نہیں لائی گئی ہے۔ صرف یقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ عنقریب مسئلہ حل ہو جائے گا تاہم ابھی تک نہیں ہوا ہے۔ بڑی امیدیں وابستہ تھیں مقامی وارڈ پارشد آشادیوی سے کیونکہ انہیں مسلمانوں نے ہی انتخاب میں کھڑا کیا اور انتخاب کے تمام اخراجات برداشت کیے تاہم جیتنے کے بعد ان سے بھی مایوسی ہاتھ لگی ہے۔ رمضان کا مہینہ ہے اسلئے زیادہ مشکلیں پیش ہیں۔
واضح رہے کہ میونسپل کارپوریشن نے شہر کے کچھ محلوں میں پانی کو لیکر بہتر کام کرکے کامیابی حاصل کی ہے اور ان محلوں میں معمولی طور پر کبھی قلت ہوتی ہے تاہم ایس سی ایس ٹی اور مسلم آبادی والے زیادہ تر محلوں میں کام ٹھیک سے نہیں ہوئے ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ میونسپل کارپوریشن نے اس سے نجات پانے کے لئے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے ہیں۔
مزید پڑھیں:
مسلمانوں نے ہندو خاتون کی لاش کو کندھا دے کر انسانیت کی مثال پیش کی
مقامی وارڈ پارشد آشادیوی نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ وہ مسلسل میونسپل کارپوریشن کے اعلیٰ حکام سے رابطے میں ہیں۔ جلد ہی یہاں کی پریشانی دور ہوگی۔ ایک ہفتے کے اندر پائپ بچھانے کا کام شروع ہوگا۔ پانی کی سپلائی دیگر محلوں کی طرح ان کے وارڈ میں بھی لازمی طور پر ہوگی۔ ان کے وارڈ میں کچھ ہی علاقے میں یہ مسئلہ پیش ہے۔