این آئی کے خصوصی جج اور ضلع سیشن جج دیپک کمار کی عدالت میں آج اپنی بحث کو ختم کرتے ہوئے اسپیشل پبلک پراسکیوٹر للن پرساد سنہا نے کہا کہ معاملے میں پیش کئے گئے گواہوں اور دستاویزی ثبوتوں کے ذریعہ استغاثہ نے ملزمین کے خلاف الزامات کو ثابت کر دیا ہے اس لئے سبھی ملزمین کو قصور وار قرار دیتے ہوئے انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔
خصوصی عدالت نے معاملے میں استغاثہ (این آئی اے) کی آخری بحث پوری ہو جانے کے بعد بچاﺅ فریق کو اپنی بحث شروع کرنے کے لئے 20 جنوری 2020 کی تاریخ مقرر کی ہے۔
پٹنہ کے گاندھی میدان میں 27 اکتوبر 2013 کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ریلی ہوئی تھی جس سے مسٹر نریندر مودی نے خطاب کیا تھا۔ اسی ریلی کے دوران پٹنہ جنکشن اور گاندھی میدان میں سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے تھے جس میںمتعدد افراد مارے گئے اور کچھ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
واقعہ کو لیکر گاندھی میدان اور ریل تھانے میں دو مختلف ایف آئی آر درج کئے گئے تھے۔ بعد میں دہشت گردانہ واقعات کا پتہ چلنے پر این آئی اے نے معاملے کی تفتیش کو اپنے ہاتھ میں لے لیا اور بائیس اگست 2014 کو اس معاملے میں تعزیرات ہند اوردھماکہ خیر مواد ایکٹ کی مختلف دفعات میں چارج شیٹ داخل کیا تھا۔ اس معاملے میں دس ملزمین کے خلاف پٹنہ سول کورٹ میں این آئی اے کی تشکیل خصوصی عدالت سماعت کر رہی ہے۔
این آئی اے نے اس معاملے میں 187 گواہوںکا بیان عدالت میں قلم بند کیا ہے ۔ ملزمین میں امتیاز انصاری، حیدر علی، نعمان انصاری، مجیب الا انصاری، عمر صدیقی، اظہر الدین قریشی، احمد حسین، فخر الدین، فیروز عالم اور افتخار عالم شامل ہیں۔