بہار : آئندہ پارلیمانی انتخاب کو لیکر پورے ملک کی نظر اس وقت مسلم اکثریت والے کشن گنج ضلع پر ہے۔ یہ ضلع کانگریس کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ پارلیمنی انتخاب میں جہاں مودی لہر میں بڑے سے بڑے کانگریس لیڈر شکست کھا گئے تھے وہیں یہاں کے کانگریسی امیدوار مولانا اسرارالحق قاسمی نہ صرف انتخاب میں فتح حاصل کئے تھے بلکہ پچھلے الیکشن سے زیادہ ووٹ لائے تھے۔
یو پی اے ایک کے دوران جسٹس سچر نے ملک کے مسلمانوں کی تعلیمی، سیاسی، سماجی اور اقتصادی صورتحال پر رپورٹ پیش کی تھی جس میں ریاست بہار کے کشن گنج کے مسلمانوں کو ملک کا سب سے پچھڑا ہوا قرار دیا گیا تھا۔
یو پی اے دو میں بھی کشن گنج کے ووٹروں نے آنکھ بند کر کے کانگریس پر اعتماد کیا اور کانگریسی امیدوار کو واضح اکثریت سے جیت دلوائی۔ لیکن نہ رکن پارلیمان بدلے اور نہ ہی کشن گنج ضلع کے مسلمانوں کی حالت بدلی۔
اب مولانا اسرارالحق قاسمی اس دنیا میں نہیں ہیں، پارٹی نے ڈاکٹر جاوید آزاد کو ٹکٹ دیا ہے، وہیں این ڈی اے اور مجلس اتحاد المسلمین کشن گنج سیٹ پر اپنے امیدوار کو جیت دلوانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔
اسی سلسلہ میں کانگریسی لیڈر ڈاکٹر جاوید آزاد کی والدہ کوچادھامن اسمبلی حلقہ کے پپلا ہاٹ میں انتخابی مہم کے دوران نمائندہ ائی ٹی وی بھارت سے کہا کہ چاروں طرف سے کافی اچھا رسپانس مل رہا ہے اور انشاء اللہ ہماری جیت ہوگی۔
اے ایم یو سینٹر کے لئے فنڈ، اسکول، کالج، اسپتال وغیرہ بنیادی ضروریات کو لیکر کانگریس سے جواب طلب کیا گیا، کیونکہ ایک دہائی سے کشن گنج میں کانگریس کی حکومت رہی ہے۔