ادب و ثقافت کی علمبردار اور کئی امتیازی خصوصیات کی حامل خدابخش اورینٹل لائبریری کی عمارت کو منہدم کرنے کا حکومت نے فیصلہ کیا ہے۔ تاہم بہار حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کی جارہی ہے۔ لائبریری عمارت کے تحفظ کی حمایت میں متعدد ادیبوں اور ثقافتی تنظیموں نے مورچہ کھول دیا ہے۔
بہار حکومت نے دارالحکومت پٹنہ میں ٹریفک سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے ایک اور اوور بریج بنانے کا فیصلہ کیا ہے جسکی زد میں خدا بخش لائبریری کی عمارت بھی آرہی ہے۔ حکومت نے اسے منہدم کرنے کے لیے لائبریری انتظامیہ سے این او سی طلب کیا ہے۔ تاہم منہدم کرنے کا معاملہ سرخیوں میں آنے کے بعد حکومت کے اس فیصلے کی مختلف گوشوں سے مخالفت کی جارہی ہے۔ گیا سے بھی اس فیصلے کی مخالفت میں آواز بلند ہونے لگی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سابق آئی جی و اردو ادب کے ناقد معصوم عزیز کاظمی نے کہا کہ خدابخش لائبریری ہماری پہچان اور وراثت ہے۔ یہ نہ صرف مسلمانوں کا بلکہ پوری قوم کا سرمایہ ہے جسے ہر حال میں بچانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک کی توسیع بھی ضروری ہے لیکن وراثت کی حامل عمارت کو منہدم کرکے سڑک بنانا نامناسب عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو متبادل راستہ نکالنا چاہئے۔
اطلاعات کے مطابق بہار کے گورنر نے بھی حکومت سے متبادل راستہ تلاش نے کا مشورہ دیا ہے۔ وہیں عمارت کے سے پل کو گذرنے کی بھی بات کہی جارہی ہے۔ اس سلسلہ میں گورنر اور ریاستی حکومت کو میمورنڈم بھیجے جارہے ہیں جس میں لائبری عمارت کو منہدم نہ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
پروفیسر عبدالقادر نے وزیراعلی نتیش کمار سے اس وراثت کو بچانے اور انہدامی کارروائی پر روک لگانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہار کی وراثت ہے اور اسکے کسی حصے کو بھی منہدم کرنا درست نہیں ہے۔