ETV Bharat / state

خدا بخش لائبریری میں نایاب کتابوں کا ذخیرہ - مینو اسکرپٹ

ریاست بہار کے دارلحکومت پٹنہ میں تاریخی خدا بخش لائبریری بھارت کی قومی لائبریریوں میں منفرد شناخت رکھتی ہے۔

خدا بخش لائبریری میں نایاب کتابوں کا ذخیرہ
author img

By

Published : Aug 6, 2019, 3:23 PM IST

خدا بخش لائبریری اپنے قدیم مینو اسکرپٹ اور دستاویز کے بڑے ذخیرےکی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔لائبریری اسلامی اور بھارتی ثقافتی تعلیم کے لحاظ سے مخصوص ادارہ بن چکی ہے۔

خدا بخش لائبریری میں نایاب کتابوں کا ذخیرہ

پٹنہ شہر کی شان اور خدا بخش لائبریری کے بانی محمد خدا بخش کی برسی کے موقع پر اگست کے پہلے ہفتے میں یوم خدا بخش تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

خدا بخش لائبریری میں 22 ہزار سے زائد مینواسکرپٹ موجود ہیں۔ساتھ ہی یہاں عربی، فارسی،سنسکرت زبان کے مینو اسکرپٹ بھی محفوظ ہیں۔

اطلاعات کے مطابق لائبریری میں رکھے نایاب کتابیں، مینو اسکرپٹ اور تصاویر پٹنہ کے مشہور وکیل مرحوم خدا بخش خان کی بیش قیمتی دن ہے۔

خدا بخش نے اس لائبریری کو سنہ 1891 میں قائم کیا تھا۔اُن کی برس کے موقع پر 5 اکتوبر کو بہار اور بنگال کے اس وقت کے گورنر سر چارلس ایلیٹ نے اس لائبریری کا باقاعدگی سے افتتاح کیا تھا۔

یہ لائبریری پہلے بارہ بنکی اوریئنٹل لائبریری اور اوریئنٹل لائبریری کے نام سے مشہور تھی۔سنہ 1969 میں بھارتی پارلیمنٹ نے محکمہ ثقافت کے تحت اسے ایک خود مختار ادارہ تسلیم کیا۔

چھپرہ کے رہنے والے خدا بخش نے بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے اشوک راج پتھ میں اپنے والد کی طرف سے دی جانے والی کتابوں کو جمع کرکے لائبریری کی تعمیر کی تھی۔جس میں آئینے اکبری سنکدر نامہ، باز نامہ، شاہ نامہ سمیت بھارتی اور مغل دور سے جڑی مینو اسکرپٹ قارئین کو پرکشش لگتی ہیں۔

سابق آئی جی محمد معصوم عزیز نے کہا کہ لائبریری کو ڈیجیٹلائٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ریسرچ اور طلبا کو اس کا استعمال کرنے میں زیادہ سہولیت ہو۔

واضح رہے کہ خدا بخش کی پیدائش ضلع چھپرہ کے اوکھی گاؤں میں 2 اگست 1842 کو ہوئی تھی۔ان کے ابا و اجداد نے اورنگ زیب کو فتاویٰ عالمگیری لکھنے میں مدد کی تھی۔ان کے والد محمد بخش پرانے کتابوں کے شوقین تھے۔ انہیں 300 نایاب اور بیش قیمتی مینو اسکرپٹ وراثت میں ملی تھی۔خدا بخش نے اپنے والد کی خواہش کے مطابق 5 اکتوبر 1891 کو لائبریری کی بنیاد رکھی۔

لائبریری کے اسسٹینٹ جاوید بتایا کہ خدا بخش کا کتابوں سے پرانا رشتہ رہا ہے۔کتابوں کے شوقین محمد خدا بخش کے پاس 1400 مینواسکرپٹ اور نایاب کتابیں تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ محمد صاحب نے 1876 میں اپنی کتابوں کی جائیداد اپنے بیٹے کو سپرد کرتے وقت لائبریری کھولنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔خدا بخش نے اپنے والد کی اس آخری خواہش کو مکمل کرنے کے لیے وراثت میں ملی کتابوں کو لوگوں کے لیے عام کردیا۔

خدا بخش لائبریری اپنے قدیم مینو اسکرپٹ اور دستاویز کے بڑے ذخیرےکی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔لائبریری اسلامی اور بھارتی ثقافتی تعلیم کے لحاظ سے مخصوص ادارہ بن چکی ہے۔

خدا بخش لائبریری میں نایاب کتابوں کا ذخیرہ

پٹنہ شہر کی شان اور خدا بخش لائبریری کے بانی محمد خدا بخش کی برسی کے موقع پر اگست کے پہلے ہفتے میں یوم خدا بخش تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

خدا بخش لائبریری میں 22 ہزار سے زائد مینواسکرپٹ موجود ہیں۔ساتھ ہی یہاں عربی، فارسی،سنسکرت زبان کے مینو اسکرپٹ بھی محفوظ ہیں۔

اطلاعات کے مطابق لائبریری میں رکھے نایاب کتابیں، مینو اسکرپٹ اور تصاویر پٹنہ کے مشہور وکیل مرحوم خدا بخش خان کی بیش قیمتی دن ہے۔

خدا بخش نے اس لائبریری کو سنہ 1891 میں قائم کیا تھا۔اُن کی برس کے موقع پر 5 اکتوبر کو بہار اور بنگال کے اس وقت کے گورنر سر چارلس ایلیٹ نے اس لائبریری کا باقاعدگی سے افتتاح کیا تھا۔

یہ لائبریری پہلے بارہ بنکی اوریئنٹل لائبریری اور اوریئنٹل لائبریری کے نام سے مشہور تھی۔سنہ 1969 میں بھارتی پارلیمنٹ نے محکمہ ثقافت کے تحت اسے ایک خود مختار ادارہ تسلیم کیا۔

چھپرہ کے رہنے والے خدا بخش نے بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے اشوک راج پتھ میں اپنے والد کی طرف سے دی جانے والی کتابوں کو جمع کرکے لائبریری کی تعمیر کی تھی۔جس میں آئینے اکبری سنکدر نامہ، باز نامہ، شاہ نامہ سمیت بھارتی اور مغل دور سے جڑی مینو اسکرپٹ قارئین کو پرکشش لگتی ہیں۔

سابق آئی جی محمد معصوم عزیز نے کہا کہ لائبریری کو ڈیجیٹلائٹ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ریسرچ اور طلبا کو اس کا استعمال کرنے میں زیادہ سہولیت ہو۔

واضح رہے کہ خدا بخش کی پیدائش ضلع چھپرہ کے اوکھی گاؤں میں 2 اگست 1842 کو ہوئی تھی۔ان کے ابا و اجداد نے اورنگ زیب کو فتاویٰ عالمگیری لکھنے میں مدد کی تھی۔ان کے والد محمد بخش پرانے کتابوں کے شوقین تھے۔ انہیں 300 نایاب اور بیش قیمتی مینو اسکرپٹ وراثت میں ملی تھی۔خدا بخش نے اپنے والد کی خواہش کے مطابق 5 اکتوبر 1891 کو لائبریری کی بنیاد رکھی۔

لائبریری کے اسسٹینٹ جاوید بتایا کہ خدا بخش کا کتابوں سے پرانا رشتہ رہا ہے۔کتابوں کے شوقین محمد خدا بخش کے پاس 1400 مینواسکرپٹ اور نایاب کتابیں تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ محمد صاحب نے 1876 میں اپنی کتابوں کی جائیداد اپنے بیٹے کو سپرد کرتے وقت لائبریری کھولنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔خدا بخش نے اپنے والد کی اس آخری خواہش کو مکمل کرنے کے لیے وراثت میں ملی کتابوں کو لوگوں کے لیے عام کردیا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.