انہوں ریاستی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ حزب مخالف کی بات نہیں سنی جاتی ہے، حالانکہ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسمبلی کی کارروائی کے دوران اپنی بات رکھنے کی کوشش کی ہے۔
پریم چند مشرا نے کہا کہ ان سے زیرو آور میں بولنے کے لیے کہا گیا جب کہ زیرو آور میں ہونے والی بات کا جواب دہ کوئی نہیں ہوتا۔ حکومت اس پر دھیان نہیں دیتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسمبلی کے اندر برسراقتدار جماعت کے رہنما بولنے نہیں دیتے ہیں، حکومت حزب مخالف جماعت کو بولنے کو اجازت نہیں ہے۔