پٹنہ: بہار جھارکھنڈ سے شائع ہونے والا روزنامہ فاروقی تنظم کے مالک اور مدیر اعلیٰ ایم اے ظفر کا آج رانچی کے ہسپتال میں انتقال ہو گیا۔ وہ 55 سال کے تھے اور گذشتہ کئی دنوں سے کینسر سے جوجھ رہے تھے۔ ایم اے ظفر کے انتقال پر بہار کی اردو صحافتی برادری نے اسے اردو صحافت کا بڑا خسارہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایم اے ظفر ہمارے درمیان سے ایسے وقت میں چلے گئے جب اردو صحافت اپنی شاندار روشن تاریخ کو برقرار رکھنے کی جدوجہد سے گزر رہا ہے۔
ایم اے ظفر کے انتقال پر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سمیت کئی لیڈران نے بھی اظہار تعزیت کیا ہے۔ نتیش کمار نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ ایم اے ظفر کے انتقال سے مجھے ذاتی طور پر صدمہ ہوا، وہ اردو صحافت کے بے لوث خادم تھے۔ انہوں نے بہار میں اردو صحافت کو ایک مقام عطا کیا۔ ایک اچھے مدیر کے ساتھ وہ خلیق انسان بھی تھے۔ خدا ان کی روح کو سکون عطا کرے۔
امارت شرعیہ کے نائب ناظم مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ ایم اے ظفر کے انتقال سے بہار میں اردو صحافت کا ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا۔ انہوں نے صحافت کے معیار سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ہمیشہ سے حق کی ترجمانی کی اور فاروقی تنظیم کا دائرہ وسیع کیا۔ ان کے اداریہ علمی حلقوں میں شوق سے پڑھے جاتے تھے۔
سینیئر صحافی سراج انور نے کہا کہ جھارکھنڈ سے اردو کا پہلا اخبار نکالنے کا سہرا ظفر صاحب کو جاتا ہے۔ جھارکھنڈ میں اردو کا رجحان بہار جیسا نہیں ہے، اخبار چھاپنا مشکل راستہ تھا، صحافت خطرے کا کام ہے، انہوں نے یہ خطرہ مول لیا، ان کی کامیاب کوشش کے بعد جھارکھنڈ سے درجنوں اردو اخبارات شائع ہو رہے ہیں، جس وقت انہوں نے جھارکھنڈ کی پتھریلی زمین پر اردو صحافت کو سیراب کرنے کا بیڑا اٹھایا، اس وقت اتنے وسائل نہیں تھے، اردو صحافی دستیاب نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ظفر صاحب نے آزاد صحافت کو جہت دی، نہ جھکے، نہ ڈرے، اداریوں میں کوئی عمل دخل نہیں، آزادانہ لکھنے کی آزادی تھی۔ شناخت بنی، مطالبہ بڑھ گیا، پھر بہار سے فاروقی تنظیم بھی نکلنا شروع ہوا، چند دنوں میں یہ اخبار بہار میں بھی پاپولر ہو گیا، مجھے فخر ہے کہ ڈیڑھ دہائی تک میں وہاں ریزیڈنٹ ایڈیٹر رہا۔