گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں سابق وزیراعلی جیتن رام مانجھی نے مجاہد آزادی عبدالقیوم انصاری مرحوم کی برسی کے موقع پر انصاری مہاپنچایت کے بینر تلے " انصاری برادری کو سیاست میں حصے داری " کے عنوان پر منعقدہ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھی پسماندہ مسلم کو لے کر سیاست کا کارڈ کھیلا ہے۔ دراصل مانجھی کی بہار میں ایک پارٹی ' ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر ' ہے جس کے وہ قومی سرپرست ہیں۔ ان کے بیٹا وبہار کے ایس سی ایس ٹی کے وزیر سنتوش کمار سومن پارٹی کے قومی صدر ہیں۔ مانجھی نے اب پارٹی کو مضبوطی فراہم کرنے کے لئے اس سمیکرن پر زور دیا ہے۔ مانجھی اپنے اس اعلان پر ترک یہ دیتے ہیں کہ جس طرح بغیر کنجی کے تالا نہیں کھلتا ہے۔ اسی طرح سیاست کے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے،اس کے لئے شیڈول کاسٹ اور پسماندہ و انصاری مسلمانوں کو متحد ہونا ہوگا کیونکہ شیڈول کاسٹ اور مسلمانوں میں پسماندہ برادریوں کی تعلیمی اقتصادی اور سیاسی حصے داری میں ایک جیسے حالات ہیں۔
انہوں نے اس دوران بہار میں ہورہے ذات کی بناء پر گنتی میں حساس ہوکر اپنی گنتی کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب ہماری فیصد واضح ہوجائے گی تو ہم پھر اپنی برادریوں کے لئے علیحدہ ووٹنگ کا نظام بحال کرنے اور کومن ایجوکیشن کی مانگ کریں گے کیونکہ الگ ووٹنگ کا نظام نہیں ہونے سے ہماری برادری "شیڈول کاسٹ"کے لوگوں کو جو گاوں دیہات میں بستے ہیں وہاں پر بڑی ذاتیوں کے لوگ پوری طرح سے ووٹنگ نہیں کرنے دیتے ہیں۔ ہمارے لوگوں کی ووٹنگ کومتاثر کرتے ہیں۔ ہمارے اتحاد سے ترقی ہوگی اور برابری کی حصے داری سیاست میں ملے گی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کے ایک سوال کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی پارٹی بی جے پی کے رہنماؤں ولیڈران سے کہا ہے کہ وہ پسماندہ مسلمانوں کو اپنے ساتھ جوڑیں جبکہ حقیقت ہے کہ بی جے پی ہندوتوا کے ایجنڈے پر انتخاب میں واضح اکثریت سے جیت درج کرتی ہے۔ ایسی صورت میں انکے اس اعلان کے کیا مطلب ہیں ؟ اور کیا وزیراعظم کے اس بیان سے سیکولر پارٹیاں خوفزدہ ہیں ؟ جس پر جیتن رام مانجھی نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ بی جے پی اور وزیراعظم کو دیر سے ہی صحیح بات سمجھ میں آئی ہے کہ وہ آج مسلمانوں کی باتیں کررہے ہیں لیکن بولنے اور کرنے میں فرق ہوتا ہے،بول دیے ٹھیک ہے' لیکن کہاں سب کچھ ٹھیک ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:Urdu Seminar And Mushaira in Darbhanga: دربھنگہ میں اردو ورکشاپ، سمینار و مشاعرے کا انعقاد