ریاست بہار کے ضلع کشن گنج کے ٹھاکر گنج اسمبلی حلقہ میں تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ حالیہ ضمنی انتخاب میں مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار کو جتانے کے لیے کانگریس رکن پارلیمان ڈاکٹر جاوید آزاد نے پارلیمنٹ میں اسدالدین اویسی کے ساتھ ڈیل کی تھی۔
اسی معاہدہ کے تحت کانگریس کا سیٹ جاوید آزاد کی ماں کو دیا گیا تھا تاکہ وہ ہار جائیں اور کشن گنج میں مجلس کا کھاتا کھل جائے۔
تنویر اختر یہیں نہیں رکے انہوں نے کہا کہ کشن گنج رکن پارلیمان کو میں ایک عرصے سے جانتا ہوں۔ وہ ایسا شخص ہے جو عوام سے ہاتھ ملاتا ہے تو بسلیری پانی سے ہاتھ دھوتا ہے۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ آپ کے پاس اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ پارلیمنٹ میں اسدالدین اویسی اور ڈاکٹر جاوید کے بیچ کسی طرح کی کوئی ڈیل ہوئی تھی تو انہوں نے اس کا گول مول جواب دیا۔ کہنے لگے میں 30 برس کانگریس میں رہا ہوں اور کانگریس کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ ماں کو انتخاب میں ٹکٹ دینے کا مطلب ہی تھا کہ مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار کو جتایا جائے۔
کشن گنج میں بہت سارے قابل امیدوار تھے لیکن ڈاکٹر جاوید نے اپنی ماں کو ہی امیدوار بنایا، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اندر خانہ یہ ایک دوسرے سے ملے ہوے تھے۔
تنویر اختر کے اس متنازعہ بیان کی حقیقت جاننے کے لیے نمائندہ ائی ٹی وی بھارت نے کشن گنج رکن پارلیمان ڈاکٹر جاوید سے رابطہ کرنا چاہا لیکن وہ علاقہ میں نہیں ملے۔ فون پر بات کرنے کی کوشش کی گئی تو بھی رابطہ نہیں ہو سکا۔
وہیں کشن گنج کے نو منتخب رکن اسمبلی و مجلس رہنما قمرالہدا نے تنویر اختر کے اس بیان کو خارج کر دیا۔