پٹنہ: بہار اسمبلی میں جے ڈی یو کے سینئر رہنما و رکن قانون ساز کونسل پروفیسر غلام غوث نے کہاکہ آرسینک آلودہ پانی کے استعمال سے لوگوں کو مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ آرسینک پانی کی وجہ سے ہر سال کم از کم 20 افراد کی اس کے سبب موت ہوتی ہے۔ حکومت کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
غلام غوث نے ایوان کو بتایا کہ مرکزی و ریاستی حکومت کی جانچ ٹیمیں مذکورہ پنچایت کا دورہ کر چکی ہے۔ رپورٹ یکجا کر کے کاروائی کی یقین دہانی بھی کرائی جاتی رہی ہے مگر اب تک اس سمت میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے جس سے مقامی لوگوں میں خوف و دہشت طاری ہے۔ پھر بھی لوگ آرسینک آلودہ پانی پینے کے لیے مجبور ہیں۔ حکومت کو اس معاملے میں سنجیدہ کارروائی کرنی چاہیے۔
غلام غوث کے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر صحت عامہ انجینئرنگ للت یادو نے کہا کہ یہ بات صحیح ہے کہ منیر کی ہاتھی ٹولہ پنچایت میں پانی آلودہ ہے۔ وہاں کئی لوگ کینسر کا شکار ہوتے رہے ہیں اور کچھ اموات بھی ہوئی ہیں لیکن اس کا فی الحال کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لوگوں کی اموات آرسینک والے پانی کی وجہ سے ہی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Manoj Kumar Meets Bihar CM فلم اداکار منوج کمار کی وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ملاقات
اس پر ایوان کے چیئرمین دیوش چندر ٹھاکر نے پوچھا کہ کیا سوال اٹھانے والے رکن کونسل کے پاس اس سے متعلق کوئی رپورٹ بھی ہے تو غلام غوث نے کہا کہ گذشتہ دنوں ایک مقامی ہندی اخبار میں اس سے متعلق خبر شائع ہوئی تھی۔ اسی رپورٹ کی بنیاد پر عوام کے وسیع تر مفاد میں انہوں نے یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا ہے۔