ETV Bharat / state

Jan Sanskriti جن سنسکرتی منچ کی پہل سے ضلع میں اردو آنرس میں طلبہ کی تعداد میں اضافہ - ریاست بہار میں حکومت کی طرف سے اردو

گیا ضلع میں اردو فروغ کے لیے سنسکرتی منچ نے ایک نئی پہل کی ہے ۔ منچ نے نوجوانوں کو اردو کی طرف مائل کیا ہے ۔ اس کے لیے ترغیبی اور بیداری پروگرام کا اہتمام ہوتا ہے۔

جن سنسکرتی منچ کی پہل نے ضلع میں اردو آنرس میں طلبہ کی تعداد بڑھی
جن سنسکرتی منچ کی پہل نے ضلع میں اردو آنرس میں طلبہ کی تعداد بڑھی
author img

By

Published : Aug 7, 2023, 2:28 PM IST

جن سنسکرتی منچ کی پہل نے ضلع میں اردو آنرس میں طلبہ کی تعداد بڑھی

گیا:ریاست بہار میں حکومت کی طرف سے اردو کے فروغ کے لیے کئی اہم منصوبے ہیں ۔ نجی تنظیمیں اور ادارے بھی اپنی سطح سے پروگراموں کو منعقد کرتے ہیں۔ تاہم کم ہی جگہوں پر براہ راست طلبا وطالبات کو اعلی تعلیم میں اردو مضمون کو اپنانے پر ترغیبی مہم چلائی جاتی ہے ۔

لیکن گیا میں ایک تنظیم ' جن سنسکرتی منچ ' ہے جس کی جانب سے طلبا وطالبات کو اردو ادب ، اردو تعلیم سے جوڑنے پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے ۔ اس کے مثبت نتائج برآمد ہونے شروع ہوگئے ہیں اور اس بیداری و پہل کی وجہ سے ان کالجوں میں بھی داخلہ ہوا ہے جہاں پر اردو آنرس اور پوسٹ گریجویٹ کا شعبہ تو ہے تاہم اردو پروفیسر نہیں تھے ۔ خاصی تعداد میں داخلہ کی وجہ سے کالجوں نے بھی اپنے یہاں اردو پڑھانے والوں کی تعداد پر کرنے کی کاروائی شروع کردی ہے

جن سنسکرتی منچ کی پہل لائے گی رنگ :

دراصل جن سنسکرتی منچ ایک علمی و ادبی ادارہ ہے ، جو نہ صرف ادیبوں شاعروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔ بلکہ اردو میں بی اے، ایم اے اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلباء و طالبات کو ادب سے جوڑنے کی کوشش کرتا ہے ۔ ان کے اندر ادب کی شمع روشن کرتا ہے ۔

جن سنسکرتی منچ کے اراکین کی کوشش سے ہی انوگرہ میموریل کالج گیا میں اردو انرس کے 40 طلبا و طالبات، گیا کالج میں 40، طلبا وطالبات کا داخلہ ہوا ہے . پی ایچ. ڈی کرنے والے طلباء و طالبات کی رہنمائی کا بھی بیڑا جن سنسکرتی منچ نے اٹھایا ہے ۔ان کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کیا جا رہا ہے ۔ طلباء و طالبات اردو کی طرف بڑھے ہیں ۔

مگدھ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کررہے میم نازش نے ای ٹی وی بھارت اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جن سنسکرتی منچ کے صدر ڈاکٹر صغیر احمد سے انہیں ریسرچ میں مدد ملتی ہے ۔ اس منچ نے کافی اچھی بہل دکھائی ہے کیونکہ بہت سارے لوگوں کے ذہن میں یہ بات تھی کہ اردو سبجیکٹ لے کر کے کچھ اچھا نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ یا پھر اس سے کچھ بڑا نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ تو لوگوں کے ذہن کو صاف کرنے کی کوشش ہے کہ بھائی اردو ہو یا ہندی ہو زبان کا بھی ایک اپنا وزن ہوتا ہے ۔

سنسکرتی منچ کے ایک رکن محمد معراج عالم نے کہاکہ اس سال جن سنسکرتی منچ نے اُردو کے فروغ پر اور طلبہ کو اُردو کی طرف مائل کرنے کے لیے اچھا کام کیا ہے ، اس پہل کی وجہ اس سال انوگرہ نارائن کالج میں ایک بھی پروفیسر اردو کے نہیں ہے باوجود کہ وہاں طلبا و طالبات کا ایڈمشن بی اے یعنی گریجویشن میں ہوا ہے ، اسی طرح گیا کالج میں بھی ایڈمیشن ہوا ہے ، ادب سے زیادہ سے زیادہ ہم لوگ جڑ رہے ہیں ۔ نوجوان اس سے آگے بڑھیں ، اردو میں بارہ طلبہ پی ایچ ڈی مگدھ یونیورسٹی سے کررہے ہیں۔

فیضان الرحمن ریسرچ اسکالر مگدھ یونیورسٹی نے کہاکہ جن سنسکرتی منچ کے بینر تلے ہر ادب کے لوگ جڑے ہوئے تھے لیکن اردو والے اس سے دور تھے۔ ان کے جو ذمہ دار ہیں انہوں نے سوچا اردو والے کو کس طرح سے قریب لایا جائے تاکہ دوسرے ادب میں جو کچھ لکھا جا رہا ہے، پڑھا جا رہا ہے۔ وہ اردو والوں کو معلوم چلے۔ ہندی والے اور اُردو والے ایک منچ پر رہیں گے تو آسانی سے سمجھنے کو موقع ملے گا۔اس طرح ہمیں ایک دوسری کی چیزوں کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:Afghan Dry Fruit in Gaya افغان ڈرائی فروٹ کے مرید ہیں ہندوستانی

واضح ہوکہ شہر گیا میں انوگرہ میموریل کالج گیا میں اردو آنرس کے 40 طلبا و طالبات، گیا کالج میں 40، مرزا غالب کالج میں 150 اور جی بی ایم کالج میں بھی اچھی خاصی تعداد میں اردو آنرس میں داخلہ ہوا ہے ۔ وہیں ایم اے کرنے والے طلباء و طالبات کا بھی داخلہ مرزا غالب کالج ، گیا کالج اور مگدھ یونیورسٹی بودھ گیا میں ہوا ہے ۔

منچ کے صدر ڈاکٹر صغیر احمد کہتے ہیں کہ طالب علموں کو اردو کی طرف مائل کرنے کے لیے کئی اہم پروگرام ہوتے ہیں ۔ محفلوں میں بلاکر ان سے بلوایا جاتا ہے اور انکی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔آگے بھی اسی طرح بیداری پروگرام اور مہم چلتی رہے گی ۔

جن سنسکرتی منچ کی پہل نے ضلع میں اردو آنرس میں طلبہ کی تعداد بڑھی

گیا:ریاست بہار میں حکومت کی طرف سے اردو کے فروغ کے لیے کئی اہم منصوبے ہیں ۔ نجی تنظیمیں اور ادارے بھی اپنی سطح سے پروگراموں کو منعقد کرتے ہیں۔ تاہم کم ہی جگہوں پر براہ راست طلبا وطالبات کو اعلی تعلیم میں اردو مضمون کو اپنانے پر ترغیبی مہم چلائی جاتی ہے ۔

لیکن گیا میں ایک تنظیم ' جن سنسکرتی منچ ' ہے جس کی جانب سے طلبا وطالبات کو اردو ادب ، اردو تعلیم سے جوڑنے پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے ۔ اس کے مثبت نتائج برآمد ہونے شروع ہوگئے ہیں اور اس بیداری و پہل کی وجہ سے ان کالجوں میں بھی داخلہ ہوا ہے جہاں پر اردو آنرس اور پوسٹ گریجویٹ کا شعبہ تو ہے تاہم اردو پروفیسر نہیں تھے ۔ خاصی تعداد میں داخلہ کی وجہ سے کالجوں نے بھی اپنے یہاں اردو پڑھانے والوں کی تعداد پر کرنے کی کاروائی شروع کردی ہے

جن سنسکرتی منچ کی پہل لائے گی رنگ :

دراصل جن سنسکرتی منچ ایک علمی و ادبی ادارہ ہے ، جو نہ صرف ادیبوں شاعروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔ بلکہ اردو میں بی اے، ایم اے اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلباء و طالبات کو ادب سے جوڑنے کی کوشش کرتا ہے ۔ ان کے اندر ادب کی شمع روشن کرتا ہے ۔

جن سنسکرتی منچ کے اراکین کی کوشش سے ہی انوگرہ میموریل کالج گیا میں اردو انرس کے 40 طلبا و طالبات، گیا کالج میں 40، طلبا وطالبات کا داخلہ ہوا ہے . پی ایچ. ڈی کرنے والے طلباء و طالبات کی رہنمائی کا بھی بیڑا جن سنسکرتی منچ نے اٹھایا ہے ۔ان کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کیا جا رہا ہے ۔ طلباء و طالبات اردو کی طرف بڑھے ہیں ۔

مگدھ یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کررہے میم نازش نے ای ٹی وی بھارت اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جن سنسکرتی منچ کے صدر ڈاکٹر صغیر احمد سے انہیں ریسرچ میں مدد ملتی ہے ۔ اس منچ نے کافی اچھی بہل دکھائی ہے کیونکہ بہت سارے لوگوں کے ذہن میں یہ بات تھی کہ اردو سبجیکٹ لے کر کے کچھ اچھا نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ یا پھر اس سے کچھ بڑا نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ تو لوگوں کے ذہن کو صاف کرنے کی کوشش ہے کہ بھائی اردو ہو یا ہندی ہو زبان کا بھی ایک اپنا وزن ہوتا ہے ۔

سنسکرتی منچ کے ایک رکن محمد معراج عالم نے کہاکہ اس سال جن سنسکرتی منچ نے اُردو کے فروغ پر اور طلبہ کو اُردو کی طرف مائل کرنے کے لیے اچھا کام کیا ہے ، اس پہل کی وجہ اس سال انوگرہ نارائن کالج میں ایک بھی پروفیسر اردو کے نہیں ہے باوجود کہ وہاں طلبا و طالبات کا ایڈمشن بی اے یعنی گریجویشن میں ہوا ہے ، اسی طرح گیا کالج میں بھی ایڈمیشن ہوا ہے ، ادب سے زیادہ سے زیادہ ہم لوگ جڑ رہے ہیں ۔ نوجوان اس سے آگے بڑھیں ، اردو میں بارہ طلبہ پی ایچ ڈی مگدھ یونیورسٹی سے کررہے ہیں۔

فیضان الرحمن ریسرچ اسکالر مگدھ یونیورسٹی نے کہاکہ جن سنسکرتی منچ کے بینر تلے ہر ادب کے لوگ جڑے ہوئے تھے لیکن اردو والے اس سے دور تھے۔ ان کے جو ذمہ دار ہیں انہوں نے سوچا اردو والے کو کس طرح سے قریب لایا جائے تاکہ دوسرے ادب میں جو کچھ لکھا جا رہا ہے، پڑھا جا رہا ہے۔ وہ اردو والوں کو معلوم چلے۔ ہندی والے اور اُردو والے ایک منچ پر رہیں گے تو آسانی سے سمجھنے کو موقع ملے گا۔اس طرح ہمیں ایک دوسری کی چیزوں کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:Afghan Dry Fruit in Gaya افغان ڈرائی فروٹ کے مرید ہیں ہندوستانی

واضح ہوکہ شہر گیا میں انوگرہ میموریل کالج گیا میں اردو آنرس کے 40 طلبا و طالبات، گیا کالج میں 40، مرزا غالب کالج میں 150 اور جی بی ایم کالج میں بھی اچھی خاصی تعداد میں اردو آنرس میں داخلہ ہوا ہے ۔ وہیں ایم اے کرنے والے طلباء و طالبات کا بھی داخلہ مرزا غالب کالج ، گیا کالج اور مگدھ یونیورسٹی بودھ گیا میں ہوا ہے ۔

منچ کے صدر ڈاکٹر صغیر احمد کہتے ہیں کہ طالب علموں کو اردو کی طرف مائل کرنے کے لیے کئی اہم پروگرام ہوتے ہیں ۔ محفلوں میں بلاکر ان سے بلوایا جاتا ہے اور انکی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔آگے بھی اسی طرح بیداری پروگرام اور مہم چلتی رہے گی ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.