رمضان المبارک میں جہاں دیگر مسائل و احکام ہے وہیں، ایک مسئلہ صدقہ فطر کا بھی ہے جو ہر مسلمان پر عید الفطر کی صبح صادق سے قبل ادا کرنا واجب ہے۔
جو شخص صدقہ فطر ادا کرنے میں کوتاہی اور غفلت کرتا ہے تو یقیناً وہ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ صدقہ فطر ایک طرف جہاں روزہ داروں کے لیے رمضان کی کوتاہی اور لغزشوں کا کفارہ بن کر گناہوں سے پاک کرتا ہے تو دوسری جانب غریب، مجبور، بے سہارا اور مساکین کی امداد کا بھی ذریعہ ہے۔ مذکورہ باتیں جامعہ تجوید القرآن ارریہ کے بانی و ناظم قاری نیاز احمد قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہی۔
امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کے مطابق فی کس 41 روپے صدقہ فطر ادا کریں مگر ارریہ میں گندم کی کم قیمت کی وجہ سے یہاں کی عوام فی کس 31 روپے صدقہ فطر نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ صدقہ فطر ادا کرنا ہر مسلمان واجب ہے۔
گھر کے سرپرست کو چاہیے کہ وہ اپنے علاوہ، بیوی اور اپنے بچوں کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کرے۔ یہاں تک کہ عید کی صبح جو بچے دنیا میں آئے اس کی طرف سے بھی اس کے والدین پر صدقہ فطر نکالنا واجب ہے۔ پھر چاہے وہ بچہ چند گھنٹے کا ہی کیوں نہ ہو.
قاری نیاز احمد قاسمی نے کہا کہ اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں صدقہ کیا کرو، یہ تم پر آنے والی بلا و مصیبت کو ٹالتا ہے۔
مگر آج معاشرے کے اندر صدقہ نکالنے کا مزاج ختم ہوتا جارہا ہے، جو لمحہ فکریہ ہے۔ صدقہ اس طرح کرو کہ جسم کے دوسرے اعضا کو اس کی خبر نہ ہو۔