گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا کے شہری حلقوں میں واقع گھروں میں مشروم کی پیداوار ہو رہی ہے ، جگہ کی قلت ہونے کے باوجود کاشت کرنا ایک بڑی پہل ہے، شہر گیا میں چھوٹی جگہوں کا استعمال کر کچھ لوگوں نے اچھی آمدنی کا ذریعہ بنایا ہے ، انہی میں ایک مختار خان بھی ہیں جنہوں نے اپنے مکان کی ایک منزل پر مشروم کی کاشت گزشتہ تین برسوں سے کر رہے ہیں ، دیگر افراد کو بھی خاص کر بے روزگاروں کو اس کاشت کی ترغیب دے رہے ہیں۔ گیا کے شہری علاقوں میں ڈیری، مویشی پروری جیسے کام تو ہوتے تھے لیکن گھروں کے اندر سبزی اور مشروم کی کاشت نہیں ہوتی تھی اس نظریہ سے مختار خان اور انکے جیسے چند لوگوں کے کام مثالی قرار دیے جارہے ہیں، ویسےتو مختار خان کا آبائی گھر ضلع کے گروا تھانہ حلقہ میں واقع نوڈیہا ہے لیکن برسوں سے وہ شہر کے گیوال بیگہ محلے میں آباد ہیں حالانکہ گاوں سے انکا جڑاو اور رابطہ، شہر کے جس علاقے میں مختار خان کا مکان ہے وہ وی آئی پی علاقوں میں شمار ہوتا ہے ، چند قدم کے فاصلے پر ضلع کے ایس ایس پی کی سرکاری رہائش گاہ ہے۔
مختار خان کا دو منزلہ مکان ہے جسکی دوسری منزل پر وہ مشروم کی پیداوار میں لگے ہیں ، مختار خان نے دودھیا اور بٹن مشروم کی کاشت میں اپنی پہچان بنائی ہے ،اس برس اُنہوں نے قریب 13 سو مربع فٹ میں دو سو تھیلیوں میں مشروم لگایا ہے ، گزشتہ برس ہی مختار خان کی محنت کو سننے کے بعد اسکی حوصلہ افزائی کے لیے جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری آفاق احمد خان ، گیا کے رکن پارلینٹ وجے مانجھی ، مشہور آرتھو پیڈک سرجن ڈاکٹر منوج کمار وغیرہ نے کئی لوگوں کے ساتھ انکے مکان کا دورہ کیا تھا اوراپنے تاثرات میں کہا تھا کہ گھر میں انکے ذریعے مشروم کے پیدا کرنے کے طور طریقے کو دیکھ کر لگتا ہے کہ مشروم کی کاشت شہری حلقوں میں بھی کرنا بڑا آسان ہے ، ان رہنماؤں نے شہری حلقوں میں رہنے والے لوگوں سے بھی اپیل کی تھی کہ جنکے پاس کچھ جگہ خالی پڑی ہو تو وہ اس طرح کے کاموں کے استعمال میں لا سکتے ہیں تاکہ مشروم کی کاشت کرکے معاشی طور پر وہ مضبوط ہوں۔
مختار خان نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُنکے ایک دوست سوجیت کمار کا مشروم کا پروڈکشن ہے جنہوں نے اُنہیں اس کام کی ترغیب دی اور اسکی کاشت کے طور طریقوں سے واقف کرایا کہ مشروم کی کاشت کے بعد اس کی مناسب قیمت ملتی ہے اور گھر سے ہی تاجر مشروم خرید کر لے جاتے ہیں ، انہوں نے کہاکہ اپنے دوست کے کہنے پر انہوں نے مشروم کی کاشت اپنے مکان میں شوقیہ طور پر شروع کیا تھا ، گزشتہ برس محکمہ زراعت کی مشروم کاشت اسکیم کے تحت انہیں گاوں میں کاشت کے لیے فائدہ ملا تھا ، گھر سے 125 روپے کلو مشروم وہ فروخت کرتے ہیں جبکہ اس میں لاگت زیادہ نہیں ہے
ملتی ہے سبسڈی
مشروم کی کاشت کے لیے محکمہ زراعت سے مشروم بیگ اور مشروم کمپوسٹ پروڈکشن یونٹ ،مشروم سیڈ پروڈکشن یونٹ اور مشروم ٹریننگ کا نظام موجود ہے جس میں حکومت گرانٹ بھی دیتی ہے لیکن یہ ساری سہولیات شہر کے لیے ابھی نہیں ہے ، ضلع کے کئی گاوں کو مشروم ہارٹ اور مشروم گاوں بنایا گیا ہے ، کاشت کاروں کو تربیت دی جاتی ہے اور محکمہ کی کوشش ہوتی ہے کہ مقامی سطح پر اسکی مارکیٹ دستیاب کرائی جاتی ہے تاکہ کاشت کاروں زیادہ بھاگ دوڑ نہیں کرنا پڑے
فائدے مند ہے مشروم کی کاشت
مشروم کی پیداوار سے معاشی حالت بہتر کی جاسکتی ہے ، بس اسکو یوں سمجھیں کہ لاگت کا تین گنا منافع ہے البتہ اس میں محنت کافی ہے ، ایک پیکٹ میں خرچ 100 روپیے کے قریب آتا ہے جبکہ ایک پیکٹ سے قریب 4 کلو مشروم کی پیداوار 3 مہینوں میں ہوتی ہے ، اگر ایک پیکٹ میں 4 کلو مشروم پیدا ہونے کی اوسط سے جوڑا جائے تو 200 پیکٹ میں کل 800 کلو مشروم کی پیدوار ہوگی جسکی کل قیمت 100000 روپے ہوگی جبکہ 200 پیکٹ لگانے کا خرچ 20000 روپے ہوگا ، اس طرح سے ڈھائی تین ماہ کے ایک سیزن میں قریب 80 روپیے کی آمدنی ہوگی ، اگر کچھ نقصان بھی ہوتا ہے یا پھر مشروم کی پیداوار کم بھی ہوتی ہے تو اس صورت میں 200 پیکٹ میں 50 ہزار روپیے تک تو آمدنی ہوہی جائے گی ، مختار خان کہتے ہیں کہ اسکی کاشت میں آمدنی تو ہے تاہم محنت کافی ہے لیکن کہا جاتا ہے کہ محنت کا ہی پھل میٹھا ہوتا ہے ، انہوں نے بتایا کہ انکی مشروم کے خریداروں میں ہوٹل ریسٹوراں کے علاوہ شہر کے معروف ڈاکٹر ، رہنما اور افسران بھی ہیں کیونکہ مشروم صحت کے لیے بے حد فائدے مند ہے ، مشروم سبزی خور لوگوں کو صحت مند اور انسانی زندگی میں متوازن خوراک کی صورت میں فٹ رکھنے میں مددگار ہے ، مشروم کے استعمال سے غذائیت کی کمی بھی دور ہوجاتی ہے ، مشروم متوازن غذائی پروٹین کی کافی مقدار فراہم کرتے ہیں۔
اگلے برس سے کریں گے بڑے پیمانے پر مختار خان اب مشروم کی کاشت کی باریکیوں سے واقف ہوچکے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ارادہ کیا ہے وہ اگلے برس سے اسکو بڑے پیمانے پر کریں گے ، مشروم کی کاشت کا بہتر سیزن دسمبر تا فروری مارچ ہے اور اس میں اچھی مشروم کی کاشت ہوتی ہے کیونکہ مشروم کی پیداوار کے لیے موسم سرد ہونا چاہیے یعنی کہ درجہ حرارت کم ہو حالانکہ اب تو مشروم کی کاشت گرمی میں بھی کی جانے لگی ہے لیکن اسکے لیے وہاں پر کے موسم کو ٹھنڈا رکھنے کے انتظامات کرنے پڑتے ہیں ، مختار خان نے بتایاکہ یہ کاشت گھر بیٹھے خالی وقت کے استعمال کے لیے بہترین کاشت ہے ، صبح و شام کچھ گھنٹے وقت دینا پڑتا ہے ، اسکے بعد آپ اپنے روزمرہ کی زندگی اور کاموں میں مشغول ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے اس دوران محکمہ زراعت سے مانگ کی کہ شہری حلقوں میں بھی اس کی کاشت کرنے والوں کو فائدے سے مستفید کرانے کا انتظام ہو تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس کاشت سے جڑیں کیونکہ آج بھی ضلع میں جتنے وزن میں مشروم کی کھپت ہے اتنی پیداوار نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ ضلع سے باہر سے بھی یہاں مشروم کی سپلائی ہے۔