تھائی لینڈ کے باشندہ کیٹی نوانی کی بودھ تھائی سوسائٹی کے نام پر فرضی طریقے سے خریدی گئی 434 ہیکٹیئر زمین کو محکمہ انکم ٹیکس نے ضبط کر کے اراضی پوسٹرچسپاں کیا ہے۔ ساتھ ہی ڈھول بجواکر بودھ گیا میں زمین کے ضبط ہونے کی اطلاع بھی دلوائی ہے۔
اندازے کے مطابق اس سرکاری قیمت 17 کروڑ روپئے بتائی جا رہی ہے۔ حالانکہ اسکی بازار کی قیمت ایک ارب روپئے بتائی جارہی ہے، اس زمین کی خریدوفروخت اب نہیں کی جاسکتی ہے۔
گیا ضلع کے بودھ گیا میں ضبط شدہ زمین دلتوں اور بے زمین لوگوں کو رہائش اور معاش کے لئے دی گئی تھی۔ جبکہ پرچہ اور پروانہ کی ملکیت کی وجہ سے اسے خرید و فروخت نہیں کرسکتے ہیں، تھائی لینڈ کے رہائشی کیٹی نوانی نے 2014 میں اس کو جعلی ٹرسٹ کے نام پر رجسٹرڈ کرایا تھا۔ اس میں رجسٹری آفس اور زون کے عہدیداروں پر بھی سوالات اٹھائے جارہے ہیں، کیوں کہ پروانہ میں دی گئی اراضی کی خرید و فروخت ممکن نہیں ہے۔
اصل میں محکمہ انکم ٹیکس نے سوسائیٹی کے نام پر خریدی گئی 434 ہیکٹیئر اراضی کی جانچ کی تھی، جس میں تھائی لینڈ کے باشندہ کیٹی ناوانی کے ذریعہ اراضی کی خریداری کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی، اور تفتیش میں وہ اس پراپرٹی کو خریدنے کے لئے آمدنی کا ذریعہ نہیں بتاسکا تھا۔ اس کے بعد محکمہ انکم ٹیکس نے اسے بےنامی پراپرٹی ایکٹ کے تحت ضبط کرلیا ہے۔
ملزم کیٹی ناوانی فی الحال مفرور ہے اور گیا سول کورٹ سے غیر ضمانتی وارنٹ بھی اس کے نام جاری ہے۔ ملزم کٹی ناوانی کے متعلق بتایاجا رہا ہے کہ وہ پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوا تھا اور وہیں سے تھائی لینڈ میں اس کا کنبہ آباد ہوا تھا۔ وہ تھائی لینڈ میں سابق وزیراعظم شناوترا کے کنبہ میں شامل ہوا اور پھر تھائی لینڈ سے بودھ گیا آکر تھائی۔ ہند سوسائٹی کا سکریٹری بن گیا۔ اس کے بعد اس نے تھائی انڈیا سوسائٹی کو دھوکہ دیا اور اس کے نام پر جائیدادیں بنانا شروع کیں اور پھر خود تھائی انڈیا سوسائٹی کے جعلی صدر اور بودھ گیا کے مستی پور گاؤں کے باشندہ ہونے کا جعلی سرٹیفکٹ بناکر زمین کی خریداری کی۔
اراضی ضبط ہونے کے بعد بودھ گیا میں ہلچل مچ گئی ہے ، کیوں کہ یہاں ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جو غیر قانونی طور پر پرچے کی اراضی خرید و فروخت کرتے ہیں اور جعلی سوسائٹی اور این جی اوز بنا کر پراپرٹی بناتے ہیں۔ کئی ایسے معاملات پیش آئے ہیں جن میں سرکاری اراضی کو بھی نجی کے طور پر فروخت کیا گیا ہے۔
ڈسٹرک مجسٹریٹ ابھشیک کمار سنگھ نے کہاکہ محکمہ انکم ٹیکس کی کاروائی کی انہیں اطلاع نہیں ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس کی کاروائی الگ ہوتی ہے۔ اگر ضلع انتظامیہ کے سامنے ایسے معاملات آتے ہیں تو وہ جانچ کراکر کرتی ہے۔
انکم ٹیکس افسر نے کہاکہ بے نامی املاک ایکٹ کے تحت زمین ضبط کی گئی ہے۔ اس کی خریدوفروخت نہیں کی جاسکتی ہے۔