ریاست بہار کے ضلع گیا میں ایک موسمی سبزی ' مونگا ' کے پتوں سے پاوڈر بن رہاہے، اس کی سپلائی بہار کے علاوہ ملک کی مختلف ریاستوں بالخصوص گجرات، مہاراشٹر ،پڈوچیر ، تمل ناڈو کیرالہ وغیرہ میں کی جاتی ہے۔ مونگا کے پتے سے تیار پاوڈر مختلف بیماریوں میں بھی فائدہ مند ہے، بالخصوص ایسیڈیٹی، بلڈپریشر، ذیابیطس، ہڈیوں میں درد، پیٹ کے کئی طرح کے امراض کے ساتھ قلب کی بیماری میں فائدہ مند ہے ۔
مونگا کی کئی خاصیت ہے، جسکے تعلق سے آیورویدک معالجے میں اسکا شمار ہے، خاص طور پر مضبوط ہڈیوں کی تعمیر اور مدافعتی نظام کو بڑھانا وغیرہ اس میں شامل ہے۔ آیوروید کے ڈاکٹر سبزیوں کے استعمال پر زور بھی دیتے ہیں، یہی وجہ گیا ضلع میں محکمہ جنگلات کی جانب سے 22 ایکڑ زمین پر مونگا کا درخت کچھ برسوں قبل لگایا گیا تھا ۔
پریرنا تنظیم کے نمائندہ شیوکمار مالویہ بتاتے ہیں کہ اس کا مقصد حکومت ہند اور امریکی حکومت کا مشترکہ منصوبہ فاریسٹ پلس ٹو زیرو پوائنٹ کے تحت جنگلوں کلائمنٹ اور درختوں کے بچانے کے ساتھ جنگلی علاقے کے باشندوں کو روزگار فراہم کرنا تھا۔ بائیس ایکڑ زمین میں دس ایکڑ زمین بارہ چٹی بلاک اور بارہ ایکڑ زمین ڈونگیشوری میں مونگا کا پودہ لگایا گیا تھا، اب ان درختوں کے پتے سے پاوڈر بنایا جارہا ہے اس سے سینکڑوں مرد وخواتین برسر روزگار ہیں۔
حالانکہ یہ موسمی کام ہے، کل دومہینہ اسکا کام ہوتا ہے، ایک مہینے پتے توڑے جاتے ہیں اور اس کو پھر دھوکر اچھی طرح صاف صفائی کرنے کے بعد اسے ایک ٹن کی صلاحیت والی سولرڈائر مشین میں خشک کرکے دوسری مشین کے ذریعے پاوڈر بنایا جاتا ہے، ہروزن اور مقدار کی پیکٹ تیار ہوتی ہے ، پیکجنگ کے لیے بیس سے زیادہ خواتین اس کام میں لگی ہوتی ہیں جبکہ پتے توڑنے کے لیے سو سے زیادہ افراد لگے ہوتے ہیں ۔
یومیہ اجرت فی فرد تین سو روپے پریرنا تنظیم کے ذریعے ملتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ اس کام میں سب سے زیادہ خواتین شامل ہیں اور انہیں گھر بیٹھے یہ روزگار مل رہاہے۔ خواتین میں سبھی طبقے وبرادری کی خواتین ہیں، حالانکہ ان خواتین کا تعلق جنگل سے متصل گاوں سے ہے، جبکہ اس حوالے سے منی دیوی ، شیلا اور روپا کا کہنا ہے کہ اچھا کام ہے، ایک تو یہ کہ انہیں روزگار ملا ہوا ہے، ہرخاتون کی آمدنی اچھی خاصی ہوجاتی ہے، صاف ستھرا کام ہے البتہ یہ کہ بڑی صفائی اور دھیان سے کیاجاتا ہے، مونگا تو فائدہ مند ہے اسکا پتہ بھی فائدہ مند ہےہ آمدنی کی وجہ سے انکو گھر چلانے میں مدد ہوجاتی ہے ۔
مونگا کے پتے نہ صرف محکمہ جنگلات کی زمین پر لگے پیڑ سے توڑے جاتے ہیں بلکہ اسے مقامی لوگوں کی نجی زمین پر لگے درختوں سے بھی خریدا جاتا ہے۔ شیوکمار مالویہ بتاتے ہیں گیا میں جنکے گھروں میں مونگا کا درخت ہے ان سے چالیس روپے کلو پتے خریدے جاتے ہیں۔ اس برس پانچ سو ٹن پتے کاپاوڈر تیار ہورہاہے۔
پیکٹ تیار ہونے کے بعد اسے سال بھر تک استعمال کیا جاتاہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ قریب ایک سو کلو پتے نجی درختوں کے مالکان سے خریدا گیا ہے۔آئندہ برس پاوڈر بنانے کی مقدار میں مزید اضافہ کیا جائے گا پتے محکمہ جنگلات کی ایک کمیٹی ' ون سمیتی ' کے نام سے ہے جسکی دیکھ ریکھ میں یہ سارے کام ہوتے ہیں۔ ساتھ ہی پاوڈر بنانے کے لیے طبی معائنہ بھی ہوتا ہے اور ایکسپرٹ کی نگرانی میں سارے کام انجام پاتے ہیں ۔
مزید پڑھیں:گیا میں دوا فروشوں کا سہ روزہ احتجاج