واضح رہے کہ شناختی کارڈ کو آدھار سے جوڑنے اور تصدیق کرانے کی آخری تاریخ 15 اکتوبر مقرر کی گئی ہے لیکن ابھی تک اس سلسلہ میں 20 فیصد کام بھی مکمل نہیں ہوپایا ہے۔
آسام این آر سی کے بعد سے ہی بنگلہ دیش کے بیحد قریب سمجھے جانے والے مسلم اکثریتی علاقہ کشن گنج میں دہشت کا ماحول ہے۔ لوگ اپنے کاغذات درست کرانے کو لیکر در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے شناختی کارڈ کی تصدیق کا وقت تو مقرر کردیا گیا لیکن اس سلسلہ میں بہتر انتظامات کا فقدان پایا جاتا ہے۔
اس سلسلہ میں جمعیت علماء ہند، کوچادھامن کے صدر الحاج اظہار آصفی نے کہا کہ ناتجربہ کار عملہ کی وجہ سے اس کام میں زیادہ وقت لگ رہا ہے جبکہ بلاک کے بی ڈی او نے مقررہ وقت میں کام کو مکمل کرلینے کا عوام کو بھروسہ دلایا ہے۔
اظہار آصفی نے مزید کہا کہ بہت جلد جمعیت کا وفد ضلع کلکٹر سے ملکر آخری تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کرے گا۔
وہیں سماجی کارکن ذکی انظر نے کہا کہ اس وقت کشن گنج میں این آر سی کو لیکر لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔ لوگ اپنے کاغذات درست کرنے کے مقصد سے دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں کیونکہ اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے مناسب انتظامات نہیں کئے گئے ہیں۔