پورے ملک میں ایک طرف جہاں لاک ڈاؤن نافذ ہے وہیں اس کے سبب عوام کو طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ غریب مزدور طبقہ کھانا کھانے کو محتاج ہے۔ یومیہ زندگی مفلوج ہے۔
وہیں دوسری جانب ریاست بہار کے ضلع ارریہ میں مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ کو لے کر گزشتہ 17 فروری سے ہڑتال پر چل رہے اساتذہ اب نئی پالیسی بنا کر ریاستی حکومت کو گھیرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ حالانکہ اساتذہ جب سے ہڑتال پر ہیں تب سے کئی اساتذہ کی موت بھی واقع ہو چکی ہے۔
ٹیچر یونین ارریہ کے ضلع صدر آفتاب فیروز نے کہا کہ گزشتہ تین مہینے کی غیر معینہ مدت کے ہڑتال میں اب تک درجن بھر سے زائد اساتذہ کی موت معاشی تنگی اور ذہنی تناؤ کی وجہ سے ہوئی ہے۔ پھر بھی ریاستی حکومت یا ان کے کسی نمائندہ کے ذریعہ اساتذہ یونین سے بات چیت کر اس مسئلے کو حل کرنے کی پہل نہیں کی گئی، جس سے اساتذہ میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
آج ارریہ ضلع کے تمام بلاک کے کنٹریکٹ اساتذہ نے فوت پانے والے اساتذہ کو خراج عقیدت پیش کی اور اس لڑائی کو جاری رکھنے کا عزم کیا۔
ٹیچر یونین کے ریاستی کور کمیٹی کے رکن جے پی یادو نے کہا کہ ہڑتال کے دوران سینکڑوں اساتذہ پر مقدمہ درج ہوا ہے۔ کتنے اساتذہ کو برخاست کیا گیا اور پھر ہڑتال کے دوران ہی لاک ڈاؤن نافذ ہو گیا، مگر اب حکومت اساتذہ سے بات چیت کرنے کے بجائے اس پر غلط رویہ اختیار کر رہی ہے۔ اگر حکومت مثبت بات چیت کی پہل نہیں کرتی ہے تو ہم اپنی سات نکاتی مطالبات کی حمایت میں 5 مئی کو تمام کنٹریکٹ اساتذہ راج بھون کی طرف مارچ کریں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جن اساتذہ کی موت ہڑتال میں ہوئی ہے انہیں 25 لاکھ کا معاوضہ اور ان کے اہل خانہ میں سے ایک فرد کو سرکاری نوکری دینے کا حکومت اعلان کرے۔