ETV Bharat / state

کیمور: کورونا مثبت کے نام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی

author img

By

Published : Apr 30, 2020, 5:32 PM IST

بہار کے ضلع کیمور میں کورونا مثبت کے نام پر ضلع انتظامیہ نے زین الدین کے کنبہ کو مسلسل پانچ دنوں تک بنا راحت اشیا کے مکان میں بند کرکے باہر سے تالا لگا دیا۔ انتہا تب ہوگئی جب کنبہ کو مقامی لوگوں نے خاص مذہب سے تعلق رکھنے کے نام پر زدو کوب بھی کیا۔

human rights violations in the name of corona positive in kaimur bihar
کورونا مثبت کے نام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی

ریاست بہار کے ضلع کیمور میں رام گڑھ کے گاؤں لبے دہاں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہاں ایک کنبہ کو کورونا مثبت کے نام پر گھر کے اندر پانچ دنوں تک بغیر کھانے پینے کی اشیا کے قید رکھا گیا اور اس دوران کوئی سرکاری ملازم یا عوامی نماٸندگان نے حال چال معلوم کرنے کی بھی کوشش نہیں کی کہ جس کنبہ کو گھروں میں بند کیا گیا تھا وہ کنبہ کیسے رہ رہا ہے۔ وہ بھی جب ماہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ چل رہا ہے۔

human rights violations in the name of corona positive in kaimur bihar
کورونا مثبت کے نام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی

یہ واقعہ انتہائی شرمناک ہے اور انتظامیہ کی ایک بہت بڑی لاپرواہی بھی سامنے آئی ہے۔ مسلسل پانچ دنوں تک ایک کنبہ گھروں میں قید رہا اور بھوک، پیاس سے تڑپتا رہا۔ ساتھ میں مقامی رہاٸشی بھی زدو کوب کرتے رہے۔ گاؤں لبے دہاں میں کھلے طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔

پانچ دنوں کی قید کے بعد جب کنبہ کے گھر کا تالا کھولا گیا اور ان سب کو گھر سے باہر نکالا گیا تو ان سب میں زندگی جینے کی ایک نئی امید جاگ اٹھی۔

human rights violations in the name of corona positive in kaimur bihar
کورونا مثبت کے نام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی


بتا دیں کہ 24 اپریل کو رام گڑھ بلاک کے نرہن جمورنا رہاٸشی 65 سالہ زین الدین انصاری کو ضلع انتظامیہ نے مقامی لوگوں کی اطلاع پر کورونا مثبت سمجھ کر اٹھا کر بھبھوا قرنطینہ لے آئی اور ان کے کنبہ کو گھر میں قرنطینہ کے نام پر بنا راشن مہیا کرائے مکان کے باہر تالا لگا کر قید کر دیا گیا۔ پانچ دنوں بعد
جب زین الدین انصاری کی جانچ رپورٹ پٹنہ سے آئی تو وہ تو منفی نکلی۔


اس دوران، زین الدین نے بہترین عوام ہونے کا مثال پیش کرتے ہوئے محکمہ صحت کے عہدیداروں کے ساتھ تمام قانونی عمل میں تعاون کیا۔ رپورٹ منفی آنے کے بعد زین الدین کو بھبھوا قرنطینہ سے چھوڑ دیا گیا اور قید کیے گئے کنبہ کے مکان کا تالا کھول کر ضرورت کا سامان لینے کی بات کہی گئی۔


حیران کن بات یہ تھی کہ مقامی رہاٸشیوں کے ذریعہ یہ کہہ کر مسلسل زدو کوب کیا جانے لگا کہ ان کا کنبہ کورونا مثبت ہے۔ اس کے علاوہ خاص فرقہ کے تعلق سے جوڑا جانے لگا۔

مسلسل پانچ دنوں تک قید سے آزادی ملنے اور والد کے قرنطینہ سے واپس آنے کے بعد زین الدین کے بیٹے نفیس اپنے والد سے گلے مل کر خوب روئے اور درد بھرے آنسوٶں سے والد سے شکایت بھی کی۔ ان کا کہنا ہے کہ خدا نے ان کو کیوں مسلمان بنایا۔ جہاں کورونا مثبت ہونے کی جھوٹی افواہ پھیلا کر زدو کوب کیا جاتا ہو۔ قرنطینہ کے نام پر کھانے کے لیے محتاج کر دیا جاتا ہو۔

اس بابت نفیس نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے افواہ پھیلا دیا کہ میرے والد کا رابطہ چین پور کے کورونا مثبت سے ہے اور والد چین پور گئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ نیز بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی کی گٸ۔ انتظامیہ نے کھانے پینے کی کوئی راحت مہیا نہیں کرائی۔ پانچ دنوں تک گھر میں قید رہ کر روکھی سوکھی روٹی جو بھی نصیب ہوا کھا کر زندہ رہے۔ بس اس آس میں زندہ رہے کہ سچ میں اگر رپورٹ مثبت آئی تو والد سمیت پورے کنبہ کا کیا ہوگا۔ نفیس نے بتایا کہ خدا کا شکر ادا کرنے کے لیے دو رکعت نماز نفل پڑھی کہ ہم سب کا رپورٹ کورونا مثبت نہیں آیا۔

ریاست بہار کے ضلع کیمور میں رام گڑھ کے گاؤں لبے دہاں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ جہاں ایک کنبہ کو کورونا مثبت کے نام پر گھر کے اندر پانچ دنوں تک بغیر کھانے پینے کی اشیا کے قید رکھا گیا اور اس دوران کوئی سرکاری ملازم یا عوامی نماٸندگان نے حال چال معلوم کرنے کی بھی کوشش نہیں کی کہ جس کنبہ کو گھروں میں بند کیا گیا تھا وہ کنبہ کیسے رہ رہا ہے۔ وہ بھی جب ماہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ چل رہا ہے۔

human rights violations in the name of corona positive in kaimur bihar
کورونا مثبت کے نام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی

یہ واقعہ انتہائی شرمناک ہے اور انتظامیہ کی ایک بہت بڑی لاپرواہی بھی سامنے آئی ہے۔ مسلسل پانچ دنوں تک ایک کنبہ گھروں میں قید رہا اور بھوک، پیاس سے تڑپتا رہا۔ ساتھ میں مقامی رہاٸشی بھی زدو کوب کرتے رہے۔ گاؤں لبے دہاں میں کھلے طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔

پانچ دنوں کی قید کے بعد جب کنبہ کے گھر کا تالا کھولا گیا اور ان سب کو گھر سے باہر نکالا گیا تو ان سب میں زندگی جینے کی ایک نئی امید جاگ اٹھی۔

human rights violations in the name of corona positive in kaimur bihar
کورونا مثبت کے نام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی


بتا دیں کہ 24 اپریل کو رام گڑھ بلاک کے نرہن جمورنا رہاٸشی 65 سالہ زین الدین انصاری کو ضلع انتظامیہ نے مقامی لوگوں کی اطلاع پر کورونا مثبت سمجھ کر اٹھا کر بھبھوا قرنطینہ لے آئی اور ان کے کنبہ کو گھر میں قرنطینہ کے نام پر بنا راشن مہیا کرائے مکان کے باہر تالا لگا کر قید کر دیا گیا۔ پانچ دنوں بعد
جب زین الدین انصاری کی جانچ رپورٹ پٹنہ سے آئی تو وہ تو منفی نکلی۔


اس دوران، زین الدین نے بہترین عوام ہونے کا مثال پیش کرتے ہوئے محکمہ صحت کے عہدیداروں کے ساتھ تمام قانونی عمل میں تعاون کیا۔ رپورٹ منفی آنے کے بعد زین الدین کو بھبھوا قرنطینہ سے چھوڑ دیا گیا اور قید کیے گئے کنبہ کے مکان کا تالا کھول کر ضرورت کا سامان لینے کی بات کہی گئی۔


حیران کن بات یہ تھی کہ مقامی رہاٸشیوں کے ذریعہ یہ کہہ کر مسلسل زدو کوب کیا جانے لگا کہ ان کا کنبہ کورونا مثبت ہے۔ اس کے علاوہ خاص فرقہ کے تعلق سے جوڑا جانے لگا۔

مسلسل پانچ دنوں تک قید سے آزادی ملنے اور والد کے قرنطینہ سے واپس آنے کے بعد زین الدین کے بیٹے نفیس اپنے والد سے گلے مل کر خوب روئے اور درد بھرے آنسوٶں سے والد سے شکایت بھی کی۔ ان کا کہنا ہے کہ خدا نے ان کو کیوں مسلمان بنایا۔ جہاں کورونا مثبت ہونے کی جھوٹی افواہ پھیلا کر زدو کوب کیا جاتا ہو۔ قرنطینہ کے نام پر کھانے کے لیے محتاج کر دیا جاتا ہو۔

اس بابت نفیس نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے افواہ پھیلا دیا کہ میرے والد کا رابطہ چین پور کے کورونا مثبت سے ہے اور والد چین پور گئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ نیز بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی کی گٸ۔ انتظامیہ نے کھانے پینے کی کوئی راحت مہیا نہیں کرائی۔ پانچ دنوں تک گھر میں قید رہ کر روکھی سوکھی روٹی جو بھی نصیب ہوا کھا کر زندہ رہے۔ بس اس آس میں زندہ رہے کہ سچ میں اگر رپورٹ مثبت آئی تو والد سمیت پورے کنبہ کا کیا ہوگا۔ نفیس نے بتایا کہ خدا کا شکر ادا کرنے کے لیے دو رکعت نماز نفل پڑھی کہ ہم سب کا رپورٹ کورونا مثبت نہیں آیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.