ریاست بہار کے پھلواری شریف میں واقع آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے بہار کے عوام کو انسانی زنجیر کو کامیاب بنانے پر مبارکباد پیش کی اور امید ظاہر کی کہ اس تحریک کو کامیاب کرنے کے لیے بھارت اور بطور خاص بہار کے عوام اپنی قربانیاں جاری رکھیں گے۔
گاؤں، دیہات، شہر اور قصبہ ہر جگہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ ہاتھ سے ہاتھ جوڑ کر اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ہم کسی بھی ناانصافی اور ظلم کے خلاف خاموش نہیں رہیں گے، بلکہ پوری قوت سے ظالمانہ قانون کا مقابلہ کریں گے۔
انسانی زنجیر کو کامیاب بنانے کے لیے آل انڈیا ملی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی چیئرمین ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن نے پورے ملک اور بطور خاص بہار کے امن پسند اور جمہوریت نواز عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سیاہ قانون سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ہر اگلے دن عوامی غصہ ان قوانین کے خلاف بڑھتا جارہا ہے۔
خواتین بوڑھے بچے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اس قانون کے خلاف سڑکوں پر ہیں گذشتہ ایک مہینہ سے زائد سے یہ مظاہرے لگاتار جاری ہیں۔ لیکن حکومت ہند اپنی ہٹ دھرمی اور انا کی وجہ سے ملک کو تباہی کی طرف دھکیل رہی ہے۔ ملک کی اقتصادی حالت تباہ و برباد ہوچکی ہے۔ چھوٹی بڑی سینکڑوں کمپنیاں بند ہو چکی ہیں۔ لاکھوں نوجوان بے روزگار ہو چکے ہیں، ملک کا خزانہ خالی پڑا ہے، لیکن مرکزی حکومت ہندو مسلم کو لڑانے کے لیے ایسے قوانین اور بل لارہی ہے جو ملک کی سا لمیت کے لیے خطرناک ہے۔
سی اے اے ملک کے لیے خطرناک قانون ہے یہ ملک کو بدامنی اور انارکی کی دلدل میں دھکیل دے گا۔ پوری دنیا میں بھارت کا سر شرم سے جھک چکا ہے۔ جمہوری ممالک کی فہرست میں بھارت اپنی جمہوری قدریں کھونے کی وجہ سے نچلے پائدان کی طرف کھسکتا جارہا ہے۔
حالیہ شائع شدہ رپورٹ میں بھارت 10 پائیدان نیچے پھسل کر اب 51 ویں نمبر پر ہے۔ یہ بھارتی حکومت اور عوام کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ سی اے اے کی وجہ سے بھارت جمہوریت کے فہرست میں اس قدر نیچے گرا ہے لیکن افسوس کہ ارباب اقتدار کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ وہ اپنی انا کی تسکین جھوٹی سیاست اور ہندتوا کے لیے بھارت کو ایسی دلدل میں دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں جہاں سے اس کا باہر نکلنا مشکل ہوجائے گا۔
آل انڈیا ملی کونسل بہار کے ریاستی جنرل سکریٹری مولانا محمد نافع عارفی نے انسانی زنجیر کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند کو چاہیے کہ وہ عوام کی آواز کو سنیں اور اس قانون کو فورا واپس لے، ورنہ ہر روز یہ تحریک تیز سے تیز تر ہوتی جائے گی اور ایک وقت آئے گا جب حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگی ۔