گیا: ریاست بہار میں اغوا اور تاوان کی رقم کے لیے بدمعاش'ہنی ٹریپ'کا استعمال کر رہے ہیں۔ تازہ ترین معاملہ ضلع گیا کا ہے جہاں ایک لڑکی انسٹاگرام کے ذریعہ ایک 18سال کے نوجوان کے قریب ہوئی۔ محبت اور حسن کا جال بچھایا۔اعتماد کا بھروسہ دلاکر گیا سے ملاقات کے لیے بہار کے دارالحکومت پٹنہ بلایا۔ لڑکے سے ملتے ہی لڑکی نے اپنے گروہ کے اراکین سے اسے اغوا کرا دیا۔حالانکہ پولیس نے لڑکے کو صحیح سلامت برآمد کر لیا ہے۔
پولیس کے انکشاف میں کہا گیا کہ ہنی ٹریپ کو انجام دینے کے لیے بدمعاشوں نے کم عمر کی لڑکی کا سہارا لیکر لڑکے کو نشانہ بنایا ہے ، گیا کے بیلاگنج کے لڑکے کے ساتھ اسی طرح کا واقعہ پیش آیا ہے۔لڑکے کو فرضی محبت کے جال میں پھنسا کر اپنی جگہ پر بلاکر اُسے اغوا کر کے والدین سے موٹی رقم کا مطالبہ بطور تاوان کیا گیا تھا۔
پولیس نے اس معاملے بدمعاشوں کے ساتھ لڑکی کو پکڑ لیا ہے ' ہنی ٹریپ ' کا معاملہ سامنے آنے کے بعد پولیس کے ساتھ ساتھ سماجی کارکن کے بھی کان کھڑے ہوگئے ہیں. سبھی متحرک ہوکر والدین سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ اپنے بچوں پر نگاہ رکھیں ، ایس ایس پی آشیش بھارتی نے ضلع کے باشندوں کے نام اپیل میں کہا ہے کہ نوجوان سوشل سائیڈ کا استعمال سوچ سمجھ کر کریں اور کسی بھی انجان شخص سے دوستی نہیں کریں بغیر کسی تحقیق کے بھروسہ نہیں کریں کیوں کہ اس طرح کا معاملہ پیش آرہا ہے کہ سوشل میڈیا کا سہارا لیکر سائبر فراڈ اور ہنی ٹریپ کیا جا رہا ہے۔
سماجی کارکنان کا ماننا ہے کہ بیداری مہم چلاکر لوگوں کو آگاہ کریں ، اسکے طریقے کئی ہوسکتے ہیں اسکولوں کالجوں کے ذریعے بھی پیغام دیا جاسکتا ہے ، سادات انور کہتے ہیں کہ حال کے دنوں میں سوشل سائٹ کا سائیڈ ایفیکٹ دیکھنے کو ملا ہے ، معلومات نہیں ہونے کی وجہ سے لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے ہی سائبر فراڈ کا شکار ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا آج کل ہنی ٹریپ کا معاملہ زیادہ پیش آرہا ہے اسکی وجہ موبائل فون بھی ہیں سرپرست کم عمر کے بچوں کو بھی اینڈرائڈ موبائل فون دے دیتے ہیں اور بچے بلا جھجک سوشل سائٹ کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ کبھی کبھار نادانی اور کم عمری کی وجہ سے ہنی ٹریپ جیسے معاملے کے شکار زد ہو رہے ہیں تازہ ترین معاملہ ضلع گیا کے بیلا گنج کا سب کے سامنے ہے۔
ایک اور سماجی رکن فیاض خان کا ماننا ہے کہ معاشرے کے ہم جیسے سماجی کارکنان کو پہل کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ بیداری مہم چلائیں سرپرستوں سے اپیل کریں کہ وہ اپنے بچوں کو دیکھیں کہ دیر رات تک ان کا بچہ موبائل کیوں استعمال کر رہا ہے اس سے پوچھیں اور اس کے سوشل آئی ڈی پر بھی نگاہ رکھیں بچوں کو پیار محبت اور سلیقے سے ان برائیوں اور اسکے نقصانات کے تعلق سے بتائیں ، اگر کوئی اس طرح کا معاملہ پیش ائے تو اسے چھپائے نہیں بلکہ پولیس کو اس معاملے سے اگاہ کرائیں تاکہ پولیس کی بروقت کاروائی سے بچے کے ساتھ دوسروں کو بھی بچایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:Bihar Caste Census پٹنہ ہائی کورٹ میں ذات پر مبنی مردم شماری پر سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ
واضح ہو کہ ضلع میں ہنی ٹریپ کا معاملہ سامنا آتے ہی ضلع پولیس بھی متحرک ہو چکی ہے اور اس حوالے سے گیا ضلع کے سینیئر ایس پی آشیش کمار بھارتی لوگوں سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اپنے بچوں پر نگاہ رکھیں کہ وہ موبائل فون کا زیادہ استعمال نہیں کریں اگر بچے موبائل فون استعمال کر رہے ہیں تو وہ ہوشیار رہیں اور اس طرح کے کسی معاملے سے دور رہیں۔