ETV Bharat / state

کیا آرجے ڈی ایم وائی فارمولے کے قائل نہیں ہے؟

سیاسی رہنماؤں کے نشانے پر حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو ہیں، تیجسوی یادو سے ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر نے سوال کیا ہے کہ " آرجے ڈی ایم وائی" والی پارٹی نہیں ہے تو پھر پندرہ برسوں تک لالو پرساد یادو اور رابڑی دیوی نے " ایم وائی فارمولہ" کا نعرہ دیکر حکومت کیوں کی؟ سہولت والی سیاست آرجے ڈی کرتی ہے۔ کیا مسلمانوں نے آرجے ڈی کو بنانے میں اپنا تعاون پیش نہیں کیا ہے؟

dr. sibghatullah khan
ڈاکٹر صبغت اللہ خان
author img

By

Published : Jul 13, 2021, 8:48 PM IST

بہار میں سیاسی گہماگہمی اور بیان بازی کا دور ہمیشہ سے ہی عروج پر ہوتا ہے، خاص طور پر اقلیتوں باالخصوص مسلمانوں کے تعلق سے بیانات موضوع بحث ہوتے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

دراصل آرجے ڈی رہنما و حزب اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو پارٹی کی پالیسی پر جب بھی بولتے ہیں تو وہ اس بات کا ذکر کرتے ہیں کہ آرجے ڈی ایم وائی والی صرف پارٹی نہیں ہے بلکہ یہ پارٹی سبھی ذات اور مذہب کے ماننے والوں کی ہے۔

گزشتہ دنوں پارٹی کی یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے اس بات پر زور دیا تھا کہ آرجے ڈی میں صرف ایم وائی کا فارمولہ نہیں ہوگا۔

تیجسوی کے اس بیان پر ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے ضلع صدر ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ صبغت اللہ خان نے ای ٹی وی بھارت کو دییے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دراصل مسلمان ایم وائی فارمولہ کا مطلب غلط سمجھ بیٹھے تھے۔

ایم وائی سمیکرن کا مطلب تیجسوی یادو نے سمجھایا ہے کہ ایم کا مطلب موسٹلی وائی کا مطلب یادو ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیجسوی کا مطلب صاف ہے کہ وہ آرجے ڈی میں موسٹلی یادو رکھنا چاہتے ہیں اور حقیقت بھی ہے کہ آرجے ڈی میں پارٹی سے لیکر اسمبلی اور پارلیمنٹ میں سبھی بڑے عہدوں پر یادو برادری کے افراد فائز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو آرجے ڈی نے استعمال کیا ہے۔ سابق ایم پی شہاب الدین سے لیکر اور کئی بڑے رہنماؤں نے جنہوں نے آرجے ڈی کے لیے اپنی زندگی وقف کر دیا، انہیں پارٹی کی سالگرہ پر یاد نہیں کیا گیا۔ دومنٹ کی خاموشی اختیار کر کے خراج عقیدت بھی پیش نہیں کی گئی ہے۔

جبکہ اس سلسلے میں تیجسوی کے بیان پر سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر عبدالقادر کہتے ہیں کہ یہ ایک الیکٹرل پالیسی ہوسکتی ہے کہ دو طبقے تک ہی پارٹی محدود نہیں رکھی جائے اور یہ صحیح بھی ہے کیونکہ ہر پارٹی اپنی توسیع اور مضبوطی کے لیے اہم قدم اٹھاتی ہے اور اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرتی ہے تاہم یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ لالو یادو کی زندگی میں آرجے ڈی اپنی نظریات سے سمجھوتہ کریگی۔

لالو یادو پوری زندگی سیکولرازم کے لیے کام کیا ہے اور وہ اسے قائم رکھیں گے۔ اس لیے ایم وائی مساوات ہوں یا نہیں اس سے مسلمانوں کا کوئی نقصان نہیں ہے۔ موجودہ سیاسی صورتحال میں مسلمانوں کو وقت کا انتظار کرنا ہوگا۔

آرجے ڈی یا دیگر سیکولر پارٹیاں ہی مسلمانوں کے لیے متبادل ہیں۔ انہوں نے کہا یہی سب باتوں کی وجہ سے بہار میں عظیم اتحاد کی حکومت بنتے بنتے رہ گئی اور اس کے ذمے دار بھی مسلمان ہیں کیونکہ مسلمان جذباتی ہوکر اسدالدین اویسی کی پارٹی کی طرف گئے اور نتیجہ یہ ہوا کہ پانچ سیٹوں پر اے آئی ایم آئی ایم نے جیت تو درج کیا تاہم بیس سے زیادہ سیٹوں پر سیکولر جماعتوں کو نقصان پہنچایا، لیکن بنگال کے مسلمانوں نے بہار سے سبق لیتے ہوئے بہترین فیصلہ لیا جس کا ریزلٹ ہم سب کے سامنے ہے۔

مزید پڑھیں: ای ٹی وی بھارت کی خبر کا اثر: پانچ سو سالہ قدیم لودھی مسجد کو بچانے کی پیش رفت

انہوں نے کہا یوپی میں بھی مسلمانوں کو جذباتی فیصلہ کے بجائے دانشمندانہ فیصلہ لینا ہوگا۔ پردہ کے پیچھے بی جے پی اتحادی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم اور بی ایس پی سے بچنا ہوگا۔

بہار میں سیاسی گہماگہمی اور بیان بازی کا دور ہمیشہ سے ہی عروج پر ہوتا ہے، خاص طور پر اقلیتوں باالخصوص مسلمانوں کے تعلق سے بیانات موضوع بحث ہوتے ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

دراصل آرجے ڈی رہنما و حزب اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو پارٹی کی پالیسی پر جب بھی بولتے ہیں تو وہ اس بات کا ذکر کرتے ہیں کہ آرجے ڈی ایم وائی والی صرف پارٹی نہیں ہے بلکہ یہ پارٹی سبھی ذات اور مذہب کے ماننے والوں کی ہے۔

گزشتہ دنوں پارٹی کی یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے اس بات پر زور دیا تھا کہ آرجے ڈی میں صرف ایم وائی کا فارمولہ نہیں ہوگا۔

تیجسوی کے اس بیان پر ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے ضلع صدر ڈاکٹر صبغت اللہ خان نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ صبغت اللہ خان نے ای ٹی وی بھارت کو دییے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دراصل مسلمان ایم وائی فارمولہ کا مطلب غلط سمجھ بیٹھے تھے۔

ایم وائی سمیکرن کا مطلب تیجسوی یادو نے سمجھایا ہے کہ ایم کا مطلب موسٹلی وائی کا مطلب یادو ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیجسوی کا مطلب صاف ہے کہ وہ آرجے ڈی میں موسٹلی یادو رکھنا چاہتے ہیں اور حقیقت بھی ہے کہ آرجے ڈی میں پارٹی سے لیکر اسمبلی اور پارلیمنٹ میں سبھی بڑے عہدوں پر یادو برادری کے افراد فائز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو آرجے ڈی نے استعمال کیا ہے۔ سابق ایم پی شہاب الدین سے لیکر اور کئی بڑے رہنماؤں نے جنہوں نے آرجے ڈی کے لیے اپنی زندگی وقف کر دیا، انہیں پارٹی کی سالگرہ پر یاد نہیں کیا گیا۔ دومنٹ کی خاموشی اختیار کر کے خراج عقیدت بھی پیش نہیں کی گئی ہے۔

جبکہ اس سلسلے میں تیجسوی کے بیان پر سیاسی تجزیہ نگار پروفیسر عبدالقادر کہتے ہیں کہ یہ ایک الیکٹرل پالیسی ہوسکتی ہے کہ دو طبقے تک ہی پارٹی محدود نہیں رکھی جائے اور یہ صحیح بھی ہے کیونکہ ہر پارٹی اپنی توسیع اور مضبوطی کے لیے اہم قدم اٹھاتی ہے اور اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرتی ہے تاہم یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ لالو یادو کی زندگی میں آرجے ڈی اپنی نظریات سے سمجھوتہ کریگی۔

لالو یادو پوری زندگی سیکولرازم کے لیے کام کیا ہے اور وہ اسے قائم رکھیں گے۔ اس لیے ایم وائی مساوات ہوں یا نہیں اس سے مسلمانوں کا کوئی نقصان نہیں ہے۔ موجودہ سیاسی صورتحال میں مسلمانوں کو وقت کا انتظار کرنا ہوگا۔

آرجے ڈی یا دیگر سیکولر پارٹیاں ہی مسلمانوں کے لیے متبادل ہیں۔ انہوں نے کہا یہی سب باتوں کی وجہ سے بہار میں عظیم اتحاد کی حکومت بنتے بنتے رہ گئی اور اس کے ذمے دار بھی مسلمان ہیں کیونکہ مسلمان جذباتی ہوکر اسدالدین اویسی کی پارٹی کی طرف گئے اور نتیجہ یہ ہوا کہ پانچ سیٹوں پر اے آئی ایم آئی ایم نے جیت تو درج کیا تاہم بیس سے زیادہ سیٹوں پر سیکولر جماعتوں کو نقصان پہنچایا، لیکن بنگال کے مسلمانوں نے بہار سے سبق لیتے ہوئے بہترین فیصلہ لیا جس کا ریزلٹ ہم سب کے سامنے ہے۔

مزید پڑھیں: ای ٹی وی بھارت کی خبر کا اثر: پانچ سو سالہ قدیم لودھی مسجد کو بچانے کی پیش رفت

انہوں نے کہا یوپی میں بھی مسلمانوں کو جذباتی فیصلہ کے بجائے دانشمندانہ فیصلہ لینا ہوگا۔ پردہ کے پیچھے بی جے پی اتحادی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم اور بی ایس پی سے بچنا ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.