عام طور سے اپریل مہینے میں گرمی کی سختی اور چلچلاتی دھوپ کے لئے جانا جاتا ہے، مگر اس بار قدرت کچھ الگ ہی دکھا رہا ہے۔ ایک طرف لوگ کورونا وائرس نامی وبا سے خوفزدہ ہیں تو دوسری طرف مسلسل ہو رہی بارش سے اب انہیں سیلاب کا بھی ڈر ستانے لگا ہے۔
بارش سے کئی ندیوں میں طغیانی ہے، جبکہ ابھی بھی کئی اہم شاہراہ پر پل کا کام زیر تعمیر ہے۔ اس بارش نے عام لوگوں کے ساتھ فصل کا بھی بھاری نقصان کیا ہے۔
کھیتوں میں لگے مکئی، گیہوں کی تیار فصل برباد ہو گیا ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے کسان وقت پر فصل کی کٹائی نہیں کر سکے جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔
بارش کا اثر اس بار موسمی پھل آم کے پیداوار پر بھی ہوگا چونکہ تیز طوفانی ہوا سے چھوٹے چھوٹے آم ٹوٹ کر گر گئے ہیں تو کسی درخت پر لگے آم کے پھول جھڑ گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ابھی ریاست میں چار دن طوفانی ہوا کے ساتھ بارش ہونے کی امید ہے۔ جس کا اثر صاف طور سے کسانوں کے معاش پر پڑے گا۔
اس تعلق سے کسانوں نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بارش سے ان کے فصل کا جو نقصان ہوا ہے، اس کی بھرپائی ریاستی حکومت کرے۔