پٹنہ: بہار میں ذات پات کی مردم شماری ہوگی یا نہیں اس کو لے کر پچھلے کچھ دنوں سے مشکوک برقرار ہے، کیونکہ پٹنہ ہائی کورٹ نے اس پر عبوری روک لگا دی ہے۔ ریاستی حکومت نے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس کے بعد عدالت نے 17 مئی کی تاریخ مقرر کی لیکن جسٹس سنجے کرول نے خود کو سماعت سے الگ کر لیا۔ جس کی وجہ سے آج سماعت ہوگی۔ اس کے لیے دو رکنی نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔
بہار حکومت کی عرضی کو سپریم کورٹ کی متعلقہ بنچ نے چیف جسٹس ڈی وی چندرچوڑ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی، تاکہ ایک مناسب بنچ تشکیل دی جا سکے۔ عدالت نے اس کی سماعت کے لیے نیا دو رکنی بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ جسٹس ابھے اوک اور جسٹس راجیش بندل کی عدالت آج اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ ایسے میں دیکھنا ہوگا کہ سپریم کورٹ اس پر کیا فیصلہ لیتی ہے۔
مزید پڑھیں:Man Tortured Wife In Gaya بیٹی کی پیدائش سے ناراض شوہر نے بیوی کو تشدد کا نشانہ بنایا
ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران پٹنہ ہائی کورٹ نے تسلیم کیا تھا کہ ریاستی حکومت کے پاس اسے کرانے کا کوئی قانونی دائرہ اختیار نہیں ہے۔ عدالت نے اسے لوگوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی بھی سمجھا۔ عبوری حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے عدالت نے سماعت کی اگلی تاریخ 3 جولائی مقرر کی تھی۔ جس کے بعد بہار حکومت نے اس پر جلد سماعت کی درخواست کی لیکن 9 مئی کو عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ سماعت 3 جولائی کو ہی ہوگی۔ اس کے خلاف ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔