ریاست بہار کے پورنیہ ضلع کے بنمنکھی سب ڈویزن کے مالیناں گاؤں میں ایک ایسا ملیہ لگتا ہے، جس کے بارے میں سن کر آپ بھی حیران ہوجائیں گے۔ اس میلے میں شریک حیات کو پسند کرنے اور منتخب کرنے کی چھوٹ (اجازت) ہوتی ہے۔ اس میلے کا نام پورنیہ کا پتہ میلہ ہے۔ بہار میں اپنی نوعیت کے منفرد میلے میں ہر جواں دل کے آنے سے پہلے اور گھر لوٹنے تک دل ڈھڑکتا ہے۔ یہ دھڑکن اس وقت تک جاری رہتی ہے جب تک کہ ان کی شادی نہیں ہوجاتی ہے Banmankhi Subdivision Maliniya Village۔
دراصل، پتیوں کا میلہ بیساکھی سروا کے تہوار سے شروع ہوتا ہے۔ بیساکھی سروا وشوا کے موقع پر قبائلی سماج کے لوگ یہاں ایک عظیم میلے کا اہتمام کرتے ہیں۔ اس کی تاریخ 100 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ یہ دو دن تک رہتا ہے۔ پرانے زمانے میں جب کسی کو شریک حیات منتخب کرنے کا کھلا حق نہیں تھا، اس وقت قبائلی معاشرہ اس قدر آزاد خیال کا حامل تھا کہ انہوں نے نوجوانوں کو اپنا جیون ساتھی تلاش کرنے کی اجازت دی۔ آج بھی اس میلے میں وہی روایت جاری ہے۔ Exemption to choose a Life Partner
بہار کے مشہور پتہ میلے میں ملک سمیت مختلف حصوں بشمول نیپال، جھارکھنڈ، بنگال، اڈیشہ کے علاوہ بہار کے مختلف اضلاع سے قبائلی نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے جیون ساتھی کی تلاش کے لیے ملبوس میں تیار ہو کر آتے ہیں۔ ان کے درمیان باہمی رضامندی کے اظہار کا طریقہ بھی منفرد ہے۔ سب سے پہلے جو لڑکا لڑکی کو پسند کرتا ہے، وہ اسے پرپوز کرنے کے لیے پان کھانے کی دعوت دیتا ہے۔ اگر لڑکی پان کھاتی ہے تو لڑکے اسے باہمی رضامندی سے اپنے گھر لے جاتے ہیں۔ کچھ دن ساتھ رہنے کے بعد دونوں کو شادی کے بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے۔ میلے میں پسند کے بعد شادی سے انکار کرنے والوں پر قبائلی معاشرہ بڑے جرمانے اور سخت سزائیں نافذ کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:
- Sheer Chai Pink Tea: پٹنہ کا منفرد گلابی "شِیر چائے" روزہ داروں کے لیے توجہ کا مرکز
- Communal Clashes in Delhi: جہانگیرپوری تشدد میں پولیس پر یکطرفہ کارروائی کا الزام
میلے کی اصل توجہ لکڑی کے مینار پر چڑھ کر کی جانے والی خطرناک پوجا ہے۔ ہر کوئی اپنے گھر اور صحن کی صفائی کرتا ہے اور ایک دوسرے کو نئے سال کی مبارکباد دیتا ہے۔ لوگ اس دن ایک دوسرے پر کیچڑ کا کھیل کھیل کر سروا کا تہوار مناتے ہیں۔ رات کو گاؤں کے تمام لوگ گاؤں کے دیوتا کی پوجا کرتے ہیں۔ اس موقع پر میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی میلے میں مقامی لوگوں سمیت نیپال سے بھی بڑی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں۔