ETV Bharat / state

Non Muslims are caretakers of the shrine :مزار کے نگراں غیر مسلم حضرات - چار سو سال قدیم حضرت انور شاہ شہید کی مزار

بھارت گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ ہے جسکی واضح مثال ضلع گیا کے ایک مزار سے بھی نظر آتی ہے، گیا شہر سے متصل حضرت انور شاہ شہید کی مزار کے رکھوالے غیر مسلم ہیں۔ Non Muslims are caretakers of the shrine

مزار
مزار
author img

By

Published : Jul 19, 2022, 9:56 AM IST

ریاست بہار کا ضلع گیا مذہبی رواداری ہم آہنگی اور گنگا جمنی تہذیب کی مثال کے ساتھ عقیدت کا شہر ہے،یہاں کے ہندو اپنے محلوں میں مزارات اور دیگر مذہبی جگہوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، شہر سے متصل بودھ گیا روڈ پر واقع کیندوئی میں چار سو سال قدیم حضرت انور شاہ شہید کی مزار ہے. جس جگہ پر مزار ہے وہ لب سڑک ہے، تاہم یہاں مسلم آبادی نہیں ہے، مزار کا رقبہ پانچ ہیکٹر پر پھیلا ہوا ہے،لیکن مزار کا احاطہ قریب ایک کھٹہ پر ہے، قدیم باونڈری گری ہوئی ہے احاطے میں ایک کنواں بھی ہے جو حضرت انور شاہ کے زمانے کا ہے لیکن وہ خشک ہوچکا ہے۔

Non Muslims are caretakers of the shrine

مزار


بی جے پی رہنماء وسابق وارڈ کونسلر سنتوش سنگھ نے بتایا کہ چونکہ مسلم آبادی کا ایک گھر بھی نہیں ہے تو اس صورت میں اس کو آباد رکھنے، صبح شام مزار کی صاف ستھرائی اور چراغ روشن کرنے کی ذمہ داری کیندوئی کی ہندو آبادی ادا کرتی ہے۔


کیندوئی کا اصل نام سوراج پوری ہے، اور کہا جاتا ہے کہ یہ مجاہدین آزادی کی بستی ہے، یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ آس پڑوس کی مسلم آبادی والا علاقہ بھی کیندوئی کواچھی نگاہ سے دیکھتے ہے، کیونکہ یہاں کے لوگوں نے موجودہ حالات اور مذہبی نفرت کی آگ پیدا ہونے نہیں دیا۔

حضرت انور شاہ شہید سے ایسی عقیدت ہے کہ تہوار ہو یا شادی کا موقع ہر موقع پر پہلی حاضری مزار پر ہوتی ہے، اسکے بعد وہ مندروں میں پوجا کے لیے جاتے ہیں، ہولی تہوار کے موقع پر "ہولی کا دہن" مزار کے سامنے ہوتا ہے اور ہولی کی صبح پہلے مزار پر حاضری دی جاتی ہے اور پھر وہیں سے کیندوئی کے باشندے ہولی کا آغاز کرتے ہیں۔


سنتوش سنگھ کہتے ہیں کہ یہاں پر بسنے والے ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ داتا انور شاہ شہید رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر جو بھی منتیں مانگی جاتی ہیں وہ پوری ہوتی ہیں، اور انہوں نے اپنے آباء و اجداد سے مزار کی اہمیت اور داتاانور شاہ کی کرامات سنی ہیں آج بھی انور شاہ کے تعلق کہا جاتا ہے کہ جب انور شاہ یہاں آیے تو اسوقت علاقے میں خشک سالی ہو گئی مقامی لوگوں نے داتا انور شاہ سے بارش کے لئے دعا کرنے کی گزارش کی حضرت نے نیم کے درخت میں آٹا کی موٹری باندھ کر کہا جب تک یہ بارش سے یہ تر نہیں ہوگا تب تک انور بھوکک رہے گا۔

مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ ان کے آباؤ اجداد کے مطابق اتنی بارش ہوئی کہ لوگوں نے بارش بند ہونے کی دعا کرنے کی گزارش کی آج بھی یہ منتیں مانگنے کا مرکز ہے

مکھیا نے مزار کی کرائی مرمت

مقامی باشندہ وجے کمار سنگھ کے مطابق مزار کی عمارت خستہ ہوئی تو سنتوش سنگھ کے والد مکھیا ونود سنگھ اور مقامی لوگوں نے ذاتی فنڈ سے اس کی چھت کی تعمیر کرائی احاطے کو گھیر کر اس میں دروازہ لگایا گیا تاکہ اس میں جانور داخل نہ ہوں، اب سنتوش سنگھ نے پہل کی ہے کہ مزار کے پاس واقع قدیم کنواں کو زندہ کیا جائے اسکے لیے انہوں نے جل جیون ہریالی منصوبہ کے تحت اس کو آباد کرنے کے لیے میونسپل کارپوریشن اور ضلع انتظامیہ کو درخواست دی ہے ۔

مغلیہ سلطنت کے ہیں ولی

داتا انور شاہ کے سوانح عمری کے متعلق کوئی زیادہ بتاتا تو نہیں ہے تاہم یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ انکے آبا واجداد مزار کی خدمت کیا کرتے تھے، 18 سو عیسوی کے قبل کے کاغذات ملتے ہیں، داتا انور شاہ شہید کہاں سے آئے اسکے پختہ ثبوت تو نہیں ملتے ہیں، تاہم خاندانی نسبت حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ سے بتائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ مغل بادشاہ اورنگ زیب کے زمانے کے یہ بزرگ ہیں اور یہاں کیندوئی کو انہوں نے اپنا مسکن بنایا تھا۔

وقف بورڈ کی بے توجہی

داتا انور شاہ کے مزار اور اسکی زمین کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ یہ سنی وقف بورڈ پٹنہ میں رجسٹرڈ ہے تاہم مقامی ہندو برادری اس سے انکار کرتی ہے ،انکا کہنا ہے کہ یہ انور شاہ کی زمین ہے، یہاں پر کسی کا قبضہ نہیں ہے داتا انور شاہ اپنی زندگی میں سبھی مذہب کا احترام کرتے تھے اور وہ دوسرے مذہب کے ماننے والوں کو اپنی جگہ پر مذہبی رسومات کو ادا کرنے کی اجازت دے رکھی تھی لیکن ذاتی کام کرنے پر سختی سے منع کیا تھا اسلیے اس پر کوئی بھی اپنا ذاتی کام نہیں کرتا ہے جبکہ وقف املاک کے تحفظ کے تعلق سے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ قریب دو ہیکڑ 75 ڈسمل وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے لیکن وقف بورڈ کی تساہلی کی وجہ سے وقف کا قبضہ نہیں ہے

مزید پڑھیں:Urs Of Hazrat Pir Mansoor Celebrated in Gaya: حضرت پیر منصور کے سالانہ عرس کا اہتمام


واضح رہے کہ اس علاقے میں مسلمانوں کی آبادی نہیں ہے اس لیے یہاں بہت کم ہیں مسلمان پہنچتے ہیں صرف تہواروں کے موقع پر مسلمانوں کی حاضری ہوتی ہے جبکہ ہندو طبقہ ہردن صبح وشام مزار پر پہنچتا ہے۔

ریاست بہار کا ضلع گیا مذہبی رواداری ہم آہنگی اور گنگا جمنی تہذیب کی مثال کے ساتھ عقیدت کا شہر ہے،یہاں کے ہندو اپنے محلوں میں مزارات اور دیگر مذہبی جگہوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، شہر سے متصل بودھ گیا روڈ پر واقع کیندوئی میں چار سو سال قدیم حضرت انور شاہ شہید کی مزار ہے. جس جگہ پر مزار ہے وہ لب سڑک ہے، تاہم یہاں مسلم آبادی نہیں ہے، مزار کا رقبہ پانچ ہیکٹر پر پھیلا ہوا ہے،لیکن مزار کا احاطہ قریب ایک کھٹہ پر ہے، قدیم باونڈری گری ہوئی ہے احاطے میں ایک کنواں بھی ہے جو حضرت انور شاہ کے زمانے کا ہے لیکن وہ خشک ہوچکا ہے۔

Non Muslims are caretakers of the shrine

مزار


بی جے پی رہنماء وسابق وارڈ کونسلر سنتوش سنگھ نے بتایا کہ چونکہ مسلم آبادی کا ایک گھر بھی نہیں ہے تو اس صورت میں اس کو آباد رکھنے، صبح شام مزار کی صاف ستھرائی اور چراغ روشن کرنے کی ذمہ داری کیندوئی کی ہندو آبادی ادا کرتی ہے۔


کیندوئی کا اصل نام سوراج پوری ہے، اور کہا جاتا ہے کہ یہ مجاہدین آزادی کی بستی ہے، یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ آس پڑوس کی مسلم آبادی والا علاقہ بھی کیندوئی کواچھی نگاہ سے دیکھتے ہے، کیونکہ یہاں کے لوگوں نے موجودہ حالات اور مذہبی نفرت کی آگ پیدا ہونے نہیں دیا۔

حضرت انور شاہ شہید سے ایسی عقیدت ہے کہ تہوار ہو یا شادی کا موقع ہر موقع پر پہلی حاضری مزار پر ہوتی ہے، اسکے بعد وہ مندروں میں پوجا کے لیے جاتے ہیں، ہولی تہوار کے موقع پر "ہولی کا دہن" مزار کے سامنے ہوتا ہے اور ہولی کی صبح پہلے مزار پر حاضری دی جاتی ہے اور پھر وہیں سے کیندوئی کے باشندے ہولی کا آغاز کرتے ہیں۔


سنتوش سنگھ کہتے ہیں کہ یہاں پر بسنے والے ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ داتا انور شاہ شہید رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر جو بھی منتیں مانگی جاتی ہیں وہ پوری ہوتی ہیں، اور انہوں نے اپنے آباء و اجداد سے مزار کی اہمیت اور داتاانور شاہ کی کرامات سنی ہیں آج بھی انور شاہ کے تعلق کہا جاتا ہے کہ جب انور شاہ یہاں آیے تو اسوقت علاقے میں خشک سالی ہو گئی مقامی لوگوں نے داتا انور شاہ سے بارش کے لئے دعا کرنے کی گزارش کی حضرت نے نیم کے درخت میں آٹا کی موٹری باندھ کر کہا جب تک یہ بارش سے یہ تر نہیں ہوگا تب تک انور بھوکک رہے گا۔

مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ ان کے آباؤ اجداد کے مطابق اتنی بارش ہوئی کہ لوگوں نے بارش بند ہونے کی دعا کرنے کی گزارش کی آج بھی یہ منتیں مانگنے کا مرکز ہے

مکھیا نے مزار کی کرائی مرمت

مقامی باشندہ وجے کمار سنگھ کے مطابق مزار کی عمارت خستہ ہوئی تو سنتوش سنگھ کے والد مکھیا ونود سنگھ اور مقامی لوگوں نے ذاتی فنڈ سے اس کی چھت کی تعمیر کرائی احاطے کو گھیر کر اس میں دروازہ لگایا گیا تاکہ اس میں جانور داخل نہ ہوں، اب سنتوش سنگھ نے پہل کی ہے کہ مزار کے پاس واقع قدیم کنواں کو زندہ کیا جائے اسکے لیے انہوں نے جل جیون ہریالی منصوبہ کے تحت اس کو آباد کرنے کے لیے میونسپل کارپوریشن اور ضلع انتظامیہ کو درخواست دی ہے ۔

مغلیہ سلطنت کے ہیں ولی

داتا انور شاہ کے سوانح عمری کے متعلق کوئی زیادہ بتاتا تو نہیں ہے تاہم یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ انکے آبا واجداد مزار کی خدمت کیا کرتے تھے، 18 سو عیسوی کے قبل کے کاغذات ملتے ہیں، داتا انور شاہ شہید کہاں سے آئے اسکے پختہ ثبوت تو نہیں ملتے ہیں، تاہم خاندانی نسبت حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ سے بتائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ مغل بادشاہ اورنگ زیب کے زمانے کے یہ بزرگ ہیں اور یہاں کیندوئی کو انہوں نے اپنا مسکن بنایا تھا۔

وقف بورڈ کی بے توجہی

داتا انور شاہ کے مزار اور اسکی زمین کے تعلق سے بتایا جاتا ہے کہ یہ سنی وقف بورڈ پٹنہ میں رجسٹرڈ ہے تاہم مقامی ہندو برادری اس سے انکار کرتی ہے ،انکا کہنا ہے کہ یہ انور شاہ کی زمین ہے، یہاں پر کسی کا قبضہ نہیں ہے داتا انور شاہ اپنی زندگی میں سبھی مذہب کا احترام کرتے تھے اور وہ دوسرے مذہب کے ماننے والوں کو اپنی جگہ پر مذہبی رسومات کو ادا کرنے کی اجازت دے رکھی تھی لیکن ذاتی کام کرنے پر سختی سے منع کیا تھا اسلیے اس پر کوئی بھی اپنا ذاتی کام نہیں کرتا ہے جبکہ وقف املاک کے تحفظ کے تعلق سے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ قریب دو ہیکڑ 75 ڈسمل وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہے لیکن وقف بورڈ کی تساہلی کی وجہ سے وقف کا قبضہ نہیں ہے

مزید پڑھیں:Urs Of Hazrat Pir Mansoor Celebrated in Gaya: حضرت پیر منصور کے سالانہ عرس کا اہتمام


واضح رہے کہ اس علاقے میں مسلمانوں کی آبادی نہیں ہے اس لیے یہاں بہت کم ہیں مسلمان پہنچتے ہیں صرف تہواروں کے موقع پر مسلمانوں کی حاضری ہوتی ہے جبکہ ہندو طبقہ ہردن صبح وشام مزار پر پہنچتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.