ETV Bharat / state

گیا: لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر وکیل سمیت چھ افراد گرفتار

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی اور پولیس پر حملہ کرنے کے الزام میں شیر گھاٹی کے شمالی علاقے سے 65 سالہ ایڈووکیٹ پیر محمد سمیت چھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

گیا: لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر وکیل سمیت چھ افراد گرفتار
گیا: لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر وکیل سمیت چھ افراد گرفتار
author img

By

Published : Apr 22, 2020, 11:51 AM IST

ریاست بہار کے ضلع گیا میں پولیس کے ذریعہ گرفتار افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ جبکہ ایڈوکیٹ پیرمحمد کے گھروالوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 22 مارچ کوشادی تھی، اچانک لاک ڈاؤن کی وجہ سے رشتہ دار پھنسے گئے تھے، جسے پولیس نے باہری بتاکر عورتوں تک کو بے رحمی سے پیٹا ہے۔

اس سلسلے میں ضلع گیا کے شیرگھاٹی پولیس کی جانب سے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے معاملے پر کی گئی کاروائی پرگھروالوں کی طرف سے سوال کھڑے کئے جارہے ہیں۔

پولیس کا بھی کہنا ہے کہ 65 سال کے وکیل پیرمحمد کے گھر میں شادی تھی اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے رشتہ دار پھنسے ہوئے تھے۔ شیرگھاٹی تھانہ میں تعینات ٹرینی آئی پی ایس افسروتھانہ انچارج ساگر کمار نے بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں تواب حسین، فیروز نواب، ترنم پروین، شبانہ پروین اور دلنواز شامل ہیں۔

اس کیس کے چار دیگر نامزد ملزم قادر، راجہ، گولڈن اور نسیم کی تلاش جاری ہے۔ واقعے کے بعد چاروں افراد فرار ہوگئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جب پولیس منگل کو گشت پر نکلی تھی، گولا بازار روڈ پر شمالی محلہ کے قریب ایک دکان کا نصف حصہ شٹر کھولا تھا جس کے بعد اندر لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں پائی گئی۔ گھر میں داخل ہونے کا بھی راستہ دکان سے ہوکرجاتا ہے۔

وہیں الزام ہے کہ جب پولیس تفتیش کر رہی تھی۔ اسی دوران پولیس کے ساتھ موجود افراد ہاتھا پائی پر اتر آئے، جس کے بعد سب انسپکٹر دادن پرساد اور کانسٹیبل راجارام کمار زخمی ہوئے۔

ٹرینی آئی پی ایس افسر نے بتایا کہ پولیس پارٹی پر حملے کی اطلاع ملنے پر پولیس تھانہ سے اضافی فورس روانہ کی گئی اور چھ افراد کو موقع سے گرفتار کرلیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ وکیل کے گھر میں شادی ہوئی تھی۔ شادی کے دوران کچھ افراد لاک ڈاؤن میں پھنس گئے تھے۔ وکیل کے اہل خانہ نے پولیس پر گھر میں بغیر خاتون فورس گھس جانے اور وہاں موجود لوگوں اور خواتین پر وحشیانہ حملہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

گھر کی ایک خاتون نے بتایا کہ پولیس نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے، پیرمحمد کے بیٹے اور بیٹی کی شادی گزشتہ ماہ تھی، لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے رشتہ دار پھنس گئے جو سبھی ان کے گھر پر ٹہرے ہوئے تھے۔

ان کا گھر سڑک کے کنارے واقع ہے اور گھر میں داخل ہونے کا ایک ہی راستہ ہے، ھرکا شٹر کھلا ہواتھا اور گھر کے سبھی افراد سوئے تھے۔ تبھی پولیس کے جوان ان کے گھر میں داخل ہوگئے۔

جس پراعتراض کیا گیا کہ ان کے گھر میں بغیر خاتون پولیس کے کیسے داخل ہوگئے، پولیس افسر نے بھیڑ کے متعلق پوچھا جس پر گھروالوں کے ذریعے بتایاگیا کہ یہ سبھی رشتہ دار ہیں جوشادی میں آئے تھے۔ اسی دوران پولیس نے ان کے ساتھ مارپیٹ شروع کردیی۔ جس میں وکیل پیرمحمد بھی زخمی ہوئے ہیں۔

گھروالوں کاالزا م ہے کہ پولیس نے ان کے ساتھ بربریت کی ہے اور بغیر کسی جرم کے مجرموں کی طرح سے سلوک کیا۔

عورتوں پر بھی پولیس نے لاٹھی ڈنڈابرسایا ہے جس کے بعد پولیس نے نئی دلہن کو بھی گرفتار کیا۔

اس سلسلے میں ایس ایس پی راجیومشرانے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے فون پربتایاکہ پیرمحمد کے یہاں گزشتہ 22 تاریخ کوشادی تھی، اس لئے گھر میں افراد کی تعداد زیادہ تھی۔

پہلے بھی پولیس ان لوگوں کو بھیڑ لگاکر گھر کے باہر چائے پانی کرنے سے منع کیا تھا تاہم وہ بعض نہیں آئے، منگل کو بھی ان کے گھر کی دکان میں بھیڑ تھی جس کے بعد پولیس نے منع کیا تو وہ لوگ پولیس سے ہی الجھ گئے۔

انہوں نے کہا کہ پورے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج وغیرہ نکلوائے جارہے ہیں۔

ریاست بہار کے ضلع گیا میں پولیس کے ذریعہ گرفتار افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔ جبکہ ایڈوکیٹ پیرمحمد کے گھروالوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 22 مارچ کوشادی تھی، اچانک لاک ڈاؤن کی وجہ سے رشتہ دار پھنسے گئے تھے، جسے پولیس نے باہری بتاکر عورتوں تک کو بے رحمی سے پیٹا ہے۔

اس سلسلے میں ضلع گیا کے شیرگھاٹی پولیس کی جانب سے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کے معاملے پر کی گئی کاروائی پرگھروالوں کی طرف سے سوال کھڑے کئے جارہے ہیں۔

پولیس کا بھی کہنا ہے کہ 65 سال کے وکیل پیرمحمد کے گھر میں شادی تھی اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے رشتہ دار پھنسے ہوئے تھے۔ شیرگھاٹی تھانہ میں تعینات ٹرینی آئی پی ایس افسروتھانہ انچارج ساگر کمار نے بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں تواب حسین، فیروز نواب، ترنم پروین، شبانہ پروین اور دلنواز شامل ہیں۔

اس کیس کے چار دیگر نامزد ملزم قادر، راجہ، گولڈن اور نسیم کی تلاش جاری ہے۔ واقعے کے بعد چاروں افراد فرار ہوگئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جب پولیس منگل کو گشت پر نکلی تھی، گولا بازار روڈ پر شمالی محلہ کے قریب ایک دکان کا نصف حصہ شٹر کھولا تھا جس کے بعد اندر لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں پائی گئی۔ گھر میں داخل ہونے کا بھی راستہ دکان سے ہوکرجاتا ہے۔

وہیں الزام ہے کہ جب پولیس تفتیش کر رہی تھی۔ اسی دوران پولیس کے ساتھ موجود افراد ہاتھا پائی پر اتر آئے، جس کے بعد سب انسپکٹر دادن پرساد اور کانسٹیبل راجارام کمار زخمی ہوئے۔

ٹرینی آئی پی ایس افسر نے بتایا کہ پولیس پارٹی پر حملے کی اطلاع ملنے پر پولیس تھانہ سے اضافی فورس روانہ کی گئی اور چھ افراد کو موقع سے گرفتار کرلیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ وکیل کے گھر میں شادی ہوئی تھی۔ شادی کے دوران کچھ افراد لاک ڈاؤن میں پھنس گئے تھے۔ وکیل کے اہل خانہ نے پولیس پر گھر میں بغیر خاتون فورس گھس جانے اور وہاں موجود لوگوں اور خواتین پر وحشیانہ حملہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔

گھر کی ایک خاتون نے بتایا کہ پولیس نے ان کے ساتھ زیادتی کی ہے، پیرمحمد کے بیٹے اور بیٹی کی شادی گزشتہ ماہ تھی، لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے رشتہ دار پھنس گئے جو سبھی ان کے گھر پر ٹہرے ہوئے تھے۔

ان کا گھر سڑک کے کنارے واقع ہے اور گھر میں داخل ہونے کا ایک ہی راستہ ہے، ھرکا شٹر کھلا ہواتھا اور گھر کے سبھی افراد سوئے تھے۔ تبھی پولیس کے جوان ان کے گھر میں داخل ہوگئے۔

جس پراعتراض کیا گیا کہ ان کے گھر میں بغیر خاتون پولیس کے کیسے داخل ہوگئے، پولیس افسر نے بھیڑ کے متعلق پوچھا جس پر گھروالوں کے ذریعے بتایاگیا کہ یہ سبھی رشتہ دار ہیں جوشادی میں آئے تھے۔ اسی دوران پولیس نے ان کے ساتھ مارپیٹ شروع کردیی۔ جس میں وکیل پیرمحمد بھی زخمی ہوئے ہیں۔

گھروالوں کاالزا م ہے کہ پولیس نے ان کے ساتھ بربریت کی ہے اور بغیر کسی جرم کے مجرموں کی طرح سے سلوک کیا۔

عورتوں پر بھی پولیس نے لاٹھی ڈنڈابرسایا ہے جس کے بعد پولیس نے نئی دلہن کو بھی گرفتار کیا۔

اس سلسلے میں ایس ایس پی راجیومشرانے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے فون پربتایاکہ پیرمحمد کے یہاں گزشتہ 22 تاریخ کوشادی تھی، اس لئے گھر میں افراد کی تعداد زیادہ تھی۔

پہلے بھی پولیس ان لوگوں کو بھیڑ لگاکر گھر کے باہر چائے پانی کرنے سے منع کیا تھا تاہم وہ بعض نہیں آئے، منگل کو بھی ان کے گھر کی دکان میں بھیڑ تھی جس کے بعد پولیس نے منع کیا تو وہ لوگ پولیس سے ہی الجھ گئے۔

انہوں نے کہا کہ پورے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج وغیرہ نکلوائے جارہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.