بہار میں ضلع گیا کی پہچان گنگا جمنی تہذیب کی ایک انوکھی مثال ہے، اس کے علاوہ ضلع کے چوبیس بلاکوں میں ایک بودھ گیا بلاک جو مہاتما گوتم بدھ کا جائے عرفاں اور امن و امان کا گہوارہ Gaya Example of Hindu-Muslim unity ہے۔
اس بلاک میں واقع ایک گاؤں نسکھا اپنی الگ پہچان کا حامل ہے، اس گاؤں میں نہ صرف ہندو ہولی کا تہوار مناتا ہے بلکہ مسلم طبقہ بھی پوری طبیعت سے رنگوں کا تہوار اور ہولی کا جشن مناتا ہے۔
ایک طرف جہاں ہولی کے موقع پر گیا کے دوسرے گاؤں میں شرپسندوں کی طرف سے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، تو ایسے میں بودھ گیا بلاک کا نسکھا گاؤں شرپسندوں کے منھ پر نہ صرف طمانچہ رسید کرتا ہے بلکہ امن و محبت اور بھائی چارے کی مثال بھی پیش Gaya Example of Hindu-Muslim unity کرتا ہے۔
گاؤں کے لوگوں کے مطابق ہولی کا جشن منانے اور گیت گانے کے لیے لوگوں کی ٹولی جب جمع ہوتی ہے تو سب سے پہلے ہولی کے مذہبی گیت گائے جاتے ہیں۔ اس گیت کو گاؤں کے مسلم طبقہ بھی بڑے شوق سے گاتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ روایت اس گاؤں کی کوئی نئ روایت ہے بلکہ یہ محبت اور بھائی چارہ دونوں برادریوں کے درمیان دہائیوں سے چلی آرہی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ نسکھا گاؤں میں جتنے ہندو ہیں اتنے ہی مسلمان بھی ہیں، یہاں زمانے کے بدلتے نئے انداز کا اثر رہن سہن اور کھان پان میں نظر آتا ہے، لیکن تیزی سے بدلتے وقت یا سیاست کا اس گاؤں پر دور دور تک اثر نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ گاؤں میں ہندو اور مسلم دونوں ایک ساتھ بیٹھ کر ساتھ میں ہولی گاتے ہیں اور رنگ Gaya Naskha village example of Ganga-Jamuni civilization کھیلتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جب گاؤں کی ہم آہنگی کا راز جاننا چاہا، تو گاؤں کے ہندو اور مسلم طبقہ نے ایک آواز میں کہا کہ ہم پر سیاست کا اثر نہیں ہوا ہے اس لئے ہم ایک ساتھ ہیں۔
اس سلسلے میں تنزیل الرحمٰن خان کہتے ہیں کہ اپنے بزرگوں سے بچپن میں انسانیت کا درس لیا ہے اور ان کی زندگی آپسی بھائی چارے کی تھی اور آج ان پر بھی اپنے بزرگوں کا ہی اثر ہے اور اسی اثر کو اپنے بچوں میں اتار رہے ہیں۔
گاؤں کے وجے داس اور للن یادو بھی کہتے ہیں کہ ہم بھی عید اور دوسرے تہواروں کی خوشیاں مل کر بانٹتے ہیں ہاں کچھ لوگوں نے کوشش کی تھی کہ ہمارا اتحاد ٹوٹے لیکن گاؤں کے لوگوں نے اپنی محبت سے ان کے ارادے کو ناکام کردیا۔