ETV Bharat / state

Kashmiri Warm Dresses بہار میں کشمیری گرم ملبوسات ہر ایک کی پسند - کشمیر گرم ملبوسات

گیا میں کشمیری گرم لباس کی مانگ بڑھی ہے، بہار حکومت کی دعوت پر پہنچے کشمیری تاجروں نے کہا ' بہار میں انکے ساتھ حسن اخلاق اور محبتوں کے معاملات ہوتے ہیں، یہاں کشمیری اشیاء کے شیدائی بہت ہیں یہی وجہ سے حکومت بہار انکے سارے اخراجات کو برداشت کرتی ہے۔Demand for Kashmiri Garments in Bihar

کشمیری گرم ملبوسات
کشمیری گرم ملبوسات
author img

By

Published : Dec 9, 2022, 5:12 PM IST

Updated : Dec 9, 2022, 7:23 PM IST

موسم سرما کے آمد کے ساتھ ہی ریاست بہار کے ضلع گیا کی سڑکوں اور یہاں کے میلوں وکیمپوں میں کشمیری شالوں کے تاجر نظر آنے لگتے ہیں۔ شہر گیا کے گاندھی میدان میں ہینڈلوم میلہ لگا ہے جہاں پر پچاس کے قریب اسٹال لگے ہیں، جس میں پانچ اسٹال کشمیری تاجرکے ہیں، کشمیری ملبوسات فروخت کرنے والے تاجروں نے بتایاکہ عام طور پرکشمیر کے دیہی علاقوں میں تیار کردہ ملبوسات کی تجارت کی غرض سے وہ یہاں آتے ہیں۔انہیں بہار حکومت مدعو کرتی ہے اور انکے اسٹال، کھانے پینے سے لیکر ٹرانسپورٹ کے اخراجات بہار حکومت برداشت کرتی ہے ۔ Demand for Kashmiri Garments in Bihar

کشمیری گرم ملبوسات

کشمیری ملبوسات کے تاجر بہار کے مختلف علاقوں میں اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ کشمیری شال، جوتے، سوٹ یہاں ہر کسی کی پسندیدہ شئےہے، کیونکہ کشمیری کپڑوں میں غیر معمولی ڈیزائن، رنگین پھولوں کی کڑھائی کندہ ہوتی ہیں جو کہ روایتی طرز پر بنائے جاتے ہیں۔ وہ بہار کے تقریباً تمام بڑے اضلاع جیسے گیا ، پٹنہ ، بھاگلپور ، مظفرپور ، دربھنگہ وغیرہ میں کاروبار کرتے ہیں ۔کشمیر میں سال بھر کپڑے تیار ہوتے ہیں لیکن یہ کشمیری تاجر بہار میں صرف چار ماہ کے لیے تجارت کی غرض سے آتے ہیں۔ نومبر، دسمبر، جنوری اور فروری یہ وہ چار مہینے ہیں جب ریاست بہار میں کشمیری کپڑے فروخت ہوتے ہیں ۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کشمیری باشندہ محمد عبید نے کہا کہ میں دس سالوں سے بہار میں کاروبار کر نے آتا ہوں۔ ہمارے لوگ میلہ کے علاوہ بہار کے تقریباً تمام بڑے شہروں، قصبوں اور دیہی علاقوں میں بھی پہنچ کر کپڑے بیچتے ہیں۔
ایک کشمیری تاجر نے کہا کہ ہم شلوار قمیض، سوٹ، شال، کرتہ، قالین، کمبل اور مختلف قسم کے کپڑے فروخت کرتے ہیں۔بہار کے لوگ ہمارے لباس کو بہت پسند کرتے ہیں۔ وہ ہم سے کپڑے خریدتے ہیں اورموسم سرما کے ملبوسات خریدنے کے لیے اس کا انتظار بھی کرتے ہیں۔

اخلاق مند ہیں بہاری

کشمیری تاجر محمد افتخار کہتے ہیں کہ کشمیر میں بہاریوں پر مذہبی بنیادوں یا سیاسی بنیادوں پر کئی بار تشدد ہوئے لیکن اس طرح کے معاملات کے بعد بھی انکے ساتھ کسی طرح کی زیادتی یہاں نہیں ہوئی ہے وہ پلوامہ حملے کے دوران بہار میں تھے ملکی سطح پر ناراضگی تھی ، بہار کے لوگ بھی ناراض تھے لیکن انکے ساتھ یہاں کسی طرح کا معاملہ پیش نہیں آیا، انکے ساتھ بہاریوں کا سلوک اچھا رہا ، بہاری ان سے محبت کرتے ہیں اور حسن سلوک کا معاملہ ہوتاہے

سیاست نے روزگار کو متاثر کیا

محمد الطاف کا کہنا ہے کہ کشمیری محنتی ہیں تاہم حکومت کی نظر میں انکی قدر نہیں ہے ، آئین کی دفعہ 370کے اختتام کے بعد پیدا ہوئی غیر یقینی صورتحال کے بعد کشمیر کے باشندے بغیر ڈھکن کے دیگ جیسے ہوگئے ہیں کیونکہ وہاں عوام کی منتخب حکومت نہیں ہے ، عام کشمیریوں کو روزگار اور اپنی محنت کی مزدوری سے مطلب ہے ،انہیں روزگار دینے کی ضرورت ہے ، اب مرکز کی حکومت نے کوشش کی ہے لیکن وہ ناکافی ہیں ، انہوں نے کہاکہ جب تک مقامی حکومت منظم اور مستقل نہیں ہوگی تب تک کاروبار کو بھی فائدہ نہیں ہوگا ، ہم کچھ ہی ہیں جو سرکاری میلوں میں بلائے جاتے ہیں جبکہ اپنے روایتی کاموں میں کشمیریوں کی بڑی تعداد ہے حالانکہ یہاں بھی کورونا کے بعد سے کاروبار متاثر ہوا ہے اگر وہیں کشمیر میں روزگار سے جوڑا جائے تو کشمیری معاشی بحران سےنکلیں گے ہمیں تو مرکزی ہینڈ لوم کا سہارا ہے لیکن ہمارے جیسے ہزاروں ہیں جو اپنے روایتی کاشت اور کاروبار سے جڑے ہیں جنہیں صحیح مارکیٹ نہیں ملی ہے

کشمیری کپڑوں کے ہیں شیدائی

کشمیری اسٹال پر خریداری کرنے پہنچی مدھوبالا نے کہاکہ وہ کشمیری لباس خاص طور پر گرم کپڑوں کی شوقین ہیں، اسکی بناوٹ گل بوٹے پرکشش ہوتے ہیں کشمیری تاجروں کا انتظار ہوتا ہے ایک اہم چیز یہ ہے کہ کشمیرکشمیری کپڑوں کے تعلق سے جو یہ خاصیت بتاتے ہیں وہ صد فیصد صحیح ثابت ہوتی ہے آج بھی کشمیری گرم کپڑوں کا کوئی جواب نہیں ہے گزشتہ دو برسوں سے کورونا کی وجہ سے کشمیری تاجر نہیں آرہے تھے جسکی وجہ سے انکے اسٹالوں پر خریداروں کی تعداد زیادہ ہے ۔

ہمارے اپنے ہیں کشمیری

گیا شہر کے رہنے والے ونود کمار کہتے ہیں کہ کشمیری ہمارے اپنے ہیں، کیوں انکو کوئی تکلیف دے گا، کشمیر میں کیا ہوتا ہے اور کیوں ہورہاہے یہ موضوع بحث ہوسکتا ہے لیکن اس سے کہیں بھی کشمیریوں کو لیکر ہمارے دلوں میں نفرت نہیں ہونی چاہیے بہار کے لوگوں نے ہمیشہ سے کشمیری اشیاء کی قدر کی ہے یہاں سبھی ریاستوں کے لوگوں کا استقبال ہے انہوں نے کشمیری اسٹال پر لگا ' ایک بھارت ' کے تختی کی بھی تعریف کی اور کہاکہ یہ بڑا پیغام ہے۔

واضح ہوکہ گیا میں ان دنوں کشمیری گرم کپڑوں کی مانگ ہے کشمیری تاجروں کے پاس چار سو لیکر تیس ہزار تک کے شال ، دیگر گرم کپڑے ہیں خاص طور پر کشمیری پشمینہ شال کی سب سے زیادہ مانگ ہے یہاں جو تاجر پہنچے ہیں ان میں جموں ، اننت ناگ ، بارہمولہ سمیت کشمیر کے کئی ضلعے کے تاجر ہیں یہاں وہ جنوری کے آخر تک تجارت کے لیے موجود رہیں گے ۔

مزید پڑھیں:Fruit Grading In Pulwama سیبوں کیلئے گریڈنگ لائن قائم ہونے سے کسانوں کو فائدہ

موسم سرما کے آمد کے ساتھ ہی ریاست بہار کے ضلع گیا کی سڑکوں اور یہاں کے میلوں وکیمپوں میں کشمیری شالوں کے تاجر نظر آنے لگتے ہیں۔ شہر گیا کے گاندھی میدان میں ہینڈلوم میلہ لگا ہے جہاں پر پچاس کے قریب اسٹال لگے ہیں، جس میں پانچ اسٹال کشمیری تاجرکے ہیں، کشمیری ملبوسات فروخت کرنے والے تاجروں نے بتایاکہ عام طور پرکشمیر کے دیہی علاقوں میں تیار کردہ ملبوسات کی تجارت کی غرض سے وہ یہاں آتے ہیں۔انہیں بہار حکومت مدعو کرتی ہے اور انکے اسٹال، کھانے پینے سے لیکر ٹرانسپورٹ کے اخراجات بہار حکومت برداشت کرتی ہے ۔ Demand for Kashmiri Garments in Bihar

کشمیری گرم ملبوسات

کشمیری ملبوسات کے تاجر بہار کے مختلف علاقوں میں اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ کشمیری شال، جوتے، سوٹ یہاں ہر کسی کی پسندیدہ شئےہے، کیونکہ کشمیری کپڑوں میں غیر معمولی ڈیزائن، رنگین پھولوں کی کڑھائی کندہ ہوتی ہیں جو کہ روایتی طرز پر بنائے جاتے ہیں۔ وہ بہار کے تقریباً تمام بڑے اضلاع جیسے گیا ، پٹنہ ، بھاگلپور ، مظفرپور ، دربھنگہ وغیرہ میں کاروبار کرتے ہیں ۔کشمیر میں سال بھر کپڑے تیار ہوتے ہیں لیکن یہ کشمیری تاجر بہار میں صرف چار ماہ کے لیے تجارت کی غرض سے آتے ہیں۔ نومبر، دسمبر، جنوری اور فروری یہ وہ چار مہینے ہیں جب ریاست بہار میں کشمیری کپڑے فروخت ہوتے ہیں ۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کے دوران کشمیری باشندہ محمد عبید نے کہا کہ میں دس سالوں سے بہار میں کاروبار کر نے آتا ہوں۔ ہمارے لوگ میلہ کے علاوہ بہار کے تقریباً تمام بڑے شہروں، قصبوں اور دیہی علاقوں میں بھی پہنچ کر کپڑے بیچتے ہیں۔
ایک کشمیری تاجر نے کہا کہ ہم شلوار قمیض، سوٹ، شال، کرتہ، قالین، کمبل اور مختلف قسم کے کپڑے فروخت کرتے ہیں۔بہار کے لوگ ہمارے لباس کو بہت پسند کرتے ہیں۔ وہ ہم سے کپڑے خریدتے ہیں اورموسم سرما کے ملبوسات خریدنے کے لیے اس کا انتظار بھی کرتے ہیں۔

اخلاق مند ہیں بہاری

کشمیری تاجر محمد افتخار کہتے ہیں کہ کشمیر میں بہاریوں پر مذہبی بنیادوں یا سیاسی بنیادوں پر کئی بار تشدد ہوئے لیکن اس طرح کے معاملات کے بعد بھی انکے ساتھ کسی طرح کی زیادتی یہاں نہیں ہوئی ہے وہ پلوامہ حملے کے دوران بہار میں تھے ملکی سطح پر ناراضگی تھی ، بہار کے لوگ بھی ناراض تھے لیکن انکے ساتھ یہاں کسی طرح کا معاملہ پیش نہیں آیا، انکے ساتھ بہاریوں کا سلوک اچھا رہا ، بہاری ان سے محبت کرتے ہیں اور حسن سلوک کا معاملہ ہوتاہے

سیاست نے روزگار کو متاثر کیا

محمد الطاف کا کہنا ہے کہ کشمیری محنتی ہیں تاہم حکومت کی نظر میں انکی قدر نہیں ہے ، آئین کی دفعہ 370کے اختتام کے بعد پیدا ہوئی غیر یقینی صورتحال کے بعد کشمیر کے باشندے بغیر ڈھکن کے دیگ جیسے ہوگئے ہیں کیونکہ وہاں عوام کی منتخب حکومت نہیں ہے ، عام کشمیریوں کو روزگار اور اپنی محنت کی مزدوری سے مطلب ہے ،انہیں روزگار دینے کی ضرورت ہے ، اب مرکز کی حکومت نے کوشش کی ہے لیکن وہ ناکافی ہیں ، انہوں نے کہاکہ جب تک مقامی حکومت منظم اور مستقل نہیں ہوگی تب تک کاروبار کو بھی فائدہ نہیں ہوگا ، ہم کچھ ہی ہیں جو سرکاری میلوں میں بلائے جاتے ہیں جبکہ اپنے روایتی کاموں میں کشمیریوں کی بڑی تعداد ہے حالانکہ یہاں بھی کورونا کے بعد سے کاروبار متاثر ہوا ہے اگر وہیں کشمیر میں روزگار سے جوڑا جائے تو کشمیری معاشی بحران سےنکلیں گے ہمیں تو مرکزی ہینڈ لوم کا سہارا ہے لیکن ہمارے جیسے ہزاروں ہیں جو اپنے روایتی کاشت اور کاروبار سے جڑے ہیں جنہیں صحیح مارکیٹ نہیں ملی ہے

کشمیری کپڑوں کے ہیں شیدائی

کشمیری اسٹال پر خریداری کرنے پہنچی مدھوبالا نے کہاکہ وہ کشمیری لباس خاص طور پر گرم کپڑوں کی شوقین ہیں، اسکی بناوٹ گل بوٹے پرکشش ہوتے ہیں کشمیری تاجروں کا انتظار ہوتا ہے ایک اہم چیز یہ ہے کہ کشمیرکشمیری کپڑوں کے تعلق سے جو یہ خاصیت بتاتے ہیں وہ صد فیصد صحیح ثابت ہوتی ہے آج بھی کشمیری گرم کپڑوں کا کوئی جواب نہیں ہے گزشتہ دو برسوں سے کورونا کی وجہ سے کشمیری تاجر نہیں آرہے تھے جسکی وجہ سے انکے اسٹالوں پر خریداروں کی تعداد زیادہ ہے ۔

ہمارے اپنے ہیں کشمیری

گیا شہر کے رہنے والے ونود کمار کہتے ہیں کہ کشمیری ہمارے اپنے ہیں، کیوں انکو کوئی تکلیف دے گا، کشمیر میں کیا ہوتا ہے اور کیوں ہورہاہے یہ موضوع بحث ہوسکتا ہے لیکن اس سے کہیں بھی کشمیریوں کو لیکر ہمارے دلوں میں نفرت نہیں ہونی چاہیے بہار کے لوگوں نے ہمیشہ سے کشمیری اشیاء کی قدر کی ہے یہاں سبھی ریاستوں کے لوگوں کا استقبال ہے انہوں نے کشمیری اسٹال پر لگا ' ایک بھارت ' کے تختی کی بھی تعریف کی اور کہاکہ یہ بڑا پیغام ہے۔

واضح ہوکہ گیا میں ان دنوں کشمیری گرم کپڑوں کی مانگ ہے کشمیری تاجروں کے پاس چار سو لیکر تیس ہزار تک کے شال ، دیگر گرم کپڑے ہیں خاص طور پر کشمیری پشمینہ شال کی سب سے زیادہ مانگ ہے یہاں جو تاجر پہنچے ہیں ان میں جموں ، اننت ناگ ، بارہمولہ سمیت کشمیر کے کئی ضلعے کے تاجر ہیں یہاں وہ جنوری کے آخر تک تجارت کے لیے موجود رہیں گے ۔

مزید پڑھیں:Fruit Grading In Pulwama سیبوں کیلئے گریڈنگ لائن قائم ہونے سے کسانوں کو فائدہ

Last Updated : Dec 9, 2022, 7:23 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.