ETV Bharat / state

گاندھی بنام گوڈسے: ارریہ کی مختلف شخصیات کی رائے

پورا ملک اس وقت بابائے قوم مہاتما گاندھی کا 150 واں جینتی منا رہا ہے، گاندھی جی کے اصولوں اور ان کے خیالات پر چل کر ہی ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالا جاسکتا ہے۔

author img

By

Published : Oct 2, 2019, 2:47 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 9:21 PM IST

گاندھی بنام گوڈسے: ارریہ کی مختلف شخصیات کی رائے

آج بھی پوری دنیا میں گاندھی جی کے نظریات پر بحث و مباحثے ہوتے ہیں، ان کے پیغام محبت، عدم تشدد اور قومی یکجہتی کی پیروی کی جاتی ہے، ان کے پیغامات کو عام کرنے کے لئے مختلف ادارے سرگرم ہیں، وہیں دوسری جانب آج بھی ملک میں ایک ایسا طبقہ ہے جو گاندھی کے اصولوں کے برخلاف ایک ایسے شخص کی تقلید کر رہا ہے جس نے نفرت میں آکر گاندھی جی کا قتل کردیا تھا جسے دنیا ناتھو رام گوڈسے کے نام سے جانتی ہے۔

اس وقت ملک میں ایک طبقہ ایسا بھی ابھر رہا ہے جو مہاتما گاندھی کے نظریات اور خیالات کو کچل کر خود ان کے قاتل ناتھو رام گوڈ سے کی شبیہ کو بہتر بتانے کی کوشش کر رہا ہے، کئی جگہوں پر گوڈسے کی مورتی بنا کر اسے پوجا جا رہا ہے، گویا کہ تاریخ میں گوڈسے کی کالی کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہو رہی ہے۔ جسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔

اسی موضوع پر ارریہ کے دانشور طبقے نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

گاندھی بنام گوڈسے: ارریہ کی مختلف شخصیات کی رائے

ہندی ادب کے بزرگ مصنف بھولا پنڈت نے کہا کہ 'مجھے اچھی طرح یاد ہے جب گاندھی جی کا قتل ہوا تھا۔ اس وقت پورے ملک میں ایک خاموشی چھا گئی تھی، ملک صدمے میں تھا، ارریہ بھی بالکل ویران نظر آتا تھا، مگر آج بھی اسی گاندھی کے اصول پر ہم لوگ چل رہے ہیں، یہ قابل افسوس ہے کہ کچھ لوگ ان کے قاتل کی پیروی کر رہے ہیں۔'

جوکی ہاٹ کے رکن اسمبلی شاہنواز عالم نے کہا کہ 'گاندھی کے اصولوں کی پیروی کر کے ہی کوئی شخص عظیم رہنما بن سکتا ہے۔'

اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے صحافی پرویز عالم نے کہا کہ 'گاندھی کے نظریے سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے، آج بھی باہر کے لوگ بھارت کو گاندھی کے نام سے ہی جانتے ہیں، گاندھی لفظ کو بھارت سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔'

شلیندر ناتھ شرن نے کہا کہ 'گوڈسے کے پیروکار وہی لوگ ہیں جو آزادی کے وقت انگریزوں کے غلام ہوا کرتے تھے، یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ایسے لوگ بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔'

پروفیسر رقیب احمد نے کہا کہ 'گوڈسے کے نام پر کچھ لوگ ملک کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر میرا یقین ہے جب تک یہاں ہندو مسلم سکھ عیسائی میں اتحاد برقرار ہے اس وقت تک ایسے نظریات کا فروغ ممکن نہیں۔'

وہی عفان کامل نے اس موقع پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ 'یہ افسوس ناک ہے آج خود اپنے ہی ملک میں گاندھی کو بتانا پڑ رہا ہے جبکہ یہ ملک گاندھی کا ہے، آج کے نوجوانوں کو ورغلانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ محض چند مٹھی بھر لوگوں کا کام ہے، مگر ہمیں چاہیے کہ گاندھی جی کے نظریات کو زیادہ سے زیادہ اور بڑے پیمانے پر پھیلائیں۔'

آج بھی پوری دنیا میں گاندھی جی کے نظریات پر بحث و مباحثے ہوتے ہیں، ان کے پیغام محبت، عدم تشدد اور قومی یکجہتی کی پیروی کی جاتی ہے، ان کے پیغامات کو عام کرنے کے لئے مختلف ادارے سرگرم ہیں، وہیں دوسری جانب آج بھی ملک میں ایک ایسا طبقہ ہے جو گاندھی کے اصولوں کے برخلاف ایک ایسے شخص کی تقلید کر رہا ہے جس نے نفرت میں آکر گاندھی جی کا قتل کردیا تھا جسے دنیا ناتھو رام گوڈسے کے نام سے جانتی ہے۔

اس وقت ملک میں ایک طبقہ ایسا بھی ابھر رہا ہے جو مہاتما گاندھی کے نظریات اور خیالات کو کچل کر خود ان کے قاتل ناتھو رام گوڈ سے کی شبیہ کو بہتر بتانے کی کوشش کر رہا ہے، کئی جگہوں پر گوڈسے کی مورتی بنا کر اسے پوجا جا رہا ہے، گویا کہ تاریخ میں گوڈسے کی کالی کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہو رہی ہے۔ جسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔

اسی موضوع پر ارریہ کے دانشور طبقے نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

گاندھی بنام گوڈسے: ارریہ کی مختلف شخصیات کی رائے

ہندی ادب کے بزرگ مصنف بھولا پنڈت نے کہا کہ 'مجھے اچھی طرح یاد ہے جب گاندھی جی کا قتل ہوا تھا۔ اس وقت پورے ملک میں ایک خاموشی چھا گئی تھی، ملک صدمے میں تھا، ارریہ بھی بالکل ویران نظر آتا تھا، مگر آج بھی اسی گاندھی کے اصول پر ہم لوگ چل رہے ہیں، یہ قابل افسوس ہے کہ کچھ لوگ ان کے قاتل کی پیروی کر رہے ہیں۔'

جوکی ہاٹ کے رکن اسمبلی شاہنواز عالم نے کہا کہ 'گاندھی کے اصولوں کی پیروی کر کے ہی کوئی شخص عظیم رہنما بن سکتا ہے۔'

اسی موضوع پر بات کرتے ہوئے صحافی پرویز عالم نے کہا کہ 'گاندھی کے نظریے سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے، آج بھی باہر کے لوگ بھارت کو گاندھی کے نام سے ہی جانتے ہیں، گاندھی لفظ کو بھارت سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔'

شلیندر ناتھ شرن نے کہا کہ 'گوڈسے کے پیروکار وہی لوگ ہیں جو آزادی کے وقت انگریزوں کے غلام ہوا کرتے تھے، یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ایسے لوگ بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔'

پروفیسر رقیب احمد نے کہا کہ 'گوڈسے کے نام پر کچھ لوگ ملک کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر میرا یقین ہے جب تک یہاں ہندو مسلم سکھ عیسائی میں اتحاد برقرار ہے اس وقت تک ایسے نظریات کا فروغ ممکن نہیں۔'

وہی عفان کامل نے اس موقع پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ 'یہ افسوس ناک ہے آج خود اپنے ہی ملک میں گاندھی کو بتانا پڑ رہا ہے جبکہ یہ ملک گاندھی کا ہے، آج کے نوجوانوں کو ورغلانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ محض چند مٹھی بھر لوگوں کا کام ہے، مگر ہمیں چاہیے کہ گاندھی جی کے نظریات کو زیادہ سے زیادہ اور بڑے پیمانے پر پھیلائیں۔'

Intro:گاندھی بنام گوڈسے پر ارریہ کی مختلف شخصیات کی رائے

ارریہ : پورا ملک اس وقت بابائے مہاتما گاندھی کا 150 ویں جینتی بنا رہا ہے، گاندھی جی کے اصولوں اور ان کے خیالات پر چل کر ملک کو ترقی کے دہانے پر لے جانے کی بات کر رہا ہے، آج بھی پوری دنیا میں گاندھی جی کے نظریات پر گفتگو ہوتی ہیں، ان کے پیغام محبت کی پیروی کی جاتی ہے، ان کے پیغامات کو عام کرنے کے لئے مختلف ادارے سرگرم ہیں، وہیں دوسری جانب آج بھی ملک میں ایک ایسا طبقہ ہے جو گاندھی کے اصولوں کے خلاف ایسے شخص کی تقلید کر رہا ہے جو ناقابل عمل ہے.


Body:اس وقت ملک میں ایک طبقہ ایسا بھی ابھر رہا ہے جو مہاتما گاندھی کے نظریات اور خیالات کو کچل کر خود ان کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کے شبیہ کو صاف بتانے کی کوشش کر رہا ہے، کئی جگہوں پر گوڈسے کی مورتی بنا کر اسے پوجا جا رہا ہے، گویا کہ تاریخ میں گوڈسے کی کالی کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہو رہی ہے جسے رہتی دنیا تک قبول نہیں کیا جا سکتا. اسی موضوع پر ارریہ کے دانشور طبقہ نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت اپنے خیالات کا اظہار کیا.


Conclusion:بزرگ ہندی ادب کے مصنف بھولا پنڈت نے کہا کہ مجھے اچھی طرح یاد ہے جب گاندھی جی کا قتل ہوا تھا تو اس وقت پورے ملک میں ایک خاموشی چھا گئی تھی، ملک صدمے میں تھا، ارریہ بھی بالکل ویران نظر آتا تھا، مگر آج بھی اسی گاندھی کے اصول پر ہم لوگ چل رہے ہیں، یہ قابل افسوس ہے کہ کچھ لوگ ان کے قاتل کی پیروی کر رہے ہیں. جوکی ھاٹ کے رکن اسمبلی شاہنواز عالم نے کہا کہ گاندھی کے اصولوں کی پیروی کر کے ہی کوئی شخص عظیم لیڈر بن سکتا ہے، صحافی پرویز عالم نے کہا کہ گاندھی کے نظریے سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے، آج بھی باہر کے لوگ ہندوستان کو گاندھی کے نام سے ہی جانتے ہیں، گاندھی لفظ کو ہندوستان سے الگ نہیں کیا جا سکتا، شلیندر ناتھ شرن نے کہا کہ گوڈسے کے پیروکار وہی لوگ ہیں جو آزادی کے وقت انگریزوں کے غلام ہوا کرتے تھے، یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ایسے لوگ بھی یہاں پائے جاتے ہیں. پروفیسر رقیب احمد نے کہا کہ گوڈسے کے نام پر کچھ لوگ ملک کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر میرا یقین ہے جب تک یہاں ہندو مسلم سیکھ عیسائی میں اتحاد برقرار ہے اس وقت تک ایسے نظریات کا فروغ ممکن نہیں، عفان کامل نے کہا کہ یہ افسوس ناک ہے آج خود اپنے ہی ملک میں گاندھی کو بتانا پڑ رہا ہے جبکہ یہ ملک گاندھی کا ہے، آج کے نوجوانوں کو ورغلانے کی کوشش ہو رہی ہے اور یہ محض چند مٹھی لوگوں کا کام ہے. مگر ہمیں چاہیے کہ گاندھی جی کے نظریات کو زیادہ سے زیادہ بڑے پیمانے پر عام کریں.

بائٹ..... بھولا پنڈت، مصنف ہندی ادب ( پہچان، بلو رنگ کا شرٹ پہنے ہوئے)
بائٹ..... شاہنواز عالم رکن اسمبلی ،جوکی ہاٹ (پہچان ، سفید شرٹ پہنے ہوئے بغیر داڑھی کے)
بائٹ..... پروفیسر رقیب احمد ، پرنسپل شمس ملیہ کالج (پہچان ، بادامی کرتا اور سفید داڑھی)
بائٹ..... پرویز عالم، مقامی صحافی (پہچان، پیچھے چشمہ کی دوکان)
بائٹ..... شلیندر ناتھ شرن ، سماجی کارکن (پہچان ، نارنگی کرتا پہنے ہوئے)
بائٹ...... عفان کامل ، ڈائریکٹر المنار ایجوکئیر ( سفید کرتا اور پرنس کٹ موچ داڑھی)
Last Updated : Oct 2, 2019, 9:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.