ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کی 6ویں یوم تاسیس کے موقع پر پارٹی سپریمو و سابق وزیراعلیٰ جیتن رام مانجھی کی خطاب کے دوران زبان پھسل گئی جس پر مسلمانوں نے شدید اعتراض کیا۔ جتن رام مانجھی نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے تبدیلی مذہب معاملہ پر بھی تبصرہ کیا اور کھلے عام اس کی تائید کی۔ ۔ انہوں نے کہا کہ 'وہ کسی بھگوان پر اعتماد نہیں رکھتے ہیں بلکہ وہ صرف کرم کو ہی حقیقی پوجا سمجھتے ہیں،۔
انہوں نے کہا کہ ہر شہری کو آئین نے اختیارات دیئے ہیں کہ وہ اپنی مرضی سے کسی بھی مذہب کو قبول کرسکتا ہے۔ انہوں نے فرقہ پرست طاقتوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مذہب کے نام پر تفرقہ ناقابل قبول ہے، اگر کسی مذہب میں امتیازی سلوک ہوگا تو لوگ دوسرے مذہب کی طرف متوجہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بابا صاحب بھیم راو امبیڈکر نے امتیازی سلوک کی وجہ سے بدھسٹ مذہب اپنایا تھا۔
جیتن رام مانجھی نے مذہب تبدیلی کے معاملے کو سیاسی نہیں بلکہ ذاتی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'آئین میں ہر کسی کو اپنی پسند کا مذہب اختیار کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور ہر شخص اپنے اپنے مذہب کی تشہیر و تبلیغ کرسکتا ہے۔ انہوں نے ایسے معاملات پر سیاست نہیں کی جانی چاہئے۔
انہوں نے ساتھ ہی تقریب میں خطاب کے دوران مسلمانوں کے حقوق خاص طور پر تعلیم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ، 'مسلمانوں کو سازش کے تحت پھنسایا جارہا ہے۔ اگر مسلمان اپنی قوم اور دلت اپنی برادری کی ترقی کے لیے کام کریں تو دلتوں کو نکسلی کہاجاتا ہے اور اس کے بعد زیادتی کی جاتی ہے جبکہ مدرسے میں پڑھنے والوں کو دہشت گرد کہہ کر پھنسایا جاتا ہے جبکہ حقیقت ہے کہ مدارس تو غریب بچوں کو تعلیم یافتہ بناتے ہیں، اسی لیے جب وہ وزیرا علی تھے تب انہوں نے مدرسوں کی تعلیم کو درست کرنے کے لیے ہر مدرسے کو کمپیوٹر دینے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔' سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ مندروں میں دلتوں کے لیے جگہ نہیں دی جاتی ہے، مندر میں دلتوں کے داخلے سے منع کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
Population Control: نتیش کی پالیسیوں کی حمایت میں آئے جیتن رام
واضح رہے کہ گیا کے دوپہل کے واجد پور گاوں میں سینکڑوں دلت آبادی نے عیسائی مذہب قبول کرلیا ہے، اس بات کو لیکر گیا میں سیاسی طوفان کھڑا ہے۔ مانجھی اس معاملے پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ، 'ہندو دھرم میں برابری کا حق نہیں ہے، اسی لیے دلت دوسرا مذہب اختیار کررہے ہیں۔'