ETV Bharat / state

Sharim Ali Meets Chirag Paswan شارم علی کی چراغ پاسوان سے ملاقات، لوک جن شکتی پارٹی (آر) میں شمولیت کا امکان

بہار سنی وقف بورڈ Bihar Sunni Waqf Board کے سابق ایڈمنسٹریٹر شارم علی نے لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس پاسوان) کے سربراہ چراغ پاسوان سے ملاقات کی جس کے بعد قیاس کیا جا رہا ہے کہ وہ لوجپا آر میں شامل ہوسکتے ہیں۔

author img

By

Published : Nov 2, 2022, 7:33 PM IST

Sharim Ali Meets Chirag Paswan
شارم علی کی چراغ پاسوان سے ملاقات

ریاست بہار کے ضلع گیا سے تعلق رکھنے والے سنی وقف بورڈ سابق ایڈ منسٹریٹر شارم علی نے آج رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان سے ملاقات کی، شارم علی کی ملاقات کے بعد قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں کہ وہ لوجپا آر کی رکنیت حاصل کرنے والے ہیں۔ بہار سنی وقف بورڈ کے سابق ایڈمنسٹریٹر سید شارم علی نے آج لوجپا آر کے قومی صدر چراغ پاسوان سے ملاقات کی ہے، وہ تقریباً دو برسوں سے سیاسی سرگرمیوں سے دوری بنائے ہوئے تھے۔ تاہم آج چراغ پاسوان سے ملاقات نے اشارہ کر دیا ہے کہ شارم علی پھر سے سیاسی سرگرمیوں میں متحرک ہوگئے ہیں۔ شارم علی ضلع گیا کے نوجوان رہنماء ہیں وہ پہلے بھی تین مرتبہ اسمبلی انتخابات میں قسمت آزماچکے ہیں۔ Former Administrator of Bihar Sunni Waqf Board

Sharim Ali Meets Chirag Paswan
شارم علی کی چراغ پاسوان سے ملاقات

سنہ 2015کے اسمبلی انتخاب میں این ڈی اے کی جانب سے ہندوستانی عوام مورچہ کے ٹکٹ پربیلا گنج اسمبلی حلقہ سے وہ انتخاب لڑچکے ہیں چونکہ اس وقت بھی جے ڈی یو مہاگٹھ بندھن کے ساتھ تھی جس کی وجہ سے شارم علی کے مدمقابل آرجے ڈی کے امیدوار ڈاکٹر سریندر پرساد یادو تھے جو اس حلقہ سے گزشتہ تیس برسوں سے جیت درج کررہے تھے، یہاں شارم علی کو قریب پچاس ہزار ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مدمقابل ڈاکٹر سریندر یادو کو ساٹھ ہزار کے قریب ووٹ ملے تھے۔ اس وقت کہا یہ جارہا تھا کہ شارم علی کو مسلمانوں کا محض پانچ سے دس فیصد ہی ووٹ ملا تھا جبکہ ضلع گیا کے دس اسمبلی حلقوں میں بیلاگنج اسمبلی حلقہ ہی ایک ایساحلقہ ہے جہاں چالیس فیصد کے قریب اقلیتی طبقے کی آبادی ہے باوجود کہ آج تک یہاں سے کسی مسلم امیدوار نے حیت درج نہیں کی ہے۔

شارم علی نے سنہ 2020کے اسمبلی انتخاب میں بھی بیلا گنج اسمبلی حلقہ سے انتخاب لڑا اس مرتبہ انہوں نےچندرشیکھر کی پارٹی سے انتخاب لڑا تھا تاہم 2020کے انتخاب میں شارم علی کو جیت نہیں ملی، شارم علی 2020کے اسمبلی انتخابات کے بعد سے سیاست دوری اختیار کرلی تھی لیکن آج چراغ پاسوان سے ملاقات کے بعد ضلع میں باتیں ہونے لگی ہیں کہ شارم علی اب لوجپا آر کی رکنیت حاصل کریں گے۔ حالانکہ اس حوالے سے شارم علی نے ابھی کچھ واضح نہیں کیا ہے انہوں نے کہا کہ وقت آنے پر سبھی کو پتہ ہوجائے گا کہ وہ کس پارٹی میں رہیں گے لیکن انہوں نے اتنا ضرور کہا کہ بہار اور بہاریوں کی بھلائی اور ترقی کے لیے جو کام کرے گا وہ اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے

واضح رہے کہ شارم علی اس سے قبل جے ڈی یو، ہندوستانی عوام مورچہ سمیت کئی پارٹیوں میں رہ چکے ہیں۔ سنہ 2014میں جیتن رام مانجھی وزیراعلی بنے توانہوں نے شارم علی کو سنی وقف بورڈ کا ایڈمنسٹریٹر بحال کیا تھا حالانکہ جیتن رام مانجھی کے ہٹتے ہی شارم علی بھی ایڈمسنٹریٹر کے عہدے سے مستفی ہوگئے تھے۔ شارم علی کے والد مرحوم شوکت علی وزیراعلیٰ نتیش کمار کے سیاسی شروعات کے دنوں کے ساتھی تھے، شوکت علی سمتا پارٹی کے دور سے نتیش کمار کے ساتھ رہے تھے۔

ریاست بہار کے ضلع گیا سے تعلق رکھنے والے سنی وقف بورڈ سابق ایڈ منسٹریٹر شارم علی نے آج رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان سے ملاقات کی، شارم علی کی ملاقات کے بعد قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں کہ وہ لوجپا آر کی رکنیت حاصل کرنے والے ہیں۔ بہار سنی وقف بورڈ کے سابق ایڈمنسٹریٹر سید شارم علی نے آج لوجپا آر کے قومی صدر چراغ پاسوان سے ملاقات کی ہے، وہ تقریباً دو برسوں سے سیاسی سرگرمیوں سے دوری بنائے ہوئے تھے۔ تاہم آج چراغ پاسوان سے ملاقات نے اشارہ کر دیا ہے کہ شارم علی پھر سے سیاسی سرگرمیوں میں متحرک ہوگئے ہیں۔ شارم علی ضلع گیا کے نوجوان رہنماء ہیں وہ پہلے بھی تین مرتبہ اسمبلی انتخابات میں قسمت آزماچکے ہیں۔ Former Administrator of Bihar Sunni Waqf Board

Sharim Ali Meets Chirag Paswan
شارم علی کی چراغ پاسوان سے ملاقات

سنہ 2015کے اسمبلی انتخاب میں این ڈی اے کی جانب سے ہندوستانی عوام مورچہ کے ٹکٹ پربیلا گنج اسمبلی حلقہ سے وہ انتخاب لڑچکے ہیں چونکہ اس وقت بھی جے ڈی یو مہاگٹھ بندھن کے ساتھ تھی جس کی وجہ سے شارم علی کے مدمقابل آرجے ڈی کے امیدوار ڈاکٹر سریندر پرساد یادو تھے جو اس حلقہ سے گزشتہ تیس برسوں سے جیت درج کررہے تھے، یہاں شارم علی کو قریب پچاس ہزار ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مدمقابل ڈاکٹر سریندر یادو کو ساٹھ ہزار کے قریب ووٹ ملے تھے۔ اس وقت کہا یہ جارہا تھا کہ شارم علی کو مسلمانوں کا محض پانچ سے دس فیصد ہی ووٹ ملا تھا جبکہ ضلع گیا کے دس اسمبلی حلقوں میں بیلاگنج اسمبلی حلقہ ہی ایک ایساحلقہ ہے جہاں چالیس فیصد کے قریب اقلیتی طبقے کی آبادی ہے باوجود کہ آج تک یہاں سے کسی مسلم امیدوار نے حیت درج نہیں کی ہے۔

شارم علی نے سنہ 2020کے اسمبلی انتخاب میں بھی بیلا گنج اسمبلی حلقہ سے انتخاب لڑا اس مرتبہ انہوں نےچندرشیکھر کی پارٹی سے انتخاب لڑا تھا تاہم 2020کے انتخاب میں شارم علی کو جیت نہیں ملی، شارم علی 2020کے اسمبلی انتخابات کے بعد سے سیاست دوری اختیار کرلی تھی لیکن آج چراغ پاسوان سے ملاقات کے بعد ضلع میں باتیں ہونے لگی ہیں کہ شارم علی اب لوجپا آر کی رکنیت حاصل کریں گے۔ حالانکہ اس حوالے سے شارم علی نے ابھی کچھ واضح نہیں کیا ہے انہوں نے کہا کہ وقت آنے پر سبھی کو پتہ ہوجائے گا کہ وہ کس پارٹی میں رہیں گے لیکن انہوں نے اتنا ضرور کہا کہ بہار اور بہاریوں کی بھلائی اور ترقی کے لیے جو کام کرے گا وہ اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے

واضح رہے کہ شارم علی اس سے قبل جے ڈی یو، ہندوستانی عوام مورچہ سمیت کئی پارٹیوں میں رہ چکے ہیں۔ سنہ 2014میں جیتن رام مانجھی وزیراعلی بنے توانہوں نے شارم علی کو سنی وقف بورڈ کا ایڈمنسٹریٹر بحال کیا تھا حالانکہ جیتن رام مانجھی کے ہٹتے ہی شارم علی بھی ایڈمسنٹریٹر کے عہدے سے مستفی ہوگئے تھے۔ شارم علی کے والد مرحوم شوکت علی وزیراعلیٰ نتیش کمار کے سیاسی شروعات کے دنوں کے ساتھی تھے، شوکت علی سمتا پارٹی کے دور سے نتیش کمار کے ساتھ رہے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.